چھوٹی پارٹیاں کر سکتی ہیں بڑا دھماکہ !
آسام میں پہلے مرحلے کی پولنگ ہو گئی ہے ۔بنگال چناو¿ میں بے شک شور گل بھلے ہی زیادہ رہا ہو لیکن آسام کا چناو¿ بھی کم اہمیت نہیں رکھتا ۔آسام میں سے رخی مقابلہ ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ آسام میں چھوٹی پارٹیاں بھی چناو¿ نتیجوں پر بڑا اثر ڈال سکتی ہیں آسام میں بی جے پی قیادت والا اتحاد کے ساتھ سیدھی ٹکر میں نظر آرہا ہے تیسرا مورچہ مقامی پارٹیوں اے جی پی آر ڈی کا بھی ہے ان اتحاد کے ساتھ آسام کی چھوٹی علاقائی پارٹیوں کی موجودگی کا اثر نارتھ ایسٹ ریاست کے چناو¿ نتائج پر دیکھنے کو مل سکتاہے ۔سب سے پہلے بات کرتے ہیں کہ کونسی علاقائی چھوٹی پارٹی اس چناو¿ میں بھاجپا کی حمایت کررہی ہے اس کا نام ہے یونائٹڈ پیوپلس پارٹی لبرل یہ آسام کے بوڑو علاقہ کی پارٹی ہے ۔اورپچھلے سال بی ٹی سی میں بی جے پی کے ساتھ رہنے کے لئے ہاتھ ملایا تھا پارٹی کے چیف آل بیورو اسٹوڈنٹ یونین کے صدر پرمود بیورو ہیں جنہیں مرکز اوربوڑو گروپ کے درمیان امن معاہدہ میں اہم رول نبھانے کے لئے جانا جاتا ہے یو پی ایل اس بار کے چناو¿ میں بی جے پی کے ساتھ ہے اور آٹھ سیٹوں پر چناو¿ لڑرہی ہے ۔دلچشپ بات یہ ہے کہ پارٹی ریاست کی تین سیٹوں پر بی جے پی کے ساتھ دوستانہ مقابلہ بھی کرے گی یہ ایک با اثر پارٹی ہے اور ماضی گزشتہ میں بی جے پی کی ساجھیدار رہ چکی ہے ۔اس کے چیف ہنگرایہ شہلاٹی جنہوں نے اس بار کانگریس کا ہاتھ تھامنے کا فیصلہ کیا ۔جو آسام چناو¿ پر اثر ڈال سکتی ہے ۔راجیہ سبھا ایم پی اجیت کمار مرمو کی قیادت والی اے جی ایم اس بار کانگریس کے اتحاد کیطرف سے دو سیٹوں پر چناو¿ لڑرہی ہے ۔پچھلے سال دسمبر میں بی ٹی ایس میں چالیس سیٹوں پر ہوئے چناو¿ میں بی پی ایف نے سب سے زیادہ 17شیٹیں جیتی تھیں اس چناو¿ میں دوسرے نمبر پر یو پی ایل تھی جسے 12سیٹیں ملی تھی جبکہ بی جے پی کو نو اور کانگریس کو ایک سیٹ ملی تھی بی جے پی اور کانگریس کے علاوہ آسام میں ایک تیسرا مورچہ بھی سرگرم ہے آسام جاتیہ پریسد اور آرڈی مل کر ایک اتحاد اس بار آسام میں اترا ہے دونوں پارٹیاں ہی سی اے اے کی مخالف ہیں اے جی پی کو آسام کے دو سب سے بڑی طلبہ انجمنوں آل آسام اسٹوڈنٹس یونین اور آصام جاتی متاوادی یووا مورچہ کی ہمایت حاصل ہے ۔اس کی قیادت سابق جنرل سکریٹری گوگوئی کررہے ہیں کل ملا کر آسام میں چھوٹی علاقائی پارٹیاں اور دونوں اتحاد بھاجپا اور کانگریس کا کھیل بگاڑ سکتی ہیں دیکھنا یہ ہے کہ آسام میں کونسا اتحاد زیادہ حاوی رہے گا۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں