ایران کے جوہری سائنسداں فخری زادہ کا قتل !

ایران نے خفیہ نوکلائی پروگرام کے روح رواں اور سینئر سائنسداں محسن فخری زادہ کو جمع کے روز تہران کے قریب گھات لگا کر ہلاک کر دیا گیا ۔اس واردات سے تلملائے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خوینی کے فوجی مشیر اور کمانڈر حسین نے فخری زادہ کے قاتلوں پر قہر برپانے کی دھمکی دی ہے ۔اس سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے عہدکے آخری کچھ ہفتوں میں ایران اور اس کے دشمنوں کے درمیان ٹکراو¿ کے آثار بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں اس قتل نے دیش کو بری طرح سے ہلا دیا ہے ۔یہاں تک کہ آیت اللہ خوینی کے فوجی مشیر حسین نے قتل کا بدلا لینے کا بھی تحیہ کر لیا ہے ۔اور دھمکی دی ہے کہ اس کے قصورواروں پر بجلی بن کر قہر برپائیں گے ایسے میں سوال ہے کہ آخر فخری زادہ تہران کے لئے اتنے اہم کیوں تھے ؟ فخری کو مغربی اور اسرائیلی خفیہ ایجنسیاں 2003میں بند ہوئے دیش کے نوکلیائی بم پروگرام کے خالق سیکریٹ لیڈر مانتی آئی ہے ۔ایران پر الزام لگتے رہتے ہیں کہ وہ اس پروگرام کو دوبارہ کیوں کرنے کی کوشش کررہا ہے جبکہ ایران کے نوکلیر سے ہتھیار بنانے کی تردیدکی ہے اور اس کاکہنا ہے نیوکلیائی توانائی پر امن مقاصد کے لئے استعمال کررہے ہیں ایران کا یہ پروگرام اتنا خفیہ ہے کہ فخری زادہ کے مقاصد کی شاید ہی کوئی پبلک پروفائل حالانکہ اقوام متحدہ واچ ڈوگ اور امریکی خفیہ ایجنسیاں انہیں ایران کے نیوکلیر پرگرام کا ہیڈ ہی مانتی ہیں ۔وہ اکیلے ایسے سائنسداں تھے جن کا نام انٹر نیشنل اٹامک اینرجی ایجنسی کے 2015کے فائنل تجزیہ میں تھا اور اس میں ایران کے نیوکلیر پروگرام پر کھلے طور پر سوال کئے گئے تھے رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ فاخری ایسی سرگرمیاں چھپا کر دیکھ رہے تھے جو ایران کے نیوکلیر پروگرام کے فوجی دور کی حمایت میں تھی ۔2018میں ایران پر نیوکلیائی ہتھیار بنانے کا الزام لگاتے ہوئے اسرائیل کے پی ایم نیتن یاہو نے فخری زادہ کا خاص طور سے ذکر کیا تھا ایران کے وزیرخارجہ نے اس حملے کے پیچھے اسرائیل کاہاتھ ہونے کا شبہہ ظاہر کیا ہے وہیں اسرائیل نے اس بارے میں کچھ کہنے سے انکار کیا ہے ۔اسرائیل ایک دہائی پہلے ایرانی نیوکلیر سائنسدانوں کا سلسلہ وار قتل کرنے کے لئے طویل عرصہ سے مشتبہہ رہا ہے ۔سرکاری میڈیا نے جمعہ کو ذرائع کے حوالے سے سائنسداں کی موت کی تصدیق کی تھی ۔پیر اسرکاری فورس نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ ا س نے پہلے ایک دھماکہ ہوا اور پھر اس کے بعد مشین گن چلنے کی آوازیں سنی جس کار پر حملہ ہوا اس میں محسن زادہ سوار تھے حملے میں ان کے باڈی گارڈ بھی زخمی ہوئے ہیں حالانکہ ابھی تک کسی بھی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری نہیں لی ہے ۔ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!