شیو راج سرکار بچے گی یاکمل ناتھ کی واپسی ہوگی؟

مدھیہ پردیش میں 28اسمبلی سیٹوں پر ہونے والی ضمنی چناو¿ آخری دور میں ہے دونوں بڑی پارٹیاں کانگریس اور بھاجپا خوب زور لگا رہی ہیں ۔ 3نومبر کو یہ چناو¿ ہوگا یہ چناو¿ ریاست میں حکمراں بھاجپا کے لئے بے حد اہم مانا جارہے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ کی سرکار بچے گی یا کانگریس واپسی کرے گی اس کا فیصلہ ضمنی چناو¿ نتائج سے طے ہوجائے گا۔ آخر کس کی سرکار بچے گی اور کس کی بن سکتی ہے اس کی صحیح تصویر 10نومبر کو ووٹوں کی گنتی کے بعد سامنے آپائے گی ۔ اور کانگریس کے نیتا شیوراج کو نگا چھوکھا کہا تھا بھوپال کے قریب ایک چناو¿ ریلی میں وزیر اعلیٰ چوہان نے کہا میں اسی دیش کے کسان پریوار میں پیدا ہوا میر اگھر بھی کچا ہے ان کے نشانہ پر تھے سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ بہرحال دونوں نیتاو¿ں میں ایک دوسرے پر چھیٹا کشی جاری ہے ۔ وہیں سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے فتح پور کے ملہڑہ کی چناو¿ ریلی میں شیوراج سنگھ چوہان پر کرپشن کا الزام لگاتے ہوئے انہیں جھوٹا قرار دیا چوہان کو جب جنتا نے گھر بیٹھا دیا تھا تو لگا تھا کہ وہ جھوٹ بولنا بند کردیں گے بہر حال سیاسی مبصرین کا کہنا ہے جس سطح کی چناو¿ مہم دیکھنے کو مل رہی ہے اس کی وجہ دونوں پارٹیوں کے لئے ہی کرو یا مرو کی حالت ہے۔ لیکن یہ چناو¿ بہت دلچسپ ہو گیا ہے اب تک کے جو ٹرینڈ کا پتہ لگا ہے اس میں بھاجپا کانگریس سے آگے لگتی ہے ۔ اور کانگریس کے لئے اقتدار میں واپسی کرنا اتنا آسان نہیں ریاست کی جنتا کام کو دیکھ کر اور امیدوار کی ساخ کو دیکھ کر ہی ووٹ دے گی ۔ مدھیہ پردیش میں کورونادو ر میں ان ضمنی چناو¿ کی ضرورت اس لئے پڑی کیونکہ کانگریس کے سینئر لیڈر جوتیر آدتیہ سندھیا نے پارٹی سے الگ ہوکر بھاجپا کا دامن تھام لیا تھا ۔ ان کے وفادار 22ممبران اسمبلی نے استعفیٰ دیکر بھاجپاکی ممبر شپ حاصل کرلی تھی اسمبلی میں کل 230ممبر ہیں اور اکثریت کے لئے116ممبران کی ضرور ت ہے ۔ اس وقت بھاجپا کے پاس 107ممبران ہیں جبکہ کانگریس کے ایک ممبر اسمبلی میں حال ہی میں استعفی دیا ہے اس طرح سے کل 29سیٹیں خالی ہیں ۔ اگر کانگریس 25سیٹیوں پر کامیاب ہوتی ہے تو وہ پھر اقتدار میں آسکتی ہے اور سرکار بنانے میں بسپا سپا و آزاد ممبرا ن کی حمایت سے سرکار بن سکتی ہے ۔ اگر بھاجپا 9سیٹیں جیت لیتی ہے تو اپنے بل پر سرکار برقرار رکھ سکتی ہے موجودہ اسمبلی میںبھاجپا کے 107کانگریس 87بسپا 2سپا 1اور آزاد 4ہیں دیکھیں چناو¿ میں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!