کتنی کار گر رہے گی پٹاخوں پر پابندی ؟
پٹاخوںپر دہلی میں پابندی لگ گئی ہے لیکن لوگوں کو پٹاخے چلانے سے روکنا مشکل ہوگا کیونکہ این سی آر کے کئی شہروں میں پٹاخوں کی بکری اب بھی جاری ہے ۔ ابھی بھی کئی جگہوں پر پٹاخے بک رہے ہیں مغربی دہلی میں پرچون کی دکان پر بھی یہ پٹاخے دستیا ب ہیں ۔ یہاں کئی دوکان دار اپنے روز مرہ کے گراہکوں سے پٹاخے لانے کے لئے پوچھ رہے ہیں اور یہ پٹاخے دکان دار گھر کے اندر سے ہی بیچ رہے ہیں ۔ پٹاخوں کے دام طے قیمت سے 30فیصد بڑھ چکے ہیں حالانکہ اس مرتبہ گرین پٹاخے ہی بک رہے ہیں ۔ 2018سپریم کو رٹ نے دہلی این سی آر میں جنرل پٹاخوں کی بک ری پر روک لگادی گئی تھی لوگوں کو صرف گرین پٹاخوں کو چھوڑنے کا متابادل دیا تھا اس سال بازار میں گرین پٹاخے نہیں تھے 2019کے مطابق پھولجھڑی سمیت کچھ گرین پٹاخے آئے ہیں ۔ لیکن اس مرتبہ بازار میں گرین پٹاخوں کی 25سے 30فیصد ہیں راجدھانی میں کورونا کو دیکھے ہوئے راجدھانی میں 30نومبر تک روک لگادی گئی ہے۔ جس سے دوکانداروں کا مال بلاک ہوگیا ہے ایک پٹاخہ ڈیلر نے بتایا کہ قریب 20دن پہلے پٹاخے لاچکے تھے اچانک پابندی لگنے کی وجہ سے گرین پٹاخے بیچنا اور دوسرے پٹاخے بیچنا مظبوری ہے سال میں ایک دن پٹاخے چلتے ہیں جب کہ آلودگی 365دن رہتی ہے ۔ ایک درمیانی سائز کی تیس سگریٹ کے برابر پٹاخا دھواں چھوڑتا ہے جب کی ایک پھول جھڑی اور دوسری دھماکوں پچاس سگریٹ کے برابر دھواں چھوڑتا ہے تین سو پٹاخوں کی لڑی تیس سگریٹ کے برابر دھواں نکلتا ہے پٹاخوں کے دھویں میں عام دھوں میں کئی طرح کے خطرناک دھویں ہوتے ہیں اور اس طرح کے بارود کا استعمال نہیں ہوتا ۔بہر حال گرین پٹاخوں میں بیریم اور ربب کا استعمال نہیں ہوتا بلکہ ہرے رنگ کے پٹاخوں می بیریم اور نائٹریٹ اور لال پیلے رنگ کے لئے سوڈیم اور میگنیشیم کا استعمال ہوتا گن پاوڈر کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ بہر حال دہلی میں لوگ خطرناک بارود والے پٹاخوں سے بچیں اور گرین پٹاخوں سے دیوالی منائیں ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں