حکومت آربی آئی کی آڑ لے کر ذمہ داری سے نہ بچے!

کورونا وبا کے درمیان ای ایم آئی کی ادائیگی میں مہلت کے اعلان سے قرض داروں سے راحت محسوس کی تھی اور سرکار نے بھی ایسا کر کے واہ واہی لوٹی تھی ۔اس مہلت کی معیاد ختم ہونے والی ہے ابھی سرکار سود کے معاملے پر اپنا موقوف نہیں بتایا سپریم کورٹ نے اس مسئلے کو بار بار ٹالنے پر مرکزی حکومت کو جھاڑ پلائی اور پانچ دن میں جواب مانگا ہے ۔جسٹس اشوک بھوشن اور آر سبھاش ریڈی اور مکیش کمار شاہ کی بنچ نے مرکزی سرکار کو 31اگست تک حلف نامہ دائر کرنے کی ہدایت دی ہے ۔اور سماعت کی تاریخ منگل کو مقرر کر دی ہے ۔عدالت نے صاف الفاظ میں کہا کہ آر بی آئی کی آڑ لے کر سرکار ذمہ داری سے نہیں بچ سکتی بنچ کا کہنا تھا کہ بحران آپ کے ذریعہ لگائے گئے لاک ڈاﺅن سے کھڑا ہو اہے ۔اور اسے آپ کو ختم کرنا ہوگا۔اور آپ کا موقوف آر بی آئی کا نظریہ دکھاتا ہے ۔اس پر سرکاری وکیل تشار مہتا نے کہا کہ عدالت کے ایسے ریمارکس سے سرکار کے خلاف غلط فہمیاں پیدا ہو سکتی ہیں جبکہ سرکار آفت مینجمٹ ایکٹ کے تحت ضروری گائڈ لائن جاری کر چکی ہے ۔عدالت کا کہنا ہے کہ ایسا ہے تو سرکار کو اپنا موقوف صاف کرنا چاہیے ۔دراصل عرضی گزار کے وکیل کپل سبل نے 31اگست کو ختم ہوئی موروٹوریم معیاد آگے بڑھانے کی مانگ کی کورونا اور لاک ڈاﺅن کی وجہ سے آر بی آئی نے 27مارچ کو قرض کی ای ایم آئی کی تین مہینے کی سہولت دی تھی پھر اس میں تین ماہ توسیع کر کے 31اگست تک کر دی گئی آر بی آئی کا کہنا تھا کہ قرض کی قست چھ مہینے نہیں چکائیں گے تو اسے ڈیفالٹر نہیں مانا جائے گا اس سے پہلے آر بی آئی کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اسے 133کروڑ دہندگان کی فکر ہے اگرسودنہ لیا گیا تو اس کا نا مناسب اثر پڑے گا جنہوں نے پہلی بار اس سہولت کا فائدہ نہیں اُٹھایا تو وہ دوسری بار اس متبادل کو بھنا کر صنعتوں کے لاکھوں کروڑ کے ڈوبتے قرض کو سرکار اور بینک برداشت کرتے آئے ہیں وبا کے دور میں عام آدمی کو معمولی راحت دینے میں کوئی قباحت نہیں ہونی چاہیے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!