چوکیدار امیروں کے ہوتے ہیں اس حکومت کی ایکسپائیری ڈیٹ پوری ہو چکی!

پوروانچل (اترپردیش)کے سیاسی حالات جاننے کے لئے نکلی کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے پریکاگ راج سے وارانسی تک گنگا یاترا شروع کی تھی ۔اور انہوںنے پریاگ راج میں ہنومان جی کے درشن کے ساتھ ساتھ سنگم ساحل پر ماں گنگا کی پوجا کی اور لوک سبھا چناﺅ کے ٹھیک پہلے مشرقی اترپردیش میں وہ سیاسی تجزیوں کو ایک ساتھ جائزہ لینے کی کوشش کر رہی ہیں ۔اپنی ہندو مخالف ساکھ کو لوگوں میں جو بسی ہے اس کو ختم کرنے کی کوشش تھی ۔بی جے پی اور دیگر ساﺅتھ پنتھی تنظیمیں اکثر ان پر عیسائی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے نقطہ چینی کرتی رہی ہیں ۔پرینکا نے ہنومان جی کی پوجا کر کے بی جے پی کے اس نظریے کو دور کرنے کی کوشش کی ہے یہی نہیں پوری یاترا کے دوران وہ کئی مندروں میں بھی گئیں راستے میں ماں ودیا واسنی ،شیتلا ماتا ،سیتا جی اور بھگوان شیو کے مندر بھی گئیں ۔انہوںنے اپنی اس گنگا یاترا کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی پر سیدھے کٹاش کئے اور مودی کے چوکیدار ابھیان پر پرینکا کہتی ہیں چوکیدار تو امیروں کے ہوتے ہیں کسانوں کو اپنی فصل کی چوکیداری خود ہی کرنی پڑتی ہے۔پرینکا نے بھاجپا کے چوکیدار ابھیان پر بھی طنز کرتے ہوئے کہا کہ ان کی (مودی)مرضی ہے وہ اپنے نام کے آگے کیا لگاتے ہیں۔ لیکن مجھ سے ایک کسان بھائی نے کہا تھا کہ چوکیدار تو امیروں کے ہوتے ہیں ہم کسان لوگوں کے نہیں کسان اپنی چوکیداری خود کرتے ہیں پرینکا نے اپنی تقریر میں کہا کہ چناﺅ کے وقت بڑے فیصلے لینے کی گھڑی ہے موجودہ وقت میں دیش کے جو حالات ہیں ویسے پچھلے 45برسوںمیں کبھی نہیں تھے ۔اس حکومت نے دیش کے ہی پبلک اداروں کو ہی کمزور کیا ہے ۔سرکار کسی کی جاگیر نہیں ہے ،لیکن کچھ لوگ ایسا ماننے لگے ہیں کہ اس کے لئے خود کھڑے ہونے کی ضرورت ہے ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ دیش بھگتی کی بات تو کرتے ہیں لیکن اس سے بڑی دیش بھگتی کچھ نہیں ہو سکتی کہ آپ بے دار ہوں ۔فضول کے اشو نہیں اٹھانے چائیں ۔صرف دیش اور ترقی کی بات ہونی چاہیے ۔گوتھی گنج میں روڈ شو کے بعد اخبار نیوسوں سے پرینکا نے کہا کہ دراصل یہ سرکار ایکسپائیری ڈیٹ ہو چکی ہے ۔اس کے بڑے بڑے دعوں کی زمینی حقیقت کو جان چکے ہیں اس لئے وہ صفر نظر آرہی ہے ۔کانگریس مسلسل مودی پر صنعت کاروں ،سرمایہ داروں کے حق میں کام کرنے والا وزیر اعظم ہونے کا الزام لگاتی ہیں ۔اشاروں کی زبان سبھی لوگ نہیں سمجھتے چناﺅ میں سیدھے سیدھے بات کرنا ہی صحیح حکمت عملی ہے ۔اس لئے بات ایسی ہونی چاہیے ۔جس سے بھاجپا کی کمزوریاں اور خامیاں جھلکیں اور ووٹر کانگریس کو ووٹ دینے کا من بنائیں پرینکا کو دیکھنے بھاری بھیڑ اکھٹی ہو رہی ہے دیکھنا یہ ہوگا کہ کانگریس اپنی کھوئی زمین واپس حاصل کر سکے گی ؟پرینکا فضول کے اشو سے ہٹ کر ان اشو پر بات کر رہی ہیں جن سے جنتا کا سیدھا تعلق ہے ۔بالا کوٹ سے پیدا قومیت روٹی ،کپڑا ،مکان، سے زیادہ اہم نہیں ہے ۔پرینکا کے سمجھانے کی یہ کوشش ہے کہ انہوںنے مرزا پور میں وکیلوں سے ملاقات کی اور وعدہ کیا کہ کانگریس کی سرکار آتے ہی ان کے ساری پریشانیاں دور ہو جائیں گی ۔ان کا کہنا تھا کہ ریاستی حکومت نے اپنا جو رپورٹ کارڈ پیش کی ہے اس کا زوردار طریقہ پر پرچار بھی کیا ہے ۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ سرکار پوری طرح خلاف ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!