جمال خشوگی کا قتل؟ سعودی شبہ کے دائرے میں

سعودی عرب کے جانے مانے صحافی جمال خشوگی سعودی عرب کے طاقتور شہزادے سلمان کے بیٹے شہزاد محمد کی پالیسیوں کی تلخ نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔ ان کی شادی ہونے والی تھی۔ اس سے وابستہ کچھ کاغذات لینے کے لئے2 اکتوبر کو وہ ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں گئے تھے۔ اس کے بعد سے ہی وہ لاپتہ ہیں۔ ترکی کے سرکاری ذرائع کا کہنا ہے پولیس کے مطابق 15 سعودی حکام کی مخصوص ٹیم نے خشوگی کا قتل کردیا اور انہیں اس کام کے لئے خاص طور سے اسنبول بھیجا گیا تھا۔ وہیں ریاض کا کہنا ہے کہ خشوگی قونصل خانے سے صحیح سلامت نکلا تھا۔ ’دی ٹائمس‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اس نے پتہ لگایا ہے کہ ان 15 میں سے9 افسران سعودی سکیورٹی سروسز اور فوج و سرکاری وزارتوں میں کام کرتے تھے۔ رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ ایک مشتبہ شخص عبدالعزیز متربے 2007 میں لندن سے سعودی سفارتخانے میں سفیر تھا۔ پرنس محمد کے حالیہ غیر ملکی دوروں کے دوران وہ ان کے ساتھ تھا اور دونوں کی بہت سی تصویریں بھی سامنے آئی ہیں۔ سعودی نژاد امریکی صحافی جمال خشوگی کے لاپتہ ہونے کی خبروں کے درمیان ترکی کی حکومت حمایتی میڈیا نے سنسنی خیز انکشاف کیا ہے۔ روزنامہ اخبار ’ینی صفاف‘ نے بدھوار کو خبر دی کے اسنبول میں واقع سعودی عرب کے قونصل خانے کے اندر خشوگی کے قتل سے پہلے اذیت دی گئی تھی۔ قتل کے بعد ان کے جسم کے ٹکڑے بھی کئے گئے۔ اخبار نے کہا کہ اس نے اس سے متعلق آڈیو ریکارڈنگ سنی ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ پہلے تو خشوگی کی انگلیاں کاٹ کر اذیت دی گئی اور پھر قتل کردیا گیا۔ اذیت کے دوران ایک ٹیپ میں اسنبول میں سعودی عرب کے ناظم الامور سفیر محمد الاوتوبی کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے ’یہ کام باہر کرو آپ مجھے پریشانی میں ڈالنے جارہے ہوں‘۔ ایک دوسرے ٹیپ میں ایک نامعلوم شخص ان سے یہ کہتے ہوئے سنائی دیتا ہے کہ اگر تم سعودی عرب جانا تو چپ چاپ رہنا۔ حالانکہ اخبار نے یہ نہیں بتایا کہ یہ ٹیپ کس طرح سامنے آئے اور اسے کیسے حاصل کیا گیا۔ جمال خشوگی کے معاملہ میں ایک نیا موڑ آیا ہے۔ امریکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر خارجہ پومپیو کو سعودی شاہ سلمان سے بات کرنے کے لئے فوراً سعودی عرب بھیجا تھا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا شاہ سلمان کو اس معاملہ میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ میں نے فوراً مائک پومپیو کو سعودی عرب جا کر ان سے بات کرنے کے لئے کہا ہے۔ ادھر ترکی کا کہنا ہے ان کے حکام نے سفارتخانے کی تلاشی لی ہے۔ اس پورے معاملے میں یوروپی یونین کی خارجہ پالیسی کے چیف فیڈریکا موفیرینی نے کہا کہ یوروپ کو اپنے سوالوں کا جواب دینا چاہئے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سعودی اور ترکی مل کر معاملہ کی مشترکہ طور پر جانچ کریں تاکہ صحافی خشوگی کی موت کی سچائی سامنے آسکے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!