لوک سبھا 2019چناﺅ عمل کا شری گنیش ہو گیا

ہولی کے تہوار سے ٹھیک تین دن پہلے لوک سبھا چناﺅ کا عمل کا شری گنیش ہو گیا ۔چناﺅ کے پہلے مرحلے کے تحت 91سیٹوں کے لئے پیر کو فرمان جاری ہونے کے ساتھ با قاعدہ چناﺅ کی کارروائی شروع ہو گئی ہے اس کے ساتھ ہی آندھرا پردیش ،اروناچل پردیش ،سکم،سبھی سیٹوں اور اڑیسہ کی 28اسمبلی سیٹوں کے لئے انتخاب کے لئے بھی نوٹیفیکیشن جاری ہو گیا ہے ۔پرچہ داخل کرنے کی آخری تاریخ 25مارچ ہے جبکہ پرچوں کی جانچ 26مارچ اور نام واپس لینے کی آخری تاریخ 28مارچ ہے۔پہلے مرحلے کے چناﺅ کے تحت 11اپریل کو ووٹ پڑیں گے اسی کے ساتھ چناﺅ ی سروں کا بھی موسم آگیا ہے ۔پہلا سروے ہے جو ٹائمس ناﺅ ،وی ایم آر کا اور دوسرا اسٹیٹس انندو چکر ورتی کا ہے ۔ان دونوں کے سروے کے مطابق مودی سرکار کی واپسی ہو سکتی ہے این ڈی اے کو 543سیٹوں میں سے 283سیٹیں مل سکتی ہیں جبکہ ایس پی اور بی ایس پی مہاگٹھ بندھن کے چلتے این ڈی اے کو کافی نقصان اُٹھانا پڑ سکتا ہے جبکہ دوسری طرف کانگریس کی قیادت والی یو پی اے کو 135سیٹوں کے ساتھ کافی پیچھے ہونے کا دعوی کیا گیا ہے ۔جبکہ دیگر کو 125سیٹیں ملنے کا امکان جتا یا گیا ہے ۔وہیں چکرورتی کے مطابق سیاسی پنڈتوں نے 2009میں پہلی بار کانگریس صدر کو سنجیدگی سے لیا اور حال کے اسمبلی چناﺅ اور لوک سبھا ضمنی چناﺅ میں انہوںنے یہ ثابت کر دیا کہ کانگریس کے لئے یہ چناﺅ گیم چینجر ہو سکتے ہیں ۔کانگریس نے اپنی اسٹار پرینکا گاندھی واڈرا کو ووٹروں کو راغب کرنے کے لئے میدان میں اتار دیا ہے ۔ان کا خیال ہے کہ پرینکا ،راہل یوپی میں بے کار استعمال کئے جا رہے ہیں ۔مرکز میں کثیر پارٹی سرکار کی قیادت کرنے میں اہل ہونے کے لئے کانگریس کو تقریبا 120سے130سیٹیں چائیں اس کے لئے یو پی کی ضرورت نہیں ہے اس کے بجائے راہل کو ان ریاستوں میں توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے جہاں ان کی پارٹی بھاجپا کے ساتھ سیدھے مقابلے میں ہے ۔اور اترپردیش جیسی حریفوں کے خلاف نہیں ہے ۔جہاں کانگریس کو اکھلیش اور مایا وتی کو بی جے پی سے سیدھی ٹکر دینی چاہئے شروعات راجستھان سے کرتے ہیں اگر ہر ایک اسمبلی حلقے میں ووٹ جوڑتے ہیں اور انہیں لوک سبھا چناﺅ کی طرف لے جاتے ہیں تو اس ریاست کی 25میں سے 24سیٹوں پر کانگریس آگے ہے اگر راہل ان چناﺅ حلقوں میں وقت گزاریں تو ان کے ووٹوں میں اضافہ ہو سکتا ہے مدھیہ پردیش کی گنتی بتاتی ہے کہ ریاست کی 29لوک سبھا سیٹوں میں سے تیرہ پر کانگریس آگے ہے۔چھتیس گڑھ کی 11میں سے نو سیٹیں جیت کر کانگریس شاندار جیت حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہے راجستھان،مدھیہ پردیش کے امکانی سروے کو جوڑیں اور کانگریس کے ان تین ہندری راجیوں 65میں سے 44سیٹیں جیتنے کا سیدھا موقعہ ہے یہ اتنی ہی سیٹیں ہیں جتنی 2014میں کانگریس نے پورے دیش میں جتی تھیں ۔بہرحال چناﺅ عمل کا آغاز ہو گیا ہے ۔روزانہ سیاسی حالات بدلیں گے آئے دن چناﺅ ی سروے آئیں گے ۔خیر ہولی کا تہوار ہے آپ کو ہولی کی شبھ کامنائیں ہم امید کرتے ہیں کہ آپ صاف ستھرے رنگوں سے ہولی کھیلں گے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟