گیان واپی کمپلیکس میں دیکھیں گے کہ وہاں کوئی مندر تو نہیں تھا!
ایودھیا کے بعد اب کاشی میں گیان واپی مسجد کمپلیکس پر کورٹ کا سب سے بڑا فیصلہ آیا ہے 31سال کے مقدمے کی سماعت تھی 260تاریخو ں کے بعد گیان واپی مسجد کمپلیکس کے آثار قدیمہ کا سروے کرانے کا عدالت نے حکم دیا ہے سروے کےلئے پانچ ممبروں کی کمیٹی بنے گی جس میں اقلیتی فرقے کے بھی دو ممبر ہونگے ۔ وارنسی کی فاسٹ ٹریک کورٹ کے حکم کے مطابق کسی مرکزی یونیورسٹی کے شعبے آثار قدیمہ سے وابستہ شخص کی نگرانی میں کمیٹی کام کرے گی سروے کا خرچ اے ایس آئی اٹھائے گا وہیں مسجد کمیٹی کے ممبران نے کہا کہ ہم اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے اس معاملے میں کاشی وشوناتھ کی طرف سے قدیم مورتی خودساختہ جیوتی ہند بھگوان وشو ناتھ و دیگر فریقین متاثرہ سومناتھ ویاس اور دیگر میں گیان واپی میں نئے مندر بنانے اور ہندو¿ں کو پاٹھ پوجا کا اختیار دینے کو لیکر سال 1991میں مقدمہ دائر کیا گیا تھا ان کی طرف سے کہا گیا تھا کہ مسجد جیوتی لنگ وشوناتھ مندر کا ایک حصہ ہے وہاں ہندو عقیدت مندوں کو پوجا پاٹھ راج بھوج اور درشن اور پوجن وغیرہ کا حق ہے ۔ اس کی تعمیل، مرمت تا تزعین کاری کرنے کا بھی پورہ حق ہے مقدمے میں سنی انجمن انتظامیہ سینٹرل سنی وقف بورڈ وغیرہ فریقین ہیں اس معاملے میں کاشی وشو ناتھ مندر کی طرف سے عرضی دائر کر کے مسجد کمپلیکس کے آثار قدیمہ کے سروے کرانے کی مانگ کی گئی تھی ان کی دلیل ہے بھگوان وشو ناتھ کے تباہ کچھ ٹکڑے گیان واپی کمپلیکس کی دیواروں میں لگے ہوئے ہیں ۔ اور باہری طور پر دکھائی دیتے ہیں انہوں نے مندر کی دیواروں کو توڑ کر مسجد بنائی گئی ہے کورٹ کے حکم ایودیھیا کی طرح اس مسجد کمپلیکس کی کھودائی کرکے اے ایس آئی دیکھے گا کہ کیا وہاں کوئی مندر تو نہیں تھا جسے توڑ کر مسجد یا دوسری عبادت گاہ تو نہیں بنائی گئی ہے سروے یہ بھی دیکھے گا کہ متنازہ جگہ پر 15اگست 1947تک اس کی مذہبی حیثیت کیا تھی ؟ وہاں کس کال کھنڈ میں تبدیلیاں ہوئیں ہیں ابھی جو اسٹریکچر ہے اسے بنانے میں کن چیزوں کا استعمال ہے ؟ یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چیئر مین جعفر احمد فاروقی نے کہا کہ حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کی جائے یہ معاملہ پوجا مقام مخصوص تقاضہ ایکٹ 1991کے دائرے میں آتا ہے سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے پوجا استھل قانون نے صرف ایودھیا معاملہ کو الگ کیا تھا فاروقی سروے کا حکم سوالوں کے دائرے میں ہے ؟ کیونکہ تکنیکی طور سے بنیادہ حقائق سے جوڑ سکتا ہے عدالت کے سامنے ایسا ثبوت نہیں پیش کیا گیا کہ جس سے ثابت ہوسکے کہ پہلے مسجد کی جگہ مندر تھا۔،
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں