دفعہ 370کے بعداب عوام کا دل جیتنا ہوگا!

 جموں کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے دفعہ 370کو ہٹانے کے بعد جمعرات کے روز وزیر اعظم نریندر مودی نے یہاں آئین کے دفعہ370اور35Aاپنی سرکارکے فیصلہ کے بارے میں وضاحت کی اور بتایا کہ اس سے نئے کشمیر کی تعمیر کے ساتھ ساتھ لداخ کی ترقی بھی ممکن ہو سکے گی ۔ویسے بہتر یہ ہو تا کہ وزیر اعظم کا یہ خطاب 370ہٹانے کے پہلے آتا بہر حال ان کے خطاب میں اس بات کا اندیشہ صاف جھلکتا ہے کہ کشمیریوں کے ساتھ امتیاز کے دن لدگئے ہیں ۔مودی سے کشمیر یابھارت ہی نہیں پوری دنیا جاننا چاہتی کہ اب 370ہٹنے سے اب آگے کیا ہوگا؟ کشمیریوں کو ان ساری مشکلات اور درد سے نجات ملی گی جو دہائیوں سے انہیں جھیل نی پڑ رہی ہے ۔ظاہر ہے کہ مرکزی سرکار کا سارا زور اب وادی کشمیر میں حالات کو بہتر بنانے اور ترقی پر ہوگا۔اس کے لئے سب سے زیادہ ضروری ہے کہ کشمیریوں کا دل جیتنا ۔در اصل370کاغذوں پر تو ہٹ گئی ہے کیا کشمیر یوں کے دلوں سے اس کو ہٹا یا جاسکتاہے۔اس کے لئے کشمیریوں کادل جیتنا ہوگا۔تب حکومت کی پالیسیوں کی تئیںعوام میں بھروسہ پیداہوگا اور ریاست میں ترقی اور نوجوانوں کو روزگار اور بچوں کو اچھی تعلیم اور ہیلتھ سیولیات کا فائدہ ملنے لگے گا۔ اب دیکھنا ہوگاکہ سرکارکشمیریوں کے لئے کھڑی اتر تی ہے اور کشمیریوں کا دل جیتنا یقینی طور پر کوئی مشکل کام نہیں ہے ۔عوام کے دل میں کئی سوال پیدا ہوئے ہیں وہ جاننا چاہتے ہیں کہ آخر جموں کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کی ضرورت کیوں پڑی ۔اور اس کے لئے جو طریقہ اپنا گیا کیا وہ بہتر تھا؟بہرحال وزیر اعظم نریندر مودی اس با ت کو مسترد کر نا مشکل ہے کہ دفعہ 370کے سبب علیحدگی پسندی اور دہشت گر دی اور کنبہ پرستی و کرپشن کو تقویت ملی ہے۔یہ بھی سچ ہے کہ دفعہ 370کو ڈھال بنا کر جس طرح جموں کشمیر میں مرکزی قوانین اور اسکیموںکو نافذ نہیں کیا اس سے وہاں زمینی سطح پر سیاسی فروغ کو بڑھاوا نہیں ملا ۔وزیر اعظم نے بتایا کہ جموں کشمیر کو ملے خصوصی درجہ سے وہاں تعلیم کا حق اور کم از کم مزدوری قانون نے صفائی ملازمین اور اقلیتوں کی سلامتی سے متعلق قانون لاگو نہیں کیا ۔بیٹیا ں خقوق سے محروم رہیں اور دلیتوں اور دہگر طبقات کو ریزرویشن کا فائدہ نہیں مل اور پاکستان سے آئے پناہ گذینوں کو ووٹ کا حق نہیں ملا ۔لداخ کو مرکزی ریاست بنانے کی مانگ بہت پورانی تھی اب لداخ کے سرکاری ملازمین پولیس ملازمین کو جلدی مرکزی ریاستوں کی طرح سہولیات ملیں گی ۔انہوں نے بتایاکہ ریاست میں پرائیویٹ کمپنیوں کے آنے سے نوجوانوں کی سب سے بڑی ضرورت پوری ہو گی اور انہیں روزگار ملے گا تو شاید ان کے ہاتھوں سے پتھر چھوٹ جائیں ۔پوری دنیا کو بھی صاف پیغام کہ بھارت پوری شدت سے کشمیر میں دہشت گردی اورتشدد ختم کر کے کشمیریوں کو قومی دھارا میں جوڑنے میں لگا ہے اس لئے دہشت گردوں اور علیحد گی پسندوں کی قمر توڑنی ہوگی ۔اورریاست کو تیزی سے ترقی کے راستہ پر لےجانے کے لئے طاقت کا استعمال کی پالیسی چھوڑکر کشمیری عوام کا دل جیتنے کی پالیسی پر چلنا ہوگا ،تبھی صحیح معنوں میں دل جیت سکیںگے اور وزیر اعظم کے پیغام کا بنیادی مقصد یہی ہے ۔
(انل نریندی)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟