بدلا بدلا لگتا ہے اروندکیجریوال کا مزاج!

راجدھانی میں پھر سے غیر منظور کالونیوں میں مقیم لوگوں کو دہلی سرکار نے چناﺅسے پہلے پکا کرنے کا اعلان کرکے اخبارات میں سرخیاں بٹورلیں ہیں اور ان کے مطابق سبھی 1797غیر منظور کالونیوں کا پکا کیا جائیگا۔اس سے قریب ساٹھ لاکھ لوگوں کو فائدہ ہونے والا ہے ۔اب تو فری وائی فائی دینے کا بھی اعلان ہو چکا ہے 25سال سے ان کالونیوں کو پکا کرنے اور وہاں رہنے والوں مالکانہ حق دینے کی بات ہو رہی ہے ۔آج تک ایک بھی کالونی پکی نہیں ہوئی اور ناہی رجسٹری کھلی۔کالونیوں کو پکا کرنے میں کافی دقتیں ہیں اور ان کو لیکر مختلف محکموں نے بنیادی رپورٹ تک تیار نہیں کی ہے ،خاص بات تو یہ ہے کہ پکی کالونیوں میں جس کا م یا سہولت کی بات ہوتی ہے ان میں سے زیاتر کالونیوں کو سالوں سے مل رہی ہیں ۔دراصل پہلے بھی کیجریوال نے اعلان کیا تھا کہ2017تک کی سبھی کالونیاں پکی کر دی جائیں گی ۔سوال یہ ہے کہ ان کالونیوں کی آئینی حیثیت کیا ہے ؟اس مسئلہ کو لیکر کیا کوئی سروے کرایا گیا ہے؟سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ زیادہ تر کالونیوںکا مکمل نقشہ دستیاب نہیں ہے اور وہاں پبلک سہولیات دستیا ب کرانے کے لئے درکار زمین نہیں ہے ایسے میں قوائد کے مطابق یہ کالونیاں کیسے پکی ہو پائیں گی ؟کیجریوال نے ان سب پریشانیوں کا ضرور خیا ل رکھا ہوگا؟حقیقت تو یہ کہ دہلی اسمبلی چناﺅ سے پہلے وزیر اعلی انوند کیجریوال کا سیاسی مزاج بولا ہوا نظر آرہا ہے ۔اب وہ نریندرمودی سرکارکے ساتھ بغیر کسی جھگڑے کے مل کر کام کرنے کو تیا ر ہیں ۔اتنا ہی نہیں انہوں حال میں کئی موقوع پر مرکزی سرکار کا شکریہ بھی ادا کیا ہے ،فلحال ساگر پور گاﺅں میں جمنا کنارے تالاب بنانے کے پائلٹ پروجیکٹ شروع ہونے پر بھی انہوں نے مرکزی وزیر پانی گجندر سنگھ شیکھاوت کا شکریہ ادا کیا ،اس سے پہلے بھی پروجیکٹوں کی منظوری کے لئے مودی سرکار اور این جی ٹی کا شکریہ ادا کر چکے ہیں ۔سیاسی واقف کا رکہتے ہیں کہ ساسی طور پر بدلے رویہ کے ذریعہ اروندکیجریوال جنتا کو یہ پیغام دینا چانتے ہیں کہ جس سے لگے کہ دہلی سرکار کے رشتہ مرکزی سرکار کے ساتھ بہتر ہوئے ہیں ۔دراصل بدلے رخ سے پہلے 4سال تک عام آدمی پارٹی کے نیتا مرکزی سرکارپر کوموں میں روڑا اٹکا نے کا الزام لگاتے رہے ہیں ۔عام چناﺅ کے بعد دہلی اسمبلی کے آخری سال میں عاپ نے اپنی حکمت عملی بدلی ہے ۔وجہ کچھ بھی ہو ،دیر آئے درست آئے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟