عشرت جہاں مڈبھیڑ فرجی ہونے کا سوال نہیں اٹھتا!

گجرات میں سرخیوں میں چھائے رہے عشرت جہاں انکاو¿نٹر معاملے میں سی بی آئی کی اسپیشل عدالت نے بدھ کو آئی جی ایل سنگھل سمیت تین پولیس والوں کو بری کر دیا ہے ۔کرائم برانچ کے دیگر افسران ترون باٹور (ریٹائرڈ )اور انوج چودھری ہیں ۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ فرجی مڈبھیڑ کا کوئی سوال نہیں اٹھتا ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ مارے گئے آتنکی نہیں تھے ۔عشرت جہاں لشکر طیبہ کی آتنکی تھی اس خفیہ رپورٹ کو جھٹلایا نہیں جا سکتا ۔اس کے ساتھ ہی سی بی آئی جج وی آر راول نے تینوں پولیس ملازمین کو بری کرنے کی درخواست کو منظوری دے دی ۔سی بی آئی نے 26مارچ کو عدالت کو بتایا تھا کہ ریاستی حکومت نے تینوں ملزمان کے خلاف منظوری دینے سے انکار کر دیا اس معاملے میں سابق آئی جی بنجارہ ، پی پی پانڈے اور این کے امین کو پہلے ہی بری کیا جاچکا ہے ۔اب سبھی چھ ملزم پولیس والے اس معاملے میں بری ہو چکے ہیں انہیں شروع میں ہی گرفتار کیا گیا تھا ۔اور چارشیٹ داخل کی گئی تھی ۔بتا دیں کہ 15جون 2004 کو ممبئی کے قریب رہنے والی 19 سالہ عشرت جہاں گجرات پولیس کے ساتھ ہوئی مڈبھیڑمیں ماری گئی ۔مڈبھیڑ میں جاوید شیخ عرف پروین کلئی امجد عہلی ،اکبر علی رانا اور ذیشان جوہر بھی مارے گئے تھے ۔چاروں لوگ آتنکی تھے اور اس وقت گجرارت کے وزیر اعلیٰ رہے نریندر مودی کو مارنے کا منصوبہ بنا رہے تھے ۔حالانکہ ہائی کورٹ کی قائم کردہ اسپیشل جانچ ٹیم اس نتیجہ پر پہونچی تھی کہ مڈبھیڑ فرجی تھی ۔اس کے بعد سی بی آئی نے کئی ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا سی بی آئی کے اسپیشل جج وپل آر راول نے کہا تینوں ملزمان نے آئی بی و گجرات پولیس کے اعلیٰ افسران کے حکم کی تعمیل کی تھی ۔عشرت جہاں و اس کے ساتھ آتنکی نہیں تھے اس کے بارے میں کوئی ثبوت موجود نہیں ہے اپوزیشن نے اس معاملے کو خوب اچھالا تھا اور گجرات پولیس پر کئی الزام لگائے تھے لیکن اب سی بی آئی عدالت نے معاملے مین کوئی بھی گنجائش ہونے کی بات کو سرے سے ختم کر دیا ہے اور مارے گئے آتنکی تھے یہ کورٹ نے بھی مان لیا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!