کیا سونیا کانگریس کی ڈوبتی نیّا کو پار لگا پائیں گی؟

ایک بار پھر مشکل دور سے گذر رہی کانگریس کا سونیا گاندھی نے دامن تھام لیا ہے اور 1998 میں جب وہ کانگریس کی صدر بنی تھیں اس وقت بھی کانگریس مسلسل ہار رہی تھی اور کانگریس کے کاریکرتاو ¿ں کی حوصلہ گرا ہوا تھا۔ آج کی طرح اس وقت بھی اپوزیشن بکھری ہوئی تھی اور اٹل بہاری واجپئی کی قیادت والی بھاجپا سے مقابلہ کرنا مشکل تھا تو آج نریندر مودی اور امت شاہ کی جوڑی سے اس وقت سے زیادہ مشکل ہے ۔ لوک سبھا کی چناو ¿ میں بری طرح ہار کے سبب راہل گاندھی کے استعفی کے بعد کانگریس لیڈر شپ کے بحران سے لڑ رہی تھی حالانکہ کوئی دوسرا چہرہ لانے سے پہلے راہل کو آخیر تک منانے کی کوشش ہو رہی تھی اور وہ اپنے موقف پر قائم رہے اور کانگریس نے کسی دوسرے لیڈر پر عام رائے نہیں بنی تو مجبوراً سونیا گاندھی کو ہی پارٹی بچانے کے لئے انترم صدر کی ذمہ داری قبول کرنی پڑی اور حالانکہ یہ متبادل انتظام تک ہے جب تک کہ مستقل صدر نہیں چنا جاتا اس وقت تک سونےا گاندھی کام کرتی رہیں گی اور سونیا گاندھی کے سامنے چنوتیا کا پہاڑ کھڑا ہے اور ایک طرف پارٹی کو ڈسپلین میں لانے اور اوپر سے نیچے تک اس کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے پارٹی کے ہار کے بعد بڑے لیڈروں میں ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی بند نہیں ہورہی تھی ۔ آنے والے ریاستوں کے اسمبلی چناو ¿ جیسے ہریانہ، جھارکھنڈ، مہاراشٹر، دہلی ہیں ۔ وہاں اور بھی برا حال ہیں جھار کھنڈ کے صدر نے تین دن پہلے استعفی دیا اور بڑے نیتاو ¿ں نے اپنی اوچھی حرکتیں جاری رکھیں جس کی وجہ سے انہیں کام کرنے نہیں دیا۔ ایسے ہریانہ میں بھوپیندر سنگھ ہڈا نے پردیش صدر اشوک تور کی قیادت میں کام کرنے سے انکار کردیا ایسے ہی دہلی میں شیلا دکشت کے جانے کے بعد لیڈر شپ صفر ہوگئی ہے اور یوپی مہاراشٹر، گوا، کرناٹک، تلنگانہ، آسام میں بڑے نیتا اور ایم پی اور ایم ایل اے بھی پارٹی چھوڑ کر چلے گئے ہیں اور انترم صدر کی کمان سنبھالنے کے بعد سونیا گاندھی کے سامنے ایک بڑی چنوتی لیڈر شپ کے ساتھ ساتھ اپوزیشن اتحاد کو بھی مبضوط کرنا ہے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ سونیا کو آگے لاکر کانگریس نے ایک اچھا کام کیا ہے ان کی وجہ سے سیکولر طاقتیں متحد ہوں گی اور انہیں کی قیادت میں اسمبلی چناﺅ کو لے کر کافی امید بڑھی ہے۔غور طلب ہے کہ ہریانہ مہاراشٹر اور جھار کھنڈ کی اسمبلیوں کی معیاد پوری ہو رہی ہے ان تین ریاستوں میں انتہائی مضبوطی سے بھاجپا کا سامنا کرنا پڑے گا ۔کیا سونیا گاندھی کانگرےس کی ڈوبتی نیا کو پار لگا پائیں گی؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟