پلوامہ حملہ :این آئی اے نے داخل کی چارشیٹ !

پلوامہ میں 14فروری 2019کو سی آر پی ایف قافلے پر ہوئے خود کش حملے کے ماسٹر مائنڈ جیش محمد کے سرغنہ مسعود اظہر اور اس کا بھائی رو¿ف اظہر تھے حملے میں 200کلو دھماکو سامان کا استعمال کیا گیا تھا اس میں 35کلو آرڈی ایکس تھا جو پاکستان سے لایا گیاتھا ۔این آئی اے کی چارشیٹ میں پڑوسی دیش کی سازش کا انکشاف کیا گیا ہے ۔ایجنسی نے منگل کے روز جموں کی اسپیشل عدالت نے حملے کے ڈیڑ ھ سال بعد ساڑے تیرہ ہزار صفحات کا چارشیٹ سماعت کے لئے قبول کر لیا ۔سولہ مہینے کی جانچ کے بعد مسعوواظہر سمیت 19آتنکی ملزم بنائے گئے ہیں ۔14فروری 2019کو آتنکی حملے میں سی آر پی ایف کے چالیس جوان شہید ہوئے تھے مقدمہ کی سماعت پہلی ستمبر سے شروع ہوگی ۔این آئی اے نے دعویٰ کیا کہ پلوامہ حملے کے فوراً بعد جیش محمد ایک اور آتنکی حملے کی تیاری میں تھا لیکن بالا کوٹ ائیر اسٹرائک کو دیکھتے ہوئے اس نے حملہ روک دیا ۔چارشیٹ کے مطابق اب مسعود اظہر نے عمر فاروق کو پیغام بھیج کر حملہ نہ کرنے کو کہا تھا اس کے ڈیڑ ھ مہینے بعد فاروز مڈبھیڑ میں مارا گیا ۔پلوامہ حملہ جیش محمد کی ایک سوچی سمجھی بڑی سازش کا نتیجہ تھا جس کا تانا بانا حملے سے دو سال پہلے ہی بناجا رہاتھا ۔اس کے لئے باقاعدہ دہشت گردوں کو ٹریننگ لینے کے لئے افغانستا ن بھیجا گیا ۔طالبان آتنکی کیمپ میں دھماکہ کرنے کی ٹریننگ دی گئی ۔شاکر ،بشیر وغیرہ نے دہشت گردوں کی مد د کی تھی شاکر نے اپنے گھر میں ان دہشت گردوں کو پناہ دی تھی اور مدثر احمد خاں کے آتنکی نے شاکر کو بارودی چھڑیں بچھانے کو دیں ۔جنوری 2019میں سجاد احمد منڈو نے ایکو کار خریدی اسے شاکر ،بشیر کے گھر رکھا گیا ۔بارود کے دو بیگ بنائے گئے ایک افسر نے بتایا تھا جانچ ایجنسی کے سامنے سب سے بڑی چنوتی کار کا مالکانہ حق ثابت کرنا تھا ۔دھماکہ کے بعد گاڑی کے پرکچھے اڑ گئے تھے اور سیرئیل نمبر کے آخری دو نمبر بھی ٹوٹ گئے ۔حلہ آور عادل کی پہچان بھی ڈی این اے پروفائلنگ کے ذریعے ہوئے جیش کے ترجمان محمد حسن نے ایک ویڈیو میں حملے کی ذمہ داری لی تھی اس کا آر پی ایڈرس پاکستان میں پتہ لگا ۔پلوامہ کے حملہ آوروں کی کس کس نے مدد کی تھی اگر پلوامہ حملے میں مسعود اظہر پر لگے الزامات صحیح ثابت کئے جا سکیں تو پاکستان پر نئے سرے سے دباو¿ بنانے میں کامیابی ملے گی مناسب رہے گا دہشت گردانہ واقعات سے جڑے معاملوں کی سماعت ایک طے میعاد کے اندر ہو جس کے لئے صرف قومی جانچ ایجنسی کے ساتھ ساتھ ان عدالتوں کو بھی تیزی دکھانی ہوگی جن پر ایسے معاملوں کی سماعت کی ذمہ داری ہے دیکھیں عدالت میں این آئی اے کتنا کچھ ثابت کر سکتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!