دام کم ہونے کا فائدہ پبلک کے بجائے سرکا ر نے اٹھا لیا !

کورونا دور میں اب لوگوں کو مالی پریشانی سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے تب سرکار اور تیل کمپنیاں کچے تیل کی قیمتوں میں آئی کمی کا فائدہ گراہکوں کو دینے کے بجائے اپنی جیبیں بھر رہی تھی ۔ستمبر کی سہہ ماہی میں تیل کمپنیوں کا اصل منافع تین گنا بڑھ کر 10951کروڑ تک پہونچ گیا ۔وہیں سرکا ر کو کیش کی سکل میں 18741کروڑ روپے کا فاضل محصول حاصل ہوا ۔پٹرولیم چیزوں کی 80فیصد لاگت کچے تیل کی ہوتی ہے ۔پچھلے سال جولائی سے ستمبر کی سہہ ماہی میں ہندوستان میں کچے تیل کی فی بیرل لاگر 4100سے 4400کے درمیان تھی ۔یہ اپریل میں دو ہزار فی بیرل پر آگئی اس وقت پٹرول ڈیزل کی قیمت کم کونے کے بجائے حکومت نے چھ مئی سے پٹرول پر دس روپے اور ڈیزل پر تیرہ روپے فی لیٹر فاضل اکسائز ڈیوٹی لگا دی ۔بڑھے ٹکس نے سرکار کو جہاں ستمبر 2020کی سہہ ماہی میں فاضل 18741کروڑ روپے کی اکسائز ڈیوٹی ملی وہیں دیش کی سب سے بڑی کمپنی انڈین آئل منافع بھی 2019کی سہہ ماہی میں 563.42کروڑ روپے سے 10گنا بڑھ کر 6227کروڑ تک پہوچ گیا ۔جو فائدہ پبلک کو ہونا تھا وہ سرکار تیل کمپنیاں کھا گئیں ۔ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!