ایشیا میں سب سے زیادہ رشوت شرح بھار ت میں ہے؟

کرپشن پر نظر رکھنے والے ادارے ٹرانس پیرنسی انٹر نیشنل کی ایک رپورٹ کے مطابق ایشا میں سب سے زیادہ رشوت شرح بھارت میں ہے اور پبلک سیواو¿ں کا فائدہ حاصل کرنے کے لئے شخصی تال میل کا استعمال کرنے والے لوگوں کی تعداد یہاں سب سے زیادہ ہے جے ٹی بی ایشا کے مطابق رشوت لینے میں لینے والوں میں سے تقریبا 50فیصد لوگوں سے ایسا کرنے کے لئے کہا گیا وہیں پرائیویٹ مراثم کا استعمال کرنے والوں میں 32فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ رشوت نہ دینے پر انہیں سیوا نہیں ملے گی ۔اور ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں 13جون سے 17جولائی کے درمیان باقاعدہ ایک سروے کیا گیا جو دو ہزار لوگوں پر مشتمل تھا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خطے میں رشوت کی اونچی شرح 39فیصد کے ساتھ بھارت میں لوگوں کی تعداد بھی 46فیصد ہے جو پبلک سیواو¿ں کا فائدہ حاصل کرنے کے لئے نجی مراثم کا استعمال کرتے ہیں قومی اور ریاستی سرکاروں پبلک سیوا کے لیے انتظامی عمل میں بہتری لانے اور رشوت خوری بھائی بھتیجہ واد پر قابو کےلئے بااثر اقدام کو نافذ کرنے اور ضروری پبلک سیواو¿ں کو جلد وا موثر ڈھنگ سے پہونچانے کے لئے لوگوں کے مباسب آن لائن پلیٹ فارم میں سرمایا لگانے کی ضرورت ہے رپورٹ میں آگے کہا گیا ہے کہ کرپشن پر قابو پانے کے لئے اقدام کی جانکاری دینا بہت اہم ہے۔بھار ت میں زیادہ تر شہریوں کا خیال ہے کہ اگر وہ کرپشن کی رپورٹ کریں گے تو انہیں بدلے کی کاروائی کا تو سامنہ کرنا ہی پڑے گا لیکن ساتھ ساتھ کام کبھی نہیں ہوگا ۔ رپورٹ کے مطابق بھارت ، ملیشیا،تھائی لینڈ،سری لنکااور انڈونیشا سمیت سیکس ہراسانی کی شرح بھی زیادہ ہے اور خاص کر اس بنیاد پر کرپشن پر قابو کرنے کے لئے کافی کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔ بھارت میں89فیصد لوگوں کو لگتا ہے کہ سرکاری کرپشن ایک بڑا مسئلہ ہے 18فیصد لوگوں کو ووٹ کے بدلے رشوت کی پیشکش کی گئی تھی ۔ان کا ماننا ہے کرپشن سے نمٹنے کے لئے سرکار اچھا کام کر رہی ہے کل ملا کر بھار ت کے بعد دوسرا مقام کرپشن کے معاملے میں کمبوڈیا کا ہے جہاں کرپشن شرح 37فیصد ہے وہیں انڈونیشیا میں 30فیصد مالدیپ اور جاپان میں سب سے کم رشوت شرح 2فیصد ہے جبکہ ساو¿تھ کوریا میں 10فیصد اور نیپال میں12فیصد ہے ۔ پہلے کے مقابلے بھارت میں رشوت خوری بڑھتی جارہی ہے ۔ چھوٹے چھوٹے انتظامی کام سے لیکر بڑے سے بڑے ٹھیکے رشوت کے زور پر ملتے ہیں ۔ پورا سسٹم ہی کرپٹ ہوگیا ہے بھارت تو چھوٹا سا طبقہ ہے جسے چھوٹے چھوٹے کام کے لئے رشوت دینی پڑتی ہے ہمیں امید تھی کہ رشوت کا یہ سلسلہ کم ہوگا ۔ لیکن یہ تو پیر پسارتا جا رہا ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!