جب سب کچھ کھل چکا ہے تومندروں پر پابندی کیوں؟

لاک ڈاﺅن جب تقریباََ ختم ہو گیا ہے تو سپریم کورٹ کا خیال ہے کہ عبادت گاہوں کو لےکر بھی چوکسی کے ساتھ فیصلہ لینا چاہیے ۔جین دھرم کی طرف سے ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے نہ صرف انہیں تہوار منانے کی اجازت دی جائے بلکہ عدالت نے مہاراشٹر سرکار کی پابندی پر بھی سوال کھڑا کر دیا ہے ۔مالی مفادات سے وابسطہ ساری سرگرمیوں کی مہاراشٹر میں اجازت ہے جہاں بات پیسے کی آتی ہے تو خطرہ مول لینے کو تیار ہے جب دھامک استھلوں کی بات آتی ہے تو کہتے ہیں کہ کورونا ہے ۔ایسا نہیں کیا جا سکتا ،یہ رائے زنی چیف جسٹس ایس اے بوبڑے کی بنچ نے پارتلک کھیانبر مورتی جین ٹرسٹ کی عرضی پر سماعت کے دوران کی بتا دیں کہ ممبئی میں مال اور دوکانیں کھل چکی ہیں عدالت نے ممبئی کے تین مندروں کو کھولنے کے لئے احتیاطی قد م کے ساتھ دیگر تہوار منانے اجازت دے دی ہے عدالت نے ساتھ کہا کہ ان کا یہ حکم صرف تین مندروں کے بارے میں ہے اسے دیگر مندروں پر لاگو نہ مانا جائے ،گنیش چترتھی اور دیگر تہواروں کے بارے میں ریاستی سرکار ہر معاملے کے مطابق فیصلہ لے گی عرضی گزار ٹرسٹ کی طرف سے پیش ہوئے وکیل دشنیت دوے نے تہوا رپر پانچ پانچ کے گروپ کو ایک دن میں کل پچاس لوگوں کو مندر میں جانے کی اجازت مانگی تھی اور کہا تھا کہ مندر جانے کے لئے سارے قواعد احتیاطی قدم سختی سے تعمیل کرائے جائیں گے دوسری جانب مہاراشٹر سرکار کی طرف سے پیش ہوئے وکیل ابھیشک منو سنگھوی نے اس کی مخالفت کی اور دلیل دی کہ ریاست میں کورونا کے حالا ت خراب ہیں اگر ایک کو اجازت دی گئی تو سبھی مانگ کریں گے ٹرسٹ نے ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چنوتی دی تھی ہائی کورٹ نے کورونا کے چلتے دھامک مندر وغیر ہ بند رکھنے کے ریاستی سرکار کے فیصلے میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا تھا ۔ہماری رائے میں جب مال اور دوکان سب کھل چکا ہے تو شرطوں کے ساتھ مندر بھی کھول دینا چاہیے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!