پوسٹل سروس کمزور کرنے کی ٹرمپ کی چال فیل!
امریکہ میں صدارتی چناﺅ میں اب صرف تقریباََ ستر دن سے کم وقت بچا ہے ۔کورونا انفیکشن کے چلتے جہاں ڈاک سے ووٹنگ کرانے کی تیاری چل رہی ہے وہیں ہار کے ڈر سے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی پوسٹل ووٹنگ کو روکنے کی چال اب پوری طرح فیل ہوتی نظر آرہی ہے ان پر الزام لگ رہے ہیں کہ وہ پوسٹل سروس کو کمزور کر رہے ہیں تاکہ ان کے مخالف ان کے خلاف ووٹ نہ ڈال پائیں ٹرمپ پہلے بھی کئی بار کہہ چکے ہیں کہ اگرڈاک کے ذریعہ ووٹ بھیجے گئے تو فرضی ووٹ پڑ سکتے ہیں ۔دراصل ٹرمپ کے ذریعہ مقرر پوسٹل سروس کے پوسٹ ماسٹر جنرل لیوران ڈی جوائے نے وہ سب تبدیلیاں منسوخ کر دی ہیں جو ٹرمپ نافذ کرنے والے تھے ۔انہوںنے دیش بھر میں خاص طور پر سوینگ #میں ڈاک خانوں نے پروسیسنگ آلات اور جگہ جگہ لگے نیلے رنگ کے پوسٹل کلیکشن باکس ہٹانے کا حکم دیا تھا یہ بھی کہا تھا کہ سبھی میل پروسیسنگ سیوا بند کی جائے گی اور ملازمین کے اوور ٹائم پر بھی پابندی لگے گی اپوزیشن کا الزام ہے کہ امریکہ ڈاک سیوا میں پابندی لگا دیتا ہے تو ٹرمپ کے خلاف پڑنے والے ووٹ کم ہو جاتے ہیں ۔جو پڑتے وہ کاﺅنٹنگ کے وقت بر وقت نہیں پہنچ پاتے اس تنازعہ کے چلتے ہی 17اگست کو یو ایس کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے کانگریس کے ممبران کی چھٹیاں منسوخ کر انہیں واپس آنے کا حکم دے دیا تھا تاکہ ایک بل پر ووٹنگ ہو سکے جس سے ڈی جوائے کے ذریعہ کی جارہی ڈاک سیوا میں تبدیلی کو روکا جا سکے کورونا انفیکشن کی وجہ سے مانا جا رہا ہے کہ پچاس فیصد ووٹنگ ڈاک کے ذریعہ کی جائے گی اور ووٹ کو ڈاک کے ذریعہ وقت پر پہنچانے کی امریکی ڈاک سیوا کے علاوہ کسی اور کو نہیں دی جاسکتی اس معاملے میں جوائے باینڈن کو فائدہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے ۔ڈیموکریٹس یہ پروپگنڈہ کر رہے ہیں کہ ٹرمپ ہار کے ڈر سے غریب لوگوں کو ووٹ دینے سے روکنا چاہتے ہیں ۔امریکہ میں پوسٹل ووٹنگ روکنے کی صدر کی کوششوں کو اس وقت اور جھٹکا جب پارلیمنٹ کے نچلے ایوان نمائندگان نے ڈاک سروس میں ترمیم کا بل پاس کر دیا ۔بل میں سہولت ہے کہ سرکار چناﺅ سے پہلے ڈاک محکمے کو 187305کروڑ روپئے دے دی اس سے پوسٹل ووٹنگ پوری طرح کامیاب کرنے کے لئے کام کیا جائے گا ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں