دیش کی حفاظت کے اہم حکمت عملی ساز اجیت ڈوبھال

چانکیہ جیسا دماغ اور بازی واﺅجیسا حوصلہ رکھنے والے ہندوستان کے حفاظت کے حکمت عملی ساز ماسٹر اجیت ڈوبھال کا نام بچہ بچہ جانتا ہے ،اہم حکمت عملی اور سفارتی امور میںان کی رائے اہم رہی ہے ۔1945میں اتراکھنڈ کے برہمن گڑوالی خاندان میں پیدا ہوئے اجیت ڈوبھال ۔ان کے والد فوج میں برگیڈیر تھے 1968میں آئی ٹی ایس امتحان میں ٹاپ کر کے کیرل بیچ کے آئی پی ایس افسر بنے 17سال کی ملازمت کے بعد ہی ملنے والا میڈل انہیں 6سال کی ملازمت میں ہی مل گیا۔ڈوبھال 33سال سے زیادہ وقت تک خفیہ افسر رہے انہیں را کے انڈر کور ایجنٹ کے طور پر سات سال مسلمان بن کر پاکستان میں رہے ۔آپریشن بلو اسٹار میں کامیابی کے ہیرو بنے ڈوبھال رکشہ والا بن کرسورن مندر میں گئے اور وہاں دہشت گر دوں کی جان کاری فوج کو دی ۔1987میں خارستانی دہشت گر دی کے وقت پاکستانی ایجنٹ بن کر دربار صاحب میں گئے اور 3دن دہشت گردوں کے ساتھ رہے اور دہشت گردوں کی ساری جانکاری لیکر آپریشن بلیک ٹھنڈر کو کامیابی سے انجام دیا ۔اور1988میں کیرتی جکر ملا آر ایس ایس کے قریب ہونے کی وجہ سے مودی سرکار نے انہیں قومی سلامتی مشیر بنا یا ۔بلوچستان میں را کو پھر سے سرگرم کیا اور بلوچستان کا اشو عالمی بنا یا جب کیرل کی 45نر سوں کا آئی ایس ایس نے اغوا کیا تو ڈوبھال خود عراق گئے ااور نرسوں کو بحفاظت لیکر آئے ۔انہیں راشٹر پتی میڈل بھی مل چکا ہے ۔2015مئی میں پہلا سرجیکل اسٹرائک آپریشن انہیں کی نگرانی میں انجام دیا گیا ۔2016ستمبر آزاد بھارت کی تاریخ میں 1971کے بعد یہ تاریخی دن تھا جس میں پچاس آتنکوادی مارے گئے تھے ۔پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں 3کلومیٹر اندر ہندوستانی فوج کھسی اور 40آتنکی مارے گئے ۔لیکن ان دو نوں سرجیکل اسٹرائک میں ہندوستان کا کوئی فوجی نہیں مرا ۔ڈوبھال کو ایک تو بازی راﺅ کہا جا تا ہے کہ میں دہلی جیت سکتا ہوں ۔دفعہ 370کے ہٹنے کے بعد سے ڈوبھال وادی کشمیر مودی جی کے مین آن دی اسپاٹ بنے ہوئے ہیں جو وہاں کے حالات پر پل پل کی نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور سرکار کو جانکاری دے رہے ہیں اور ساتھ ہی مقامی لوگوں سے مل رہے ہیں اور ان کی پریشانیوں کا جائزہ لیکر افسران کو ہدایت دے رہے ہیں ۔انہوں نے وادی کی حفاظت کا جائزہ لےنے کے لئے شہر اور جنوبی کشمیر کے علاقوںکا ہوائی سروے کیا ہے ۔قومی سلامتی سے وابستہ زیادہ تر کاروائیوں کا سہرا اجیت ڈوبھال کو جا تا ہے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟