کووڈ بحران سے لاگا مودی برانڈ کو زبردست جھٹکا!

برطانوی اخبار سنڈے ٹائمس نے حال ہی میں ایک ہیڈ لائن میں لکھا ، مودی بھارت کو لاک داو¿ن سے نکال کر کووڈ تباہی کی طرف لے گئے اخبار دآسٹریدین نے اپنے اداریہ کو دوبارہ شائع کیا ہے جس کی مختصر تفصیل میں لکھا تھا۔ تنقید نگاروں کا کہنا ہے اکھڑ پن ، اندھ وسواس راشٹر واد اور نا اہل نوکر شاہی نے ایسا بڑا بحران کھڑا کیا جس میں شہری تو گھٹ رہے ہیں لیکن بھیڑ سے پیا ر کرنے والے بھارت کے وزیر اعظم مگن ہیں بھارت نے اس آرٹیکل کا جواب دیا لیکن اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی بہت قرینے سے گڑھی گئی ساک پر برا اثر پڑا ہے بھار ت میں کورونا وبا کی دوسری لہر پریشان کر دینے والی کہانیاں دنیا بھر کی میڈیا اور شوشل میڈیا فیڈ پر چھائی ہوئی ہیں اسپتال میں بستر اور آکسیجن کا انتظار کر رہے لوگوں کی سانسیں ٹوٹ رہی ہیں پریشان حال خاندان علاج دستیاب کرانے کیلئے ہر طرح سے وسائل جھونک رہے ہیں ڈاکٹر کے اپائنت مینٹ سے لیکر آکسیجن سلینڈر تک کیلئے مشقت کرنی پڑ رہی ہے درجنوں لاشیں ایک ساتھ جلائی جا رہی ہیں لاشوں کو گنگا میں بہا یا جا رہا ہے بڑی تعداد میں مارے جا رہے لوگوں کیلئے انتم سنسکار کیلئے پارکنگ جگہوں کو شمشان بنایا جا رہا ہے ۔ دنیا بھر کے میڈیا میں ان حالات کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی کو ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے وزیر اعظم نریندو مودی نے اپنے آپ کو ایک قابل حکمراں کے طور پر پیش کیا ہے جو چھوٹی چھوٹی باتوں پر کمان رکھتے ہیں لیکن جب بھارت میں کورونا کے نئے معاملے ریکارڈ بنا رہے ہیں ، مودی بری طرح ناکام رہے ہیں ایک تجزیہ نگار کہتا ہے کہ اگر کام کی صلاحیت ہی ان کی پہچان تھی تو بہت سے لوگ اس پر سوال کیوں اٹھانے لگے ہیں ایسا نہیں کہ سرکار صر ف لڑکھڑائی یا غیر موجود دکھائی دی بلکہ بات یہ ہے کہ سرکار نے حالات کو خراب کر دیا ہے مودی دنیا کے ایسے اکیلے لیڈر نہیں ہے جو کووڈ بحران کے میں بری طرح ناکام ہوئے ہیں لیکن انہوں نے سب سے زیادہ عزت کھوئی ہے کیونکہ امریکہ کے سابق صدر یا برازیل کے صدر بولاناٹا کی طرح انہوں نے کووڈ کو مسترد نہیں کیا تھا ان کے پاس وارمنگ کے سبھی اشارے تھے لیکن پھر بھی جو ہو رہا ہے لیکن اسے روکنے وہ بری طرح ناکام رہے ہین وزیر اعظم نریندو مودی نے ہریدوار میں کمبھ ہونے دیا جس میں 10لاکھ لوگوں نے گنگا میں دبکی لگائی وہ مغربی بنگال میں ایک مہینے چناو¿ کرانے پر زور دیتے رہے ۔ ریلیوں میں بغیر ماسک بغیر سوشل ڈسٹینسنگ کے پرچار کر تے رہے ان کی ریلیوں میں لاکھوں کی بھیڑ اکٹھا ہوئی یہ مودی برانڈ ای میج کا ایک برننگ پہلو تھا ہندو اکثریتی راشٹر کا ایک مقبول نیتا جس نے جنور ی میں ہی داو¿و¿س میں دی گئی ایک تقریر میں دنیا سے کہا تھا کہ بھارت نے کورونا کو ہرا دیا ہے پچھلے سال کووڈ وبا کوروکنے کیلئے انہوں نے راتوں رات دیش میں ملک گیر لاک ڈاو¿ن لگا دیا تھا لیکن اس دوران بھی لاکھوں ہندوستانیوں کو نوکری گنوا نی پڑی اور ہزارہ لوگ بھاگے بھارت کی معیشت بھی لاک ڈاو¿ن کے اثر سے اچھوتی نہ رہ پائی وہیں راتوں راتوں نوٹ بندی ہو یہ پھر لاک ڈاو¿ن۔ وزیر اعظم اپنے بچاو¿ میں کہتے ہیں کہ انہوں نے ایسا قومی مفاد میں کیا تھا لیکن وہ اپنی تازہ غلطی سے آسانی سے نہیں بچ پائیں گے لیکن اب ان کے پاس کوئی دلیل موجود نہیں ہے معافی مانگنے میں یا مدد کی درخواست کرنے میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں ہے وزیر اعظم بننے کے بعد مودی نے کبھی کسی بھی پریس کانفرنس کوخطاب نہیں کیا یہاں تک کہ کووڈ میں بھی نہیں لیکن اب بھارت میں لوگو ں کے پاس سوال ہی بچے ہیں ۔ غریب ڈرا ہوا ہے درمیان طبقہ علاج کیلئے بھٹک رہا ہے ، سب سوال اٹھا رہے ہیں لیکن جواب دینے والا کوئی نہیں ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟