بارہ مہینے بعد کھل گیا دہلی کا چڑیا گھر!

کورونا وبا کے سبب بند پڑا دہلی چڑیا گھر کو تقریباً 380دن کے بعد جمعرات کو سیاحوں کیلئے کھول دیا گیا لمبے عرصے کے بعد جنگلی پرندوچرندوں اور جانوروں کا دیدار کر بچوں و جنگلی جانوروں کو دیکھنے کا شوک رکھنے والے لوگوں کے چہرے کھل گئے پہلے دن 1645سیاحوں نے آن لائن ٹکٹ کے ذریعے سے چڑیا گھر میں انٹری کی جس سے انتظامیہ کو 1,18,560کی کمائی ہوئی تکنیکی گڑبڑیوں کی وجہ سے سیاحوں کو ٹکٹ بک کرنے میں پریشانی کا کافی سامنہ کرنا پڑا پہلے کے مقابلے چڑیاگھر کا نیا روپ رنگ نظر آیا انٹری گیٹ پر آرٹ پکیچرس نے سیاحوں کا دل جیت لیا کورونا کی وجہ سے پچھلے سال18مارچ کو چڑیا گھر کو بند کردیا گیا تھا اسی درمیان برڈ فلو کے سبب کے چڑیا گھر کو کھولنے کی فائل ایک بار پھر ٹھنڈے بستے میں چلی گئی تھی مسلسل دو بار نمونوں کی رپورٹ نگیٹیو آنے کے بعد چڑیا گھر کو یکم اپریل سے کھولا گیا سیاحوں کا کہنا تھا ٹکٹ بکنگ کے دوران یوپی آئی سرور میں پریشانی کی وجہ سے دکتیں آرہی تھیں اسی وجہ سے کئی سیاحوں کی اکاو¿نٹ سے پیسہ کٹنے کے بعد بھی ٹکٹ بک نہیں ہورہا تھا چڑیا گھر کے ڈائریکٹر رمیش کمار پانڈے نے بتایا کی پہلا دن ہونے کے سبب اور آن لائن سسٹم میں آرہی پریشانیوں کو جلد ٹھیک کر دیا گیا انہوں نے بتایا سیاحوں کی سہولیت کیلئے 10سے زیادہ لوگوں پر کیو آڑ کوڈ لگائے گئے تھے جس سے سیاحوں کو آسانی سے ٹکٹ بک کرسکیں پہلے سفٹ میں صبح 8سے 12بجے تک اور دوسری شفٹ میں دوپہر 1سے 5بجے تک داخلے کی اجازت تھی لیکن ہر ایک شفٹ میں زیادہ سے زیادہ پندرہ سو لوگوں کی بکنگ رکھی گئی اس طرح سے ایک دن میں تین ہزار سیاحوں کو انٹری ملی چڑیا گھر کھلنے کے بعد سے ہی زیادہ بھیڑ مشکور کانڈ سے مشہور ہوئے وجے باگ کے بیڑے کے باہر دیکھنے کو ملی جہاں خاص طور پر بچوں کے چہرے کھلتے نظر آئے اس کے علاوہ ہاتھی شیر بھالو ، بندر ، مگر مچھ، اور تیندوا کا جم کر نظارہ کیا گیا سال 2014میں وجے باغ کے بیڑے میں مقصود نام کا ایک شخص باگ میں گر گیا تھا کیونکہ اسی جنگل میں نہیں رہا کہ مقصود اس کے باڑے میں کر کیا رہا ہے حالانکہ چڑیا گھر ملازمین نے مقصود کو بچانے کیلئے کئی قدم اٹھائے لیکن اسے بچا نہ سکے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!