حد بندی کمیشن کی انٹرنل رپورٹ پر مچا وابیلا!

اگر حد بندی کمیشن کی انترم رپورٹ ڈرافٹ میں تبدیلی نہیں کی گئی تو جموں و کشمیر کے سیاسی لیڈروں کی چناوی راہیں مشکلات بھریں ہو سکتی ہیں ۔حد بندی کمیشن کی انترم رپورٹ نے جموں وکشمیر میں اپوزیشن ہی نہیں بھاجپا ورکوں میں بھی ناراضگی پیدا کردی ہے ۔حد بندی کمیشن نے اپنے وابسطہ ممبران کو جو انترم رپورٹ کا مسودہ بھیجا ہے اس پر نہ صرف اپوزیشن پارٹیان اعتراض کر رہی ہیں بلکہ بھاجپا نیتاو¿ں کو بھی اعتراض ہے ۔بھاجپا میں بھی کھلبلی مچی ہوئی ہے ۔سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج رنجنا پرکاش دیسائی کی سربراہی میں تین نفری حد بندی کمیشن کا قیام 6 مارچ 2020 کو کیا گیا تھا ۔چیف الیکشن کمشنر انل چندر اور جموں کے چناو¿ کمشنر کے کے شرما بھی اس کے ممبر ہیں ۔دسمبرمیں یہ خبر آئی تھی کہ جموں وکشمیر میں سات اسمبلی سیٹیں بڑھائے جانے کی سفارش کی گئی ہے ۔6 سیٹیں جموں علاقہ اور ایک سیٹ کشمیر میں بڑھے گی ۔زیادہ تر اسمبلی سیٹوں کے حلقے کی دوبارہ سے تعین کیا گیا ہے ۔انترم مسودہ کو لیکر وادی کشمیر اور جموں سمانگ میں سیاست تیز ہو گئی ہے ۔جموں سمانگ میں اس بات کی بھی حیرانی جتائی جا رہی ہے کہ آخر جموں پونچھ پارلیمنٹری حلقہ کا پونچھ و راجیوری کا زیادہ تر علاقہ ساو¿تھ کشمیر کے اننت ناک پارلیمانی حلقہ سے کیسے جوڑ دیا گیا ہے ؟ لوگوں کا الزام ہے چونکہ گزشتہ لوک سبھا چناو¿ میں پونچھ اور راجیوری علاقہ سے کانگریس کے امیدوار رہے رمن بھلا کو بھاجپا سے کافی زیادہ ووٹ ملے تھے ۔جموں ضلع میں بھارت پاک سرحدسے لگے ستیل گڑھ و مٹھ علاقہ سے 2014 کے اسمبلی چناو¿ میں بھاجپا کے چودھری شام لال اور چودھری سکھ نندن جیتے تھے ۔دونوں جاٹ لیڈرہیں یہ دونوں اسمبلی حلقہ کسان اور کسانی کے لئے جانے جاتے ہیں ۔پی ڈی پی چیف محبوبہ مفتی کا الزام ہے اس پارلیمانی سیٹ کی حد بندی بھاجپا اورآر ایس ایس کے ایجنڈکے مطابق کی گئی ہے ۔لگتا ہے جموں و کشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی کا تو اس سے بھی بڑھ کر کہناہے کہ انترم رپورٹ بھاجپا کے لئے تیار کرائی گئی لگتی ہے ۔انترم رپورٹ کو لیکر دوسری طرف سچیت گڑھ علاقہ کے بھاجپا ورکر بھی خاصہ ناراض ہیں ۔اس اسمبلی سیٹ کو کمیشن کی انترم رپورٹ میں ختم کر دیا گیا ہے ۔آر ایس ایس پورا اسمبلی سیٹ کافی عرصہ سے رزرو تھی ۔اب بشنا اسمبلی سیٹ ختم کئے جانے سے مقامی شہری ناراض ہیں اس حلقہ کے کئی مقامی بھاجپا نیتا و وکروں نے احتجاجی مظاہرے کرکے بھاجپا سے استعفیٰ دے دیا ہے ۔کمیشن کی میعاد پوری ہونے جا رہی ہے اس لئے یہ قواعدچھ ماہ سے پہلے پوری کرنے کی تیاری ہے ۔ممکن ہے 14 فروری کے بعد حدبندی کمیشن کی انترم رپورٹ کبھی بھی ظاہر کرنے کے لئے جنتا کے سامنے رکھی جا سکتی ہے ۔اس سے پہلے تو سب کی ناراضگی دور کرنی ہوگی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟