مالی تنگی سے پریشان چار بہن بھائیوں نے لگائی پھانسی

امرتسر ٹرین حادثہ کے غم سے ابھی ہم سنبھل نہیں پائے تھے کہ فریدآباد کے واقعہ نے ہمیں پریشان کردیا۔ غریبی اور فاقہ کشی سب سے بڑا دکھ ہے۔ دل دہلانے والی یہ واردات فرید آباد کی ہے۔ عیسائی فرقہ کے ایک کنبہ کے چار بہن بھائیوں نے دیال باغ (سورج کنج) کے ایک فلیٹ میں پھانسی لگا کر خودکشی کرلی۔ فلیٹ سے بدبو آنے پر سنیچر کی صبح ساڑھے سات بجے پڑوس میں بنے پلے اسکول انتظامیہ نے پولیس کوجانکاری دی تو پولیس نے دروازہ توڑ کر گھر میں دیکھا کہ ایک کمرہ میں ایک خاتون کی لاش پھندے سے لٹکی تھی۔ہال میں دو پھنکوں سے دو عورتوں کی لاش لٹکی پڑی تھی جبکہ پیچھے کمرہ میں ایک لڑکے کی لاش لٹکی ملی۔ ان کی پہچان مینا، بینا، جیا اور پردیپ کی شکل میں ہوئی۔ موقعہ سے 18 اکتوبر کو لیکھا ایک خودکشی نامہ ملا ہے جس میں ماں باپ و چھوٹے بھائی کی موت اور مالی تنگی کو خودکشی کا سبب بتایا گیا ہے۔ چاروں ہی غیر شادی شدہ اور بے روزگار تھے۔ پولیس نے بتایا بنیادی طور سے کیرل کے باشندے جے جے میتھیو کئی سال سے پریوار سمیت فرید آباد میں رہ رہے تھے۔ میتھیو کی بیوی ایگنیس ہریانہ ٹورازم میں پانچ ستارہ ہوٹل راج ہنس میں کام کرتے تھے اور وہ ریٹائر ہو چکے تھے۔ اپریل میں میتھیو کی اور جولائی میں ایگنیس کی موت ہوگئی تھی۔ اگست میں ان کے بیٹے سنجو کی بھی ایک حادثہ میں موت ہوگئی تھی۔ پانچ ماہ سے پریوار کے تین افراد کی موت کے بعد چاروں بہن بھائی ڈپریشن میں تھے۔ دیال باغ میں اجتماعی خودکشی کرنے والے میتھیو خاندان میں سبھی خوش مزاج اور دل کھول کر خرچ کرنے والے تھے۔ جے جے میتھیو نے کبھی بچت کرنے کی نہیں سوچی۔اور ماضی میں کھل کر جینے کی سوچی تھی لیکن ان کی موت کے سات ماہ بعد ہنستال کھیلتا خاندان موت کے منہ میں چلا گیا۔ ان کی بیوی ایگنیس تینو بیٹیوں کو راہبہ بنانا چاہتی تھی اس لئے ان کی شادی نہیں کی تھی۔ ہوٹل راج ہنس کے اسٹاف کوارٹر میں رہنے والے میتھیو خاندان کے پڑوسی جب بچوں کی شادی کا ذکر کرتے تھے تو ایگنیس چپ کرا دیتی تھی۔ اتنا ہی نہیں پڑوسیوں نے پردیپ اور منجو کی کئی بار نوکری لگوائی لیکن وہ چھوڑ کر آگئے۔ چاروں نے خودکشی نامہ میں اپنی آخری خواہش ظاہر کی۔ ان کا انتم سنسکار براڑی دہلی کے قبرستان میں کیا جائے۔ فادر روی کوٹا نے بتایا کہ ان کے ماں باپ اور بھائی کو بھی اسی قبرستان میں دفنایا گیا تھا۔ سوسائٹ نوٹ میں لکھا ہے کہ گھر میں رکھا سنجو کا کچھ سامان بی پی مشین، چار کمبل، وہیل چیئر، کچھ نئے برتن، ڈنر سیٹ عطیہ میں دے دیں اور انورٹر فادر چرچ کے لئے رکھ لیں ۔ انہوں نے لکھا کہ برے وقت میں مدد کرنے والے سنجو کے دوستوں جوشی انکل و آنٹی ارچنا، فادر سمن، فادر روی کوٹااور ہوٹل راج ہنس کے اسٹاف نے ہماری بہت مدد کی ان سبھی کا دل سے شکریہ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!