بوکھلاہٹ میں پاکستان نے اٹھائے مایوسی کے قدم
اس بات کا پہلے سے ہی اندازہ تھا کہ کشمیر کو ملے خصوصی درجہ کی دفعہ 370کو ہندوستان کی جانب سے ہٹانے پر پاکستان کی طرف سے رد عمل ضرور ہوگا اور ویسا ہی ہوا۔پاکستان نے ہندوستانی ہائی کمشنر کو دیش سے نکال دیا اور باہمی تجارت کو ملتوی کردیا اور سمجھوتہ ایکسپریس کو کھڑا کر دیا اور کہا کہ اپنا ڈرائیور بھیجو جو یہ ٹرین کو لے جائے۔ہندوستانی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو واپس جانے کو کہہ دیا اور کشمیر مسئلے کو اقوام متحدہ میں لےجا نے کا فیصلہ لیا اور اس کے علاوہ بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیا ہ کے طور پر منانے کا بھی فیصلہ لیا ۔البتہ اس نے صاف کیا کہ وہ اپنا ہوائی زون ہندوستانی جہازوں کے لئے بند نہیںکر رہا ہے ۔ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کو بنیادی حقیقت کا احساس ہے اورناہی اس نے ماضی گزشتہ سے کو ئی سبق لیا ۔پاکستان کے حکمراں اپنے اندرونی مشکلات سے نکلنے کے لئے اپنے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے جب بھی موقع ملتا ہے تو وہ کشمیر مسئلے کو بین الا قوامی ستح پر اچھال نے کی کوشش کرتا ہے ۔یہ اس کاپرانہ راگ ہے پاکستان بھی جانتا ہے کہ اسکے ان قدموں سے بھارت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑیگا ۔اس کے لئے بھارت کو نہیں زیادہ نقصان پاکستان کو ہی ہونے والا ہے ۔جب ہندوستان نے کچھ دنوں پہلے پاکستان کا ترجیحی ملک کا درجہ ختم کردیا تھا تو وہ بہت مایوس ہوا تھا ۔اس کے ردے عمل میں اس نے بھارت سے آنے والی ٹیکس سے مستثنی چیزوں پر بھاری ٹیکس لگا دیا تھا ۔لیکن اتنے بھر سے اس کو تسلی نہیں ہوئی تو اس نے بھارت کے فیصلے کو بین الا قوامی عدالت میں چیلینج کر نے کی دھمکی بھی دی تھی ۔ اب اسی نے باہمی تجارت کو ختم کرنے کا فیصلہ لیا ہے ۔حقیقت میں بھارت اور پاکستان کے درمیان باہمی تجارت اتنی نہیں ہے کہ اسے بند کرنے سے بھارت کو نقصان پہنچے۔پاکستان نے دفعہ 370کو اقوم متحدہ اور بین الا قوامی عدالت میںلے جانے کی دھمکی دی ہے ۔لیکن وہ بھول رہا ہے بھارت نے اپنے آئین کے سسٹم میں ہی تبدیلی کی ہے جس سے پاکستان سمیت کسی بھی دوسرے دیش کا کوئی بھی لینا دینا نہیں ہے ۔ہندوستانی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں صاف کہا کہ جموں کشمیر کو خصوصی درجہ ترقی کے نئے مواقع پیدا کرنے کےلئے ختم کیا گیا ہے اور یہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے ۔پاکستان اپنی جوابی کارروائی کے تحت دو محاذوں پر کام کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔پہلا سفارتی ذرایع پر بھارت کی ساکھ خراب کر نا اور دوسرا بھارت میں دہشت گر دی کو کشمیری شہریوں ذریعہ سے اس کو برہاوا دینا ۔پہلی کوشش میں وہ امریکہ سے امید کریگا کہ وہ اس کی افغانستان سے فوج کی واپسی کو لیکر دباﺅ ڈالے اور وہ کشمیر میں ثالیثی کے لئے بھارت پر دباﺅ بنائے لیکن امریکہ نے یہ کہہ کر پاکستان کو جھٹکا دیا کہ وہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے یہی حال پاکستان کا اقوام متحدہ میں بھی ہوگا کہ 370کے مسئلے پر پاکستان کی سنی جاتی ہے یا نہیں۔کشمیر کو ملی مختاری آئین کے ایک عارضی سہولت کے تحت تھی اب اسے ختم کر بھارت میں اسے وفاقی دھانچے میں شامل کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے اس پر اقوام متحدہ کو بھی کوئی اعتراض ہو سکتا ہے ؟ پاکستان کی عمران خان حکومت جو ایک طرفہ قدم اٹھایا ہے اس سے اس کی بوکھلاہٹ کا پتہ چلتا ہے ۔بہر حال اس کے باوجود اقتصادی بہران سے لڑ رہے پاکستان کے جو حالات ہیں اس سے بھارت کو چوکس رہنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ کوئی ایسی ویسی ہمت نہ کرے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں