کانگریس میں لیٹر بم تنازعہ بڑھتا جا رہا ہے!

کانگریس میں پارٹی صدر سونیا گاندھی کو ناراض نیتاﺅں کی طرف سے دئے گئے خط پر تنازعہ بڑھتا جا رہا ہے ۔پارٹی لیڈر شپ اس بات کو لے کر ناراض ہے کہ سی ڈبلیو سی کی میٹنگ میں اس مسئلے پر وسیع تبادلہ خیال ہو ا تھا تو اس کے بعد خط لکھنے والے نیتا پبلک اسٹیج پر پھر کیوں باتیں اُٹھا رہے ہیں ؟پچھلے کچھ دنوں سے جس طرح غلام نبی آزاد نے کئی ٹی وی چینلوں کو انٹر ویو دیئے اور کپل سبل ششی تھرور اور منیش تیواری سوشل میڈیا پر مسلسل انہیں باتوں کو دہرا رہے ہیں جن کو خط میں لکھا گیا تھا اس سے کانگریس کے کان کھڑے ہوئے ہیں انٹر ویو میں کہا تھا کہ پارٹی کے بڑے عہدوں کے لئے چناﺅ نہیں کرائے گئے تو کانگریس اگلے پچاس سال تک اپوزیشن میں ہی بیٹھے گی اور چنندہ لوگوں کے پاس صدارتی عہدہ رہنے سے پارٹی میں اُٹھی ناراضگی کی لہر خطرناک ہو سکتی ہے ۔پارٹی اس طرح کی پبلک اسٹیج سے آواز اُٹھانے کو ڈسیپلن شکنی کی لکشمن ریکھا پار کرنے کی شکل میں دیکھ رہی ہے ،نہرو خاندان کے وفاداروں کا کہنا ہے کہ پارٹی کی سپریم پالیس ساز کمیٹی میں جن باتوں کو رکھا گیا ان کو بار بار دہرانے کا مطلب پارٹی لیڈر شپ پر دباﺅ بنانے کی حکمت عملی ہے ۔اُدھر خط لکھنے کے طور طریقوں سے ناراض پارٹی کا ایک بڑا طبقہ باغیوں کے غلاف سامنے آگیا ہے ۔اور کارروائی کی مانگ کر رہا ہے ۔دوسری طرف کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کے بعد رد و بدل کو لے کر ناراض نیتاﺅں کی دھڑکنیں تیز ہیں ۔پارٹی نیتاﺅں اور ورکروں کو سب سے زیادہ غصہ راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد کو لے کر ہے ۔یوپی سمیت کئی ریاستوں کے نیتا ان کے خلاف کھڑے ہو گئے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ آزاد نے کانگریس کے لئے کوئی سنگھرش نہیں کیا ۔اور خود مسلسل 23سال تک سی ڈبلیو سی میں نامزد ہوتے رہے ہیں اور اب چناﺅ کی بات کر رہے ہیں ۔پارٹی صدر کو لکھے خط اور سی ڈبلیو سی کے چناﺅ کو راہل گاندھی کی مخالفت کے طور پر دیکھ رہے ہیں ۔راہل گاندھی نے دوبارہ راجیہ سبھا میں نہیں بھیجیں گے اس لئے وہ ان کی واپسی کی مخالفت کر رہے ہیں حالانکہ خط لکھنے والے نیتا بار بار کہہ رہے ہیں کہ وہ گاندھی پریوار کے خلاف نہیں ہیں ۔کانگریس صدر سونیا گاندھی نے صاف کر دیا ہے کہ سبھی مسئلوں پر ایک پریوار کی طرح غور و خوض ہوا ہے اب ہمیں آگے چلنا ہے ۔اس کے بعد ہی اگر کوئی سرخیوں میں بنے رہنے کے لے اس مسئلے پر با ت کرتا ہے تو یہ اس کی اپنی پسند ہے ،اُدھر خط لکھنے کے طور طریقوں سے ناراض کانگریس لیڈر شپ نے خط مہم کی رہنمائی کرنے والے نیتاﺅں کو الگ تھلگ کرنے کی حکمت عملی پر کام شروع کر دیا ہے ۔ان لوگوں کو ایک کے بعد ایک جھٹکے دئے جا رہے ہیں ۔لیکن لیڈر بم تنازعہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!