مختار انصاری کو یوپی کی جیل میں آنا ہی پڑے گا!

سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں پنجاب سرکار کو روپ نگر جیل میں بند دبنگ ممبر اسمبلی مختار انصاری پر کیس چلانے کیلئے یوپی کی جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے بڑی عدالت نے جمعہ کو کہا کہ یوپی پولس ہفتے بھر میں مختار کو حراست میں لے جسٹس اشون بھوشن ، جسٹس آرایس ریڈی کی بنچ نے یوپی سرکار کی عرضی پر سماعت کے دوران یہ بھی کہا کہ انصاری کو باندہ جیل میں رکھیں اور میڈیکل سہولیات دی جائیں پنجاب سرکار پر مختار کو بچانے کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ چلانے کیلئے اترپردیش منتقل کرنے کی اپیل کی گئی تھی یوپی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سرکاری وکیل تشار مہتا نے کہا قریب دو برسوں سے عدالت سمن بھیج رہیں ہیں لیکن پنجاب حکومت آنا کانی کر رہی ہے پنجاب نے یوپی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ریاستوں کو ایک دوسروں کا احترام کرنا چاہئے نہ کہ بے بنیاد الزامات لگانے چاہئے پنجاب کی روپڑ جیل میں بند مختار انصاری 27مہینوں میں ایک بار بھی عدالت میں پیش نہیں ہوا جیل سے ہی خرابی صحت کا حوالہ دے کر 54مرتبہ تاریخ لیتا رہا اس کو کئی بار علاج کیلئے اسپتال لے جایا گیا مہالی میں ایک بلڈر سے پیسہ مانگنے کے الزام میں مختار انصاری 24جنوری کو 2019سے روپڑ جیل میں بند ہیں اب ان کو یوپی سفٹ کرنے کی کاروائی چل رہی ہے اترپردیش نہ بھجے جانے میں مختار کے ساتھ پنجاب سرکار کی ملی بھگت دکھائی پڑتی ہے اور وہ اس کو بچا رہی ہے کورٹ نے مختار کو پنجاب سے اتر پردیش منتقل کرنے والے اپنے حکم میں پپو یادو اور شہاب الدین کے معاملے میں دیئے گئے فیصلے کو بھی نظیر بنایا اور پنجاب جیل منتری سکھویندر رندھاوا نے کہا سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کی جائے گی اور ایک غنڈے کو اس طرح سے سے نہیں دینا چاہئے سبھی لوگ اس کے ہماری جیل میں ہونے کے سبب مجھ پر انگلی اٹھاتے ہیں کورٹ کے حکم کے بغیر میںاسے نہ تو رکھ سکتا ہوں اور نہ ہی چھوڑ سکتا ہوں پنجاب کے ڈی جی پی جیل پی کے سنھا نے کہا کہ اتر پردیش پولس مختار کو لینے آئے گی اتو اسے پورہ تعاون ملے گا مختار انصاری پر یوپی میں دس مقدمے زیر سماعت ہیں اس کی پیشی کیلئے ایک سال میں 26وارنٹ بھیجے گئے لیکن جیل حکام نے خرابی صحت کی دلیل دیکر انہیں واپس بھیج دیا خیر اب تو بڑی عدالت نے طے ہی کردیا ہے اس لئے مختار انصاری کو اتر پردیش منتقل کر نا ہوگا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!