قرآنی 26آیات کو ہٹانے والی مانگ کی عرضی خارج

دیش کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ نے کسی بھی مذہبی گرنتھ میں دخل دینے سے صاف انکار کر دیا ہے قرآن کی 26آیات کو دہشت گردی کو فروغ دینے والی بتا کر عرضی سپریم کورٹ نے خارج کر دی ہے ۔جسٹس روہنگٹن فلی نریمن کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ یہ عرضی بے سود ہے اور بالکل فضول ہے اس طرح کی عرضیاں عدالت کا وقت برباد کرتی ہیں اس لئے ہم عرضی گذار پر 50 ہزار روپے کا جرمانہ بھی لگا رہے ہین پیر کے روز سماعت کے دوران وسیم رضوی کے وکیل آر کے رائے زادہ کی تمام دلیلیں سپریم کورٹ نے مسترد کر دیں اس معاملے میں یوپی شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمیں وسیم رضوی نے سپریم کورٹ کے سامنے ایک مفاد عامہ کی عرضی دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ قرآن کی 26 آیتوں کو بہت بعد میں قرآن شریف میں جوڑا گیاتھا ان آیات میں غیر مسلموں کے خلاف تشدد کے لئے اکسانے والی باتیں ہیں ۔جس سے دہشت گردی کو بڑھاوا ملتا ہے یہ آیتیں دیش کی ایکتا اور سالمیت اور بھائی چارہ کے لئے خطرہ ہیں قرآن کی 26 آیات کی ان دنوں غلط طریقہ سے تشریح کی جارہی ہے اس کا حوالہ دے کر انسانیت کے بنیادی اصولوں کو نظر انداز اور مذہب کے نام پر نفرت پھیلائی جا رہی ہے ۔و خون خرابہ کا خطرہ ہو رہا ہے مدرسوں میں ان آیتوں کی تعلیم دینے پر روک لگائے جانے کے احکامات جاری کئے جانے چاہیے اس کے علاوہ رضوی کی عرضی میں قرآن پاک سے ان کو ہٹانے کی مانگ کی گئی تھی ۔سماعت کے دوران جسٹس نریمن نے رضوی کے وکیل سے پوچھا کہ کیا آپ اس عرضی کے تئیں سنجیدہ ہیں ؟ اس پر رائے زادہ نے کہا کہ وہ مدرسہ تعلیم کی ریگولیشن اوردعا کو محدود کررہے ہیں انہوں نے کہا کچھ آیتوں کی الفاظی تشریح نے غیر اعتمادیوں کے خلاف تشدد کا پروپیگنڈہ کیا بچوں کو مدرسوں میں قیدی بنا کر رکھا جاتا ہے انہیں جو تبلیغ دی جاتی ہے ان نظریات کا عام زندگی میں کوئی جگہ نہیں ہوسکتی میں نے مرکز کو کاروائی کے لئے لکھا ہے لیکن کچھ نہیں ہوا اس پر مرکزی سرکار اور مدرسہ بورڈ کو یہ یقینی کرنے کے لئے بلایا جا سکتا ہے کہ تشدد کی وکالت کرنے والے کچھ آیات کو الفاظی تعلیم سے بچنے کے لئے کیا قدم اٹھائے گئے ہیں ؟ حالانکہ جسٹس کی بنچ نے معاملے پر غور کرنے کی خواہشمند نہیں تھی اور اس لئے بالکل اس کو لفاظی قرار دیتے ہوئے پچاس ہزار روپے کا جرمانہ لگاتے ہوئے اسے خارج کر دیا عرضی دائر کرنے کے بعد سے رضوی کے خلاف سخت زبردست احتجاج ہو رہا ہے ۔قومی اقلیتی کمیشن نے اسے فرقہ وارانہ بھائی چارہ کو بگاڑنے کی کوشش قرار دیا ہے ۔وہیں شیعہ سنی دونوں ہی فرقہ رضوی کو مسلم فرقہ سے نکالے جانے کا اعلان کر چکے ہیں ۔بریلی میںتو ان کے خلاف مذہبی جذبات کو ٹھینس پہونچانے کا مقدمہ بھی درج ہو گیا ہے ۔ مراد آبادکے ایک وکیل نے تو رضوی کا سرکاٹنے پر گیارہ لاکھ روپے کا انعام بھی اعلان کردیا تھا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!