لوک پال :دیر آید درست آید

لمبے انتظار کے بعد دیش کو لوک پال آخر کار مل ہی گیا سپریم کورٹ کے سابق جسٹس پناکی چندر گھوش نے منگل کے روز دیش کا پہلا لوک پال مقرر کیا ہے ۔ایک سرکاری حکم کے مطابق ایس ایس بی کے سابق چیف ارچنا راما سندرم ،مہاراشٹر کے سابق چیف سیکریٹری دنیش کمار جین ،مہندر سنگھ اور اندر جیت پرساد گوتم کو لوک پال کا غیر عدلیہ ممبر مقر ر کیا گیا ہے ۔جسٹس دلیپ وی بھونسلے ،جسٹس پردیپ کمار موہنتی ،جسٹس اجے کمار ترپاٹھی کو کرپشن انسداد باڈی کا جوڈیشیل ممبر مقر ر کیا گیا ہے ۔یہ تقرریاں اس تاریخ سے نافذ العلم ہوں جس دن سے وہ اپنے اپنے عہدوں کا چارج لیں گے ۔لوک سبھا چناﺅ کے اعلان کے فورا بعد نریندر مودی نے لوک پال مقرر کر کے اپوزیشن کے ہاتھ سے ایک اہم اشو چھین لیا ہے ۔لوک پال کا عہدہ بڑے عہدوں پر بیٹھے لوگوں کے ذریعہ کئے جا رہے کرپشن کی شکایتیں سننے و اس پر کارروائی کرنے والا ایک طاقتور ادارہ ہے ۔اعتراضات کو ایک طرف رکھ دیں تو کہا جا سکتا ہے کہ اب سے کوئی سات سال پہلے شروع ہوئی کرپشن مخالف تحریک لوک پال کی تشکیل کے ساتھ ہی اپنے انجام تک پہنچی ہے ۔لیکن اس تحریک سے جڑے لوگ مطمئن نہیں ہیں ۔پہلی بات مرکزی حکومت نے لوک پال کی تقریری میں پانچ سال کی دیری کی پھر اس کے سیکشن کے عمل میں اپوزیشن کو باہر رکھا گیا ۔لوک پال کا رول بڑے عہدوں پر بیٹھے لوگوں پر نگرانی رکھنے کا ہے اس عہدے کی اہمیت کے مطابق اس کے سیلکشن کو بھی با وقار رکھنے کی ضرورت تھی ۔لیکن حکومت نے ایک عام ادارے کی طرح دیکھا۔قانون کے مطابق لوک پال کا انتخاب پانچ نفری کمیٹی کو کرنا ہوتا ہے ۔جس میں وزیر اعظم لوک سبھا اسپیکر ،اپوزیشن کے لیڈر ،چیف جسٹس اور ان کے ذریعہ بھیجے گئے نمائندے مل کر ا س اہم ترین قانونی سربراہ اکا انتخاب کرتے ہیں اس کے بعد پانچ نفری کمیٹی لوک پال کو چنتی ہے لیکن لوک سبھا میں درکار ممبر نہ ہونے کی وجہ سے بڑی اپوزیشن پارٹی کانگریس کے نمائندے ملک ارجن کھڑگے کو لیڈر اپوزیشن کے طور پر نہیں تسلیم کیا گیا ۔کھڑگے نے خصوصی مدعو کی شکل میں دعوت کے بعد لوک پال کے لئے کمیٹی کی میٹنگ کا بائکاٹ کیا تھا ۔رہی پال لوک پال پنا کی چندر گھوش کی تو اپنی ساکھ بے داغ رہی ہے ۔لیکن ان کے انتخاب کی کارروائی کو دیکھتے ہوئے کوئی ان کے فیصلے کو حکمراں پارٹی سے جوڑ کر بھی دیکھ سکتا ہے بہرحال جسٹس گھوش کو اپنی بے داغ ساکھ کو برقرار رکھنے کے لئے سارے معاملوں کو غیر جانب دار ہو کر دیکھنا اور پرکھنا ہوگا ۔لوک پال کو کامیاب بنانے کے لئے ساری پارٹی کے تعاون کی ضرورت ہوگی ۔کہنے کو کہا جا سکتا ہے کہ کرپشن کے خلاف ایک ٹھوس قدم ہے اور امید کرتے ہیں کہ آنے والے وقت میں یہ ادارہ صحیح معنوں میں غیر جانب داری اور انصاف کرنے کا ثبوت دئے گا ۔بہرحال دیر آید درست آید۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟