الہٰ آباد ہائی کورٹ کے حکم سے ڈاکٹر کفیل کو رہائی مل ہی گئی
الہٰ آباد ہائی کورٹ نے گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں پروفیسر ڈاکٹر کفیل خان پر لگا این ایس اے اور اسے بڑھانے کے حکم کو ناجائز قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیا ہے۔شہریت ترمیم قانون کو لے کر علیگڑھ میں اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں ڈاکٹر کفیل خان کو این ایس اے کے تحت پچھلے سال مہینے سے متھرا جیل میں بند رکھا ہو ا تھا الہٰ آباد ہائی کورٹ نے الزامات کو منسوخ کرنے کے ساتھ علیگڑھ ضلع مجسٹریٹ کی کارروائی کو غیر قانونی قرار دیا چیف جسٹس گووند ماتھر جسٹس سوم متر دیال سنگھ کی بنچ نے منگل کو کہا کہ ڈاکٹر خان کی تقریر نفرت یا تشدد کو بڑھاوا نہیں دیتی اس تقریر میں قومی یکجہتی اور شہریوں سے اتحاد کی اپیل کی گئی تھی ہائی کورٹ نے ڈاکٹر خان کی والدہ نزہت پروین کی جانب سے داخل عرضی پر یہ فیصلہ سنایا یوپی پولیس نے ڈاکٹر خان کو سی اے اے ،این آر سی ،اور این پی اے کے احتجاج کے دوران اے ایم یو میں 13دسمبر2019کو بڑھکیلی تقریر کرنے کے الزام میں اس سال جنوری میں ممبئی سے گرفتار کیا گیا تھا اس کے بعد علیگڑھ ضلع کلکٹر نے نفرت پھیلانے کے الزام میں یہ ڈاکٹر کفیل پر این ایس اے کی کارروائی کی جس کے بعد پولیس نے فوری 2020کو انہیں گرفتار کیا ۔انہیں تب سے متھرا جیل میں رکھا ہوا تھا ۔ہائی کورٹ کے حکم کو سپا ،بسپا ،اور کانگریس نے یوگی آدتیہ ناتھ سرکار کے منھ پر قرارہ تمانچہ مارا ہے ۔سپا نے کہا کہ ڈاکٹر کفیل کی رہائی کچلنے اور ظلم کے منھ پر تمانچہ ہے ۔حاکم بھول جاتے ہیں کہ عدالت انصاف کے لئے کھلی ہے ۔کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے کہا کہ امید ہے کہ سرکار اب ان کو جو ٹارچر کیا گیا اور دوسری تنخواہیں روکی گئی ہیں بلا تاخیر انہیں بحال کر ے گی ۔خود ڈاکٹر کفیل نے کہا کہ میں یوگی سرکار کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ مجھے انہوںنے زندہ چھوڑ دیا ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں