بھاجپا کو ستارہی ہے آسام اور بنگا ل کی چنتا !

پورے دیش کی نظریں اس وقت بہار اسمبلی چناو¿پر لگی ہو ئی ہیں کورونا وباءکے درمیان ہورہے اس پہلے اسمبلی چناو¿ کے نتیجے تو 10نومبر تک آجائیں گے ایک نتیجہ اب تک سامنے آچکا ہے ۔ وہ یہ کہ وبا ءکے باوجود چناو¿ میں جنتا اور سیاسی پارٹیوں کی حصہ داری کم نہیں دکھائی پڑتی شروعات میں یہ چناو¿ ایک طرفہ مانا جارہا پہلا ووٹ پڑنے سے پہلے ہی ایک دلچسپ مقابلہ بن چکا ہے ۔ ویسے تو چار پانچ گٹھ بندھن میدان میں ہیں ۔ اصل ٹکر نتیش کمار کی قیادت والے این ڈی اے اور آر جے ڈی کے مہا گٹھ بندھن کے درمیا ن ہے بہاراسمبلی چناو¿ نتیجہ صرف بہار کے لئے اہم نہیں بلکہ ان سے دیش کی کئی ریاستوں میں ہونے والے چناو¿ پر پڑ سکتا ہے ۔ دونوں ہی محاذ کسی بھی قیمت پر ایک دوسرے کو ہرانا چاہتے ہیں کیونکہ ہار جیت بہار کے ساتھ دوسری ریاستوں کے چناو¿ کا بھی مذاج طے کریں گے۔ مغربی بنگال کیرل، آسام ، اور تامل ناڈو میںاگلے سال اسمبلی چناو¿ ہونے ہیں مغربی بنگال اور آسام چناو¿ کا رخ بہار کے نتیجے طے کریں گے یہی وجہ کہ بھاجپا بہار چناو¿ میں جیت کے لئے پوری طاقت جھونک رہی ہے وہیں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی نظر آر جے ڈی کانگریس و لیفٹ محاذ پر ہے ۔وہیں آسام میں کانگریس اور بھاجپا میں سیدھا مقابلہ ہونا ہے ۔ پچھلے لوک سبھا چناو¿ میں شاندار جیت کے بعد بھاجپا صرف ہریانہ میں جوڑ توڑ کے سہارے اقتدار میں واپسی میں کامیا ب رہی ۔ اگر بہا ر میں بھاجپا کامیاب ہوتی ہے تو مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کے لئے چنوتی بڑھ جائے گی ۔ مغربی بنگا ل میں ہندی بولنے والے لوگوں کی تعداد 13فیصدی ہے اس ریاست میں یوپی بہار کے لوگوں کی تعداد 18فیصد ہے ۔ جب تک بنگال میں کانگریس کے ساتھ ہندی بولنے والے لوگ تھے تو پارٹی مضبوط تھی کانگریس کی کمزور ہونے اور بھاجپا کی پکڑ مضبوط کرنے سے یہ ووٹ اس کے ساتھ جڑ گیا ہے ۔ ممتا نے بہاری ووٹروں کو لبہا نے کی کوشش کی ہے اور پارٹی میں ہندی سیل بنانے اور چھٹ پوجا کا اہتمام کرنا شامل ہے۔ ترنمول کانگریس کو امید ہے کہ وہ ہندی زبان بولنے والے ووٹروں میں سیندھ لگانے میں کامیاب رہے گی ۔ لیکن بہار میں بھاجپاکی جیت ممتا کے لئے پریشانی بڑھا سکتی ہے ۔ بہار چناو¿ نتیجے کا اثر آسام چناو¿ پر بھی پڑے گا ۔ چناو¿ میں جے ڈی یو بھاجپا کامیاب ہوتی ہے تو آسام میں پارٹی کے لئے آسانی ہوجائے گی وہیں بہار میں کانگریس جے ڈی محاذکامیاب ہوتا ہے تو کانگریس کے لئے بھاجپا سرکارکو گھیرنا آسان ہوگا کیونکہ بہار کی طرح آسام میں بھی کانگریس کمیونسٹوںکے ساتھ مل کر چناو¿ لڑنے کی تیاری کر رہی ہے۔ کل ملا کر بہار چناو¿ کے نتائج دور رس اثر چھوڑ سکتے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!