ہانگ کانگ کے حالات دھماکہ خیزکبھی بھی بم پھٹ سکتا ہے
ہانگ کانگ میں پچھلے 2ماہ سے مظاہروں کا دور جاری ہے وہ رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔انتظامیہ اور چین کے لئے مشکلیںبڑھ رہی ہیں ۔واضح ہو جمہوریت نواز ہزاروں مظاہرین نے ہوائی اڈے پر دھرنا دیا ہوا ہے ۔جس وجہ سے پروازیں بند کرنی پڑی۔اس سے نہیں لگتا کہ تنازعہ کا کوئی حل نکلے گا ۔بلکہ معاملہ بڑھتا ہی جا رہا ہے ۔وہاں ہنگامہ کی جڑ حوالگی کا بل ہے ۔جس میں یہ سہولت ہے کہ اگر کوئی شخص چین میں جرم کر کے ہانگ کانگ میں پناہ لیتا ہے تو اسے جانچ میں شامل ہونے کے لئے چین بھیج دیا جائیگا۔اگر یہ بل پاس ہوا تو چین کو ان علاقوں میں بھی مشتبہ افراد کو حوالہ کرنے کی اجازت مل جائیگی ،جن کے ساتھ ہانگ کانگ کے سمجھوتہ نہیں ہے ۔جیسے ملزم شخص کو تائیوان اور مکاﺅمیں بھی حوالہ کیا جا سکے گا ۔مظاہروکے دوران لوگوں کے ہاتھوں میں تختیوں پر لکھا تھا ہانگ کانگ ہمارا قتل کر رہا ہے اور وہ محفوظ نہیں رہ گیا ہے ۔لیکن اس کے بر عکس چین نے اس مظاہرے کے دوران وہاں کے پولیس حکام پر پیٹرول بم پھینکنے کے واقعات کو دہشت گر دی بتایا ہے ۔حالات کی پیچیدگی سے اندازہ لگا یا جا سکتا ہے کہ وہاں حالات کتنے خراب ہیں۔تشدد پر مظاہرین پر قابوپانے کےلئے چین کی طرف سے دخل دیا جاسکتا ہے ۔سی سی ٹیوی چینل کی طرف سے آگاہ کیا گیا ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے میںکوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔غور طلب ہے کہ ہانگ کانگ ابھی بھی چین کا حصہ ہے وہاں ایک دیش 2نظام کے تحت حکمرانی کرنی ہوتی ہے ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ہانگ کانگ کے پاس آزادی ہے اور چین کے باقی شہریوں کے مقابلے اس کے شہریوں کے پاس کچھ مخصوص اختیارات ہیں ۔لیکن وہاں کے حوالگی بل میں کی گئی تبدیلی کے اعلان کے بعد چین کو ہانگ کانگ میں کسی بھی شخص کو حراست میں لیکر پوچھ تاچھ کر نے اور اسے واپس بھیجنے کو لیکر کئی اختیا ر حاصل ہو جائیںگے ۔باقی معاملوں پر چین کا جو رویہ رہا ہے اسے دیکھتے ہوئے تازہ کوشش نے فطری طور پر وہاں کے لوگو ں کی پریشانی کو بڑھا دیا ہے ۔ہانگ کانگ کے باشندوںکا کہنا ہے کہ نئے بل کے لاگو ہونے کے بعد صرف یہاں کے لوگو ں پر چین کا قانون نافذ ہو گا بلکہ سیدھے طور پر ہانگ کانگ کی سرداری کو بھی متاثر کریگا ۔جون میں اس بل کو پاس کرانے کی کوشش کی گئی تو زبردت احتجاج شروع ہو گیا ۔چیف ایگزیٹکیٹوکےری لیم نے عوام کی بھاری مخالفت کو دیکھ تے ہوئے 15جون کا بل عارضی طور پر معطل رکھنے کا اعلان کردیا ۔لیکن مظاہرین ا سکو منسوخ کر نے کی مانگ کر رہے ہیں ۔کیری لیم کی ساخ ہانگ کانگ کی سیاست میں چین حمایتی نیتا کی ہے ۔1997میں برطانیہ اور چین کے درمیان ہوئے معاہدے سے چین کو اپنا یہ پرانہ جزیرہ واپس ملا۔سمجھوتہ میں ایک دیش اور دو نظام کے قیام کے بعد ہانگ کانگ کو اگلے 50برسوں کے لئے اپنی آزادی کے علاوہ ،بالادستی،قانون اور سیاست نظام کو بنائے رکھنے کی گارنٹی دی گئی ہے ۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ حوالگی بل پاس ہونے کے بعد نہ صرف یہاں کے لوگوں پر چین کا قانون نافذ ہوگا بلکہ یہ سیدھے طور پر ہانگ کانگ کی آزادی کو بھی متاثر کریگا۔چین کا ایسے معاملوں میں جو ریکارڈرہا ہے اسے دکھتے ہوئے اس اندیشہ سے انکا رنہیں کیا جا سکتا کہ اس قانون کے وجود میں آنے کے بعد شبہ کے دائرے میں آئے لوگوں کو منمانے الزامات کے تحت گرفتار اور اذیت دیجائے گی ۔ہانگ کانگ میں حالات دھماکہ خیز بنے ہوئے ہیں چین اس طرف کی تحریکوں کو طاقت سے کچلتا ہے ۔کہیں ہانگ کانگ میں بھی ایسا نہ ہوں ؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں