نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ

جمع کے روز جب نیوزی لینڈ میں لوگ مسجدوں میں نماز ادا کرنے کی تیاری کر رہے تھے وہاں اندھا دھند فائرنگ کر کے درجنوں لوگوں کو مارنے کی واردات قابل مذمت ہی نہیں بلکہ اس سے وابسطہ کئی اسباب بھی اتنے ہی باعث تشویش ہیں ۔کرائسٹ چرچ شہر کی النور مسجد اور لنک ووڈ مسجد میں نماز پڑھنے آئے لوگوں پر مسلحہ حملہ آور نے اندھا دھند گولیاں چلائیں جس میں 50کے قریب لوگ جاں بحق ہو گئے النور مسجد میں نماز جمعہ کے وقت دہشتگردانہ حملے کے منظر کے گواہ بنی بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم تھی ہندوستانی کرکٹ مبسر سری نواس چندر شیکھر نے بتایا کہ شروعات میں ہمیں پتہ ہی نہیں چلا کہ یہ آتنکی حملہ تھا میں یہ سمجھ نہیں پایاکہ کیا ہو رہا ہے تبھی ایک عورت بے بس ہو کر گر گئی ہمیں لگا کوئی میڈیکل ایمرجنسی ہے اس لئے کچھ کھلاڑی ان کی مدد کرنے کے لئے بس سے اترے تبھی احساس ہوا کہ ہم جو سمجھ رہے ہیں یہ اس سے بڑا واقعہ ہے ۔خون سے لہولہان لوگ جان بچانے کے لئے بھاگ رہے تھے بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے منیجر خالد یوسف خوفناک منظر کے بعد سہم اٹھے انہوں نے مسجد میں ٹیم ڈیڑھ بجے نماز پڑھنے جانے والی تھی لیکن کپتان محموداللہ کی پریس کانفرنس 7منٹ دیر سے ختم ہوئی اس سے ہم موت کے منھ میں جانے سے بچ گئے بس میں آٹھ دس منٹ تک بیٹھے رہے پھر ہمیں لگا آتنکی واپس آکر نشانہ بنا سکتے ہیں تو ہم نے فیصلہ کیا کہ پارک کے راستے اسٹیڈیم تک جائیں گے یہ وارداتیں ایک ایسے دیش کے ایسے شہر میں ہوئیں جو دہشتگردی کی کالی آندھی کے قہر سے بہت کچھ بچا رہا ہے ۔واردات نے یہ ثابت کر دیا کہ جب تک نفرت اور لڑائی اور ان کے آس پاس چلنے والی سرگرمیاں اس دنیا میں ہیں کوئی بھی پوری طرح سے محفوظ نہیں ہے ۔کس نے سوچا تھا کہ نیوزی لینڈ کے جنوبی جزیرے کا وہ خوبصورت شہر بھی دہشتگردی کی وجہ سے سرخیوں میں آجائے گا جس کا ذکر میڈیا میں اکثر کرکٹ میچ کے وقت ہی ہوتا ہے اس قتل کو انجام دینے والا شخص کٹر ساﺅتھ پنتھی ہے ۔اور خطرناک ساﺅتھ پنتھی اینڈرس برک وک کے رابطے میں رہا بتایا جاتا ہے جس شخص پر 2011میں ناروے کے اٹاوا جزیرے پر ہوئے 69لوگوں اور اسلو کار بم کے ذریعہ کچھ لوگوں کی جان لینے کا الزام ہے کار میں ہتھیار لے کر دونوں مسجدوں تک جانے اور عبادت میں جھکے بندوں کو نشانہ بنانا گولیاں ختم ہونے پر دوسری کار تک جا کر دوسری بندوق لانے جیسی حرکت بے حد خوفناک ہے بتایا جاتا ہے کہ وہاں گوروں اور کالوں کے تیں اس کے دل میں کیسی نفرت تھی قاتل کے پاس صرف بندوق ہی نہیں موبائل بھی تھا اور اس نے اس تشدد کا ویڈیو فیس بک پر ڈال دیا جو پوری دنیا تک سیدھا پہنچ رہا تھا قاتل کے پاس برآمد کاغذوں میں ڈونالڈ ٹرمپ کو حکم بتایا جانا اور مارے گئے لوگوں کو حملہ آور کہہ کر مخاطب کیا جانا بتاتا ہے کہ دنیا بھر میں اسلامی دہشتگردی کے خلاف ناراضگی کس حد تک پہنچ گئی ہے آج دہشتگردی سے چاہے وہ کسی بھی ذریعہ سے ہو کسی کے خلاف ہی کیوں نہ ہو پوری دنیا متاثر ہے ہم اس بزدلانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور اس کے شکار ہوئے لوگوں کو شردھانجلی دیتے ہیں ۔تشدد چاہے کسی طرح کا ہو اس کا احتجاج ہونا چاہئے۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟