جب دو راہباوںکوزبر دستی ٹرین سے اتارا!
پچھلے ہفتے تبدیلی مذہب کے سبہے میں دو راہباوں اور ان کے ساتھ جارہے اور ان کےساتھ جارہی دولڑکیوں کو جھانسی ریلوے اسٹیشن پر ٹرین سے اتارے جانے کے معاملے نے طول پکڑ لیا ہے کیرل کے وزیر اعلیٰ کے ذریعے اس واقعے پر اعتراض جتائے جانے کے بعد مرکزی وزیر داخلہ نے پورے معاملے کی رپورٹ جی آر پی سے مانگی ہے وہیں وزیر داخلہ امت شاہ نے کیرل میں ایک چناوی ریلی میں کہا کہ ملزم بخشے نہیں جائیں گے بتادیں 19مارچ کو اتکل ایکسپریس کے کوچ نمبر بی 2راہبا لیویا تھامس ، ہیملتا شویتا بترنگ ہجرت نظام الدین سے راول قلعہ (اڑیشہ)کیلئے سفر کر رہی تھی اسی ٹرین کے بیچ ان کے کوچ نمبر b-1میں آل انڈیا ودھایرتھی پریشد کے کچھ ورکر جھانسی آرہے تھے ورکروں نے تبدیلی مذہب کے شبہے میں لڑکیوں کو لے جانے کی اطلاع ریلوے کی آر پی ایف کو دے دی ورکروں کی اطلاع کے بعد ایک انجمن کے نیتا جھانسی اسٹیش پہونچ گئے تھے اور ساتھ ہی آر پی ایف نے اطلاع ملتے جی آر پی نے بھی پلیٹ فارم پر پہونچ کر شام ساڑھے سات بجے چاروں کو ٹرین سے اتار لیا اور ڈیڑھ گھنٹے کی جانچ پڑتا ل کے بعد تبدیلی مذہب کی شکایت غلط نکلنے پر سبھی کو چھوڑ دیا تھا اس کے بعد وہ سبھی دوسری ٹرین سے اپنی منزل مقصود کیلئے روانہ ہوگئے کیرل کے وزیر اعلیٰ نے بھی واردات پر اعتراض جتاتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ کو خط لکھا تھا اس کے بعد اس پورے معاملے کی رپورٹ جھانسی جی آر پی ایف سے طلب کی گئی ہے اس سے کھلبلی مچ گئی ہے وزیر داخلہ امت شاہ نے کیرل کی راہباوں کے ساتھ مبینہ چھیڑ چھاڑ معاملے میں سخت کاروائی کا یقین دلایا ہے ۔ اور انہوں نے کہا اس واردات کے پیچھے جو بھی لوگ شامل ہیں انہیں جلد قانون کے شکنجے میں آنا پڑے گا۔ انہوں نے یقین دھانی کیرل کی جنتا سے یقین دھانی کرائی ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں