پیشہ ور نوجوانوں کاچناؤ میں بڑھتا کریز

جیسے جیسے چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش و راجستھان میں اسمبلی انتخابات کی تاریخیں قریب آرہی ہیں ٹکٹوں کے لئے گھمسان مچا ہوا ہے۔ چھتیس گڑھ میں پہلے مرحلہ (1 نومبر) میں مشکل سے 6-7 دن بچے ہیں۔ سنیچر کے روز بھاجپا نے چھتیس گڑھ کی 90 میں سے 18 سیٹوں پر امیدوار طے کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ بھاجپا کے ذریعے جاری کردہ فہرست کے مطابق وزیر مہلا ڈیولپمنٹ وبھاگ رمشیلا ساہو سمیت 14 ممبران اسمبلی کے ٹکٹ کاٹ دئے گئے ہیں۔ سینٹرل چناؤ کمیٹی کی میٹنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی ، پارٹی صدر امت شاہ ، وزیر اعلی ڈاکٹر رمن سنگھ و دیگر نیتا شامل ہوئے۔ کانگریس میں جہاں دعوی کیا جارہا ہے کہ پانچ ریاستوں کے چناؤ میں امیدواروں کے ٹکٹ طے کرنے میں لگی پارٹی اپنے ٹکٹ دعویداروں میں پیشہ ور نوجوانوں کی بڑی دلچسپی سے زیادہ گد گد ہے۔ ان پانچ ریاستوں میں خاص کر راجستھان، مدھیہ پردیش، تلنگانہ جیسے صوبوں سے آئی آئی ٹی گریجویٹ ،ایم بی بی ایس، ایم بی اے اور سول سروس امتحان میں انٹرویو تک دے چکے نوجوان چناؤ میدان میں اترنے کے لئے کانگریس کا ٹکٹ مانگ رہے ہیں۔ اپنی دعویداری کے حق میں راہل گاندھی کے پروفیشنل کے سیاست میں آنے کی اپیل کا حوالہ بھی دے رہے ہیں۔ کانگریس کے ترجمان آر پی این سنگھ نے پیشہ وروں کے ٹکٹ مانگنے میں بڑی دلچسپی پر کہتے ہیں کہ یہ نوجوانوں میں وزیر اعظم نریندر مودی سے دلچسپی ختم ہونے کے صاف اشارہ ہیں۔ ان کے مطابق پڑھے لکھے نوجوانوں کو اس بات کا احساس ہوگیا ہے کہ کانگریس کی پالیسیاں اور آئیڈیالوجی ہی دیش کی ترقی کے لئے سب سے صحیح راستہ ہے۔ آر پی این سنگھ اسے راہل گاندھی کی سبھی سیکٹر کے پیشہ ور نوجوانوں سے سیاست میں آنے کی اپیل کا بھی کافی اثر مانتے ہیں۔ اور کہتے ہیں جہاں ممکن ہو نئے چہروں کو پارٹی ٹکٹ دینے میں پرہیز نہیں کرے گی۔ ایک دلچسپ خبر: مدھیہ پردیش کے جھابوا ضلع میں دیسی اور انگریزی شراب کی بوتلوں پر پولنگ بیداری کے میسجز چھپوائے گئے ہیں۔ ان پر قبائلی زبانوں میں لکھا ہے اس کا ہندی میں مطلب ہے ’’سبھی کو ووٹ دینا ضروری ہے۔ بٹن دبانا ہے،ووٹ ڈالنا ہے‘‘ اس کے نیچے ضلع چناؤافسر جھابوا کا حوالہ دیا گیا ہے۔ شراب کی بوتلوں پر چپکے ان اسٹیکروں سے شہر میں نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ ادھر محکمہ شراب ضلع انتظامیہ ایک دوسرے پر اس کی ذمہ داری ڈال رہے ہیں۔ ضلع شراب سپلائی افسر ابھیشیک تیواری نے بتایا کہ ضلع میں دو لاکھ اسٹیکر چھپوائے گئے ہیں۔ شہر کے شراب ٹھیکوں پر بوتلوں پر چپکانے کے لئے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ ان کا دعوی ہے کہ پوری کارروائی کلکٹر آشیش سکسینہ کی ہدایت پر کی گئی ہے۔ وہیں کلکٹر سکسینہ نے اس بات سے پلہ جھاڑتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں محکمہ شراب افسران سے ہی سوال کریں۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟