حیرت انگیز :سی بی آئی بولی جانچ کے نام پر وصولی ہورہی تھی

مرکزی تفتیشی بیورو یعنی سی بی آئی کے اندر رسہ کشی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ سمجھ میں نہیں آرہا ہے آخر اس میں ہوکیا رہا ہے؟ ادارہ میں رونما واقعات اتنی تیزی سے ہورہے ہیں اور موڑ لے رہے ہیں کہ روز نئی نئی باتیں سامنے آرہی ہیں۔ سی بی آئی میں نمبر ون اور نمبر دو کے افسروں کے بیچ چلے تنازع کے بعد اب دونوں کو ہی چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے۔ ایجنسی کے جوائنٹ ڈائریکٹر ایم نگیشور راؤ انترم ڈائریکٹر بنائے گئے ہیں۔ آلوک ورما نے نگیشور راؤ کو سی بی آئی کا انترم ڈائریکٹر بنانے کے سرکار کے فیصلہ کو عدالت میں چیلنج کردیا ہے۔ ساتھ ہی خود کو چھٹی پربھیجے جانے کے سرکار کے فیصلہ کو بھی عدالت میں چیلنج کیا ہے۔ عدالت جمعہ کو ان کی عرضی پرسماعت کرے گی۔ اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کہ خلاف مقدمہ کی جانچ کررہے افسر اے کے بسی کا مفاد عامہ میں پورٹ بلیئر( کاضاپٹنی) میں تبادلہ کردیا گیا ہے۔ جان کاری کے مطابق بدھوار کو دن بھر ہلچل جاری رہی۔ سینٹرل ویجی لنس کمیشن (سی وی سی) میں ہوئی میٹنگ میں ڈائریکٹر آلوک ورما اور اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کو چھٹی پر بھیجے جانے کی رائے ظاہر کی گئی۔ اس کے بعد ڈائریکٹر آلوک ورما کو مرکزی سرکار کے گلیاروں میں بلایاگیا اور انہیں یہ اشارہ دے دیا گیا رات میں کیبنٹ کی تقرراتی کمیٹی نے انترم آرڈر جاری کردیا ہے۔ دیر رات میں ہی سی بی آئی ہیڈ کوارٹر میں 10 ویں اور 11 ویں منزل کو سیل کردیا گیا۔ بتادیں انہی دو منزلوں میں ورما اور استھانا کے دفتر ہیں اور جانچ کی اہم فائلیں ہوتی ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ دونوں افسروں سے پی ایم مودی کی ملاقات کے بعد ہی معاملہ اورگرمائے جانے سے پی ایم مودی کافی ناراض تھے۔ ڈی ایس پی دیویندر کمار کا سات دن کا سی بی آئی ریمانڈ ملنے اور ہائی کورٹ میں استھانا کی عرضی پر 29 تاریخ تک روک لگنے کے بعد سرکاری محکموں میں ہلچل تیز ہوگئی۔ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ سی بی آئی میں ورما اور استھانا کے درمیان لڑائی میں دوسری ایجنسیوں اور کئی سرکاری محکموں کو بھی اپنی زد میں لے لیا۔ان میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ ، انٹیلی جنس بیورو، سینٹرل ویجی لنس کمیشن، ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ (راء) ہی نہیں بلکہ حکمراں اداروں کے کئی ویجی لنس ایجنسیاں بھی شامل ہیں۔ گجرات کیڈر کے آئی پی ایس افسر استھا نا پی ایم مودی سے نزدیکیوں کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ دو سال پہلے مودی ہی انہیں انترم ڈائریکٹر بنا کر سی بی آئی میں لائے تھے۔ مانا تو یہ جارہا تھا کہ ورما کے بعد استھانا ڈائریکٹر بنیں گے۔ ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ استھانا کے خلاف اتنی بڑی مہم ورما نے اپنے دم پر چھیڑی ہے اور ان پر کسی کا ہاتھ ہے؟ یہ محض اتفاق ہی ہوسکتا ہے کہ استھانا کے خلاف سی بی آئی کے ذریعے کرپشن میں ایف آئی آر ہونے کے دو دن بعد ہی اسٹرلنگ بایوٹیک کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے پانچ ہزار کروڑ روپے کے گھپلہ میں چارج شیٹ داخل کردی ہے۔ منگل کو ہی خبریں آئی تھیں کہ اس کمپنی کے مالک چیتن سندیسرا نے 2016 میں ہوئی استھانا کی بیٹی کی شادی کا سارا خرچ اٹھایا تھا۔ پچھلے دنوں ای ڈی بھی تنازع میں رہا اور اس کے جوائنٹ ڈائریکٹر نے مالیاتی سکریٹری ہنسمکھ ادھیا کے خلاف سنگین الزام لگائے۔ بھاجپا ایم پی ڈاکٹر سبرامنیم سوامی بھی اکثر ای ڈی کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ منگل کی شام کو سوامی نے ٹوئٹ کر اقتدار کے گینگ آف فور پر انگلی اٹھائی ہے جو ان کے مطابق جولائی2009 سے پہلے راء ، سی بی آئی انکم ٹیکس ریزرو بینک اور ای ڈی جیسی بڑی ایجنسیوں میں اپنے لوگ بٹھانا چاہتے ہیں تاکہ اگر بھاجپا کو 2019 لوک سبھا چناؤ میں 220 سے کم سیٹیں ملتی ہیں تو کانگریس کے تئیں کسی نرم گو شخص کو پی ایم کی کرسی پر بٹھایا جاسکے۔ یہ محض اتفاق نہیں ہوسکتا کہ استھانا کے خلاف درج معاملہ میں دو اہم ملزم سومیش پرساد اور منوج پرساد کے والد دیویشور پرساد راء کے سینئر افسر رہے ہیں اور یہ دونوں جانچ ایجنسیوں میں اپنے روابط کے ذریعے بڑے معاملوں میں دلالی کیاکرتے تھے۔ یہ ہی نہیں ایف آئی آر میں راء کے اسپیشل سکریٹری سامنت گوئل کا بھی نام ہے۔ وہیں سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما کے خلاف اپنی شکایت استھانا لگاتار سی بی سی کو بھیجتے رہے ہیں لیکن ابھی تک سی بی سی نے دونوں سینئر افسر کے خلاف نہ تو کوئی کارروائی کی اور نہ ہی بیچ بچاؤ کا کوئی راستہ نکالا۔ اب مانا جارہا ہے کہ یہ سرکار کے ہی سینئر لوگوں کی حمایت حاصل ہے۔ سی بی آئی ڈائریکٹر کی تقرری ایک کمیٹی کرتی ہے اور اس کمیٹی میں پی ایم ، لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر (اس بار سب سے بڑے اپوزیشن کے نیتا) اور دیش کے چیف جسٹس ہوتے ہیں۔ ورما کی تقرری کو اسی کمیٹی نے منظوری دی تھی اس لئے ماہرین کا خیال ہے کہ ورما کو اس طرح ہٹانا نہ صرف غلط ہے بلکہ غیر آئینی بھی ہے۔ اسی بنیاد پر ورما نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ کانگریس کا تو یہ بھی کہنا ہے کیونکہ ورما رافیل ڈیل سے متعلق دستاویزوں کی جانچ کررہے تھے اس لئے انہیں غیر قانونی طریقے سے فوراً ہٹا دیا گیا۔ سی بی آئی کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ دیویندر کمار نے پٹیالہ کورٹ میں واقع سی بی آئی کی اسپیشل عدالت میں جج سنتوش سنیہی مان کی عدالت میں کہا کہ سی بی آئی اب رشوت خوری اور جانچ کے نام پر وصولی کرنے والی ایجنسی بن گئی ہے۔ عدالت نے کہا یہ بیحد چونکانے والی بات ہے کہ دیش کی سب سے اہم ترین ایجنسی مانی جانے والی سی بی آئی کو اختیار پر جانچ کے نام پر ناجائز وصولی کا گروہ چلانے جیسے الزام لگے ہیں۔ اس سے پہلے کورٹ نے سی بی آئی نے ڈی ایس پی دیویندر کمار کو 10 دن کی حراست پر دینے کی مانگ کی تھی۔ سی بی آئی کا کہنا تھا کہ دیویندر کمار کے گھر اور دفتر سے قابل اعتراض دستاویز ملے ہیں اور ان کی جانچ ضروری ہے۔ دیش کو یہ دن بھی دیکھنا پڑا ہے یہ انتہائی دکھ کی بات ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟