راجدھانی میں روڈ پر جھگڑوں کے بڑھتے واقعات تشویس کا موضوع ہیں

راجدھانی دہلی میں روڈ ریج کے معاملہ مسلسل بڑھ رہے ہیں معمولی طور پر کار لگ جانے ،گاڑی کو سائڈ نہ دینے پر کچھ لوگ مار پٹائی اور قاتلانہ حملہ سے نہیں ڈرتے ۔تازہ واقعہ بدھ کی رات کا ہے حوض خاص علاقہ میں ایک کار سوار بدمعاشوں نے روڈ ریج کے دوران اسپات کمپنی اسٹیل اتھارٹی اوف انڈیا کے چیئر مین پر جا ن لیوا حملہ کردیا ،موقع پر پہنچی پولیس نے چیئر مین چودھری کو بجا لیا ۔اور بدمعاشوں کو گرفتار کر لیا ۔پولیس نے ان پر اقدام قتل کی کوشش کا مقدمہ درج کیا ہے ۔واردات کے وقت چودھرے اپنے دفتر سے گھر جا رہے تھے تبھی کچھ دوری پر ان کی کار کو دوسری کار نے ٹکر مار دی چودھری اپنے ڈرائیور کے ساتھ کا ر سے باہر نکلے تو دوسری کا میں بیٹھے چار لوگوں نے ان پر حملہ کر دیا ۔جس وجہ سے سر اور پیر وغیرہ می چوٹ آئی وار دات کے وقت اچانک پولیس کی گاڑی موقع سے گزر رہی تھی تب اس نے دیکھا کہ یہ بد معاش لوہے کی چھڑ سے کسی پر حملہ کر رہیں تو فورن پولیس پہنچی اور حالا ت کو سنبھالا ۔دو پولیس والے موقع پر پینچے اور دو بدمعاشوں کو دبوچ لیا اور دیگر دو فرار ہوگئے۔واردات کے وقت سڑک پر کافی گاڑیوں کی بھیڑ ہوتی ہے ایسے میں کہا جا سکتا ہے کہ حملہ کرنے والے بدمعاش ایک باقاعدہ مجرم تھے اور ان کو پولیس کا ذرا بھی خوف نہیں تھا دہلی میں اکثر دیکھنے کو ملتا ہے کہ کسی گاڑی ذرا سی بھی ٹچ ہو جائے تو لوگ ناراض ہو کر گالیوں پر اتر آتے ہیں اور نوبت مار پیٹ تک آجا تی ہے ۔میٹرو سٹی میں بھاگ دوڑ کے درمیان ذہنی کشیدگی پیدا ہونالازمی ہے لیکن ہر حالت میں برداشت ہونا چاہئے ۔تالپ جھگڑے کی وجہ سے جسمانی نقصان نہ پہنچے ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے روڈ ریج کے واقعات پر لگام لگے چیئر مین کے ساتھ ہوئے واقعہ مین ملوث ملزمان کو سخت سے سخت سزا ملے تاکہ یہ دوسرے قصور واروں کے لئے مثال بنے۔اور روڈ ریج میں قتل جیسے واردات کو انجا م دینے سے پہلے بدمعاش سو بار سوچے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟