مغربی بنگال میں بمپر ووٹنگ کھلا سکتی ہے بڑا گل!

مغربی بنگال میں ہر چناو¿ میں ہی بھاری ووٹنگ ہوتی ہے ایسے میں اس بار شام پانچ بجے تک 80فیصد پول ہونا کوئی خاص بات نہیں ہے ایسا اکثر چناو¿ مین ہوتا ہے کیا اس مرتبہ بھاری پولنگ کوئی بڑا گل کھلا سکتی ہے؟ 2001میں 75.23فیصدی ووٹنگ ہوئی ہے اور نتیجہ حکمراں لیفٹ فرنٹ کے حق میں رہا اسی طرح 2006کے اسمبلی چناو¿ کے پہلے ممتا بنرجی نے ریاست میں اپنے پیر جمانے کی کوشش کی تھی مگر لیفٹ فرنٹ کی جڑیں نہیں ہلا سکی اس برس اسمبلی انتخابات میں 21.95فیصدی پولنگ ہوئی تھی اور فائدہ لیفٹ پارٹیوں کو ہی ملا تھا 2011میں ممتا نے لیفٹ فرنٹ کے 34برسوں کی حکومت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا تھا ۔اس مرتبہ 84.86فیصد ووٹ پڑے تھے 2016میں کمیونسٹ پارٹیوں کےخلاف ماحول بنایا گیا تھا ریاست میں82.96فیصد ووٹنگ ہوئی مگر جیت ممتا کی ترنمول کانگریس کی ہوئی لیکن اس مرتبہ کا چناو¿ الگ ہے کیونکہ اس مرتبہ ممتا کے سامنے بھاجپا ہے ایسے میں 2016یا 2011کے سابقہ چناو¿ میں لیفٹ پارٹیوں کی طرح بھاری پولنگ اور اقتدار مخالف لہر کو ثابت کرنا ممتا کیلئے آسان نہیں ہوگا چناو¿کمیشن کے پولنگ اعدادو شمار کے مطابق پہلے مرحلے میں پانچ بجے تک 80فیصد ووٹنگ ہوئی تھی ایسے چناو¿ کمیشن پولنگ کا وقت ساڑھے چھ بجے تک مقرر کر رکھا ہے جس کے چلتے 2016میں 85.50فیصد پولنگ ہوئی تھی اب اسی وقت زیادہ پولنگ ہونے کی امید کی جارہی ہے سیاسی مبصرین کا خیال ہے پہلے مرحلے کس پارٹی کے نیتا ورکر زیادہ بے چین تھے اس سے صاف ہوتا ہے کھیل کس کا بگڑ اورکس کا بن سکتا ہے حکمراں ترنمول کانگریس کی طرف سے بھاجپا پر کئی الزامات لگائے پولنگ کے دوران دس ایم پی کی ٹیم چناو¿ کمیشن کے پاس گئی انٹرنیٹ میڈیا پر بھی بھاجپا کے خلاف ترنمول کانگریس کی ٹیم اور ان کے نیتا کافی سر گرم تھے دونوں کی طرف سے بے چینی صاف جھلکتی ہے ۔مغربی بنگال میں باکوڈہ پروڈیا مدنا پور اور مشرقی مدنا پور ضلع کے تین سیٹوں پر جہاں پولنگ ہوئی ہے وہاں کا علاقہ ممتا بنرجی کا گڑھ مانا جاتا ہے کچھ دن پہلے وزیر داخلہ امت شاہ کے ریلی اچانک منسوخ ہوگئی اور دلیل دی گئی ہیلی کاپٹر میں تکنیکی خرابی آگئی اور جھاڑ گرام میں جو30دنوںمیں ماحول بدلا ہے اس کے چلتے شاہ کی ریلی میں لوگ نہیں آئے خالی میدان کی فوٹو ٹی ایم سے نے شیئر کی تھی مقامی لوگ کہتے ہیں ممتا نے دس سال میں یہاں وکاس کے بہت کام کئے پکی سڑکیں اور وور برج کا جال بچھایا اور 2017میں جھاڑ گرام کو نیا ضلع بنایا لیکن ٹولہ بازی اور بے روزگاری کے چلتے ٹی ایم سی سے ناراض لوگ اس چناو¿ کو متبادل کی شکل میں دیکھ رہے ہیں اور برسوں سے کام کر رہا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ یہاں بمپر ووٹنگ کیا گل کھلائے گی؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!