شرد پوار اپوزیشن کے اہم سوتر دھاربنیں گے

اپوزیشن اتحاد کا 2019 کے سیاسی سنگرام میں بیشک ابھی کون اسے لیڈ کرے گااس کا فیصلہ چناؤ بعد ہو لیکن اس کے لئے گوٹیاں پھر بچھائی جانی لگیں۔بزرگ مراٹھا لیڈر شرد پوار کی اپوزیشن اتحاد کی سمت میں سنجیدہ شروعات سے تو یہی لگتا ہے کہ پوار اہم حکمت عملی ساز کا رول نبھا سکتے ہیں۔ اپوزیشن اتحاد بنائے رکھنے کی اہم حکمت عملی کے ساتھ ابھی تک کسی خیمے کا حصہ نہیں بنی علاقائی پارٹیوں کو منانے کا دارومدار بھی پوار پر ہوگا۔ اگلے کچھ مہینوں میں ہونے والے عام چناؤ کو ذہن میں رکھیں تو علاقائی پارٹیوں کو کھل کر مودی سرکار کے خلاف ہونے والے نفع نقصان کا جائزہ لینا ہے۔ ایک ایک سیٹ پر برابر کے دعویداروں میں اتحاد ہو اور دوسرے کو نہ کہنا پڑے کہ حکمراں پارٹی کے برعکس دیش کو ایک کارگار متبادل کا احساس کرانا ہے اور اعلی سطح پر ایک دوسرے سے ٹکراؤ والی توقعات میں توازن بنانا سب سے بڑی چنوتی ہوگی۔ وزیر اعظم کے خلاف بن رہے ماحول میں اپوزیشن اتحاد میں سب سے بڑا سوال جو اٹھایا جاتا ہے وہ ہے اس خودساختہ اپوزیشن کا لیڈر کون ہوگا، وزیر اعظم امیدوار کون ہوگا؟ کانگریس صدر راہل گاندھی نے حال ہی میں کہا تھا کہ مودی سرکار نے اچھے دن کاوعدہ پورا نہیں کیا ۔ کرپشن مٹانے ، مہنگائی روکنے، اچھا انتظامیہ دینے میں پوری طرح ناکام رہنے کے سبب دیش کی جنتا کو امیدیں بنائے رکھنے اور اس سرکار کا مضبوط متبادل دینے کے لئے کانگریس پوری طاقت سے مقابلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا دیش کی جنتا اب چاہتی ہے تبدیلی۔ اپوزیشن کا لیڈر کون ہوگا یہ بھی چناؤ بعد طے ہوجائے گا۔ سماجوادی پارٹی کے چیف اکھلیش یادو نے سنیچر وار کو کہا کہ 2019 کے لوک سبھا چناؤ میں جنتا بھاجپا کے خلاف ووٹ ڈالنے کی تیاری کررہی ہے اور وہ وزیر اعظم کا نیا چہرہ چاہتی ہے۔ اگلے چناؤ میں (2019) بی جے پی 30 سے40 سیٹیں گنوا سکتی ہے۔ حالانکہ اقتدار میں واپسی این ڈی اے کی ہی ہوگی یہ کہنا ہے مرکزی وزیر رامداس اٹھاولے کا۔ چناؤ سے پہلے ان کے اس بیان کے کئی سیاسی معنی بھی نکالے جارہے ہیں۔ وہیں آر ایل ڈی اور سپا کے صدر و مرکزی وزیر مملکت اوپیندر کشواہا نے کسی پارٹی یا نیتا کا نام لئے بغیر کہا کہ این ڈی اے میں کچھ ہی لوگ ہیں جو نریندر مودی کو دوبارہ پی ایم نہیں بننے دینے کا سازش کررہے ہیں۔ پچھلے دنوں کے کھیر والے بیان پر صفائی دی، میں نے تو آر جے ڈی سے دودھ مانگا اور نہ ہی بھاجپا سے چینی۔ ریاستی سطح پر تال میل کے تحت اپوزیشن پارٹیوں میں سیٹوں کے تال میل پر بات چیت جلد شرو ع ہوگی۔ خود شرد پوار اگلے 15 روز میں تمام اپوزیشن پارٹیوں سے بات چیت شروع کریں گے اور دیش کے نظریاتی سیاسی تقسیم کا ایک خاکہ انہوں نے کھینچ دیا ہے۔ چناؤ کے نتیجے جو بھی ہوں لیکن شرد پوار اپوزیشن اتحاد کے سوتردھار بن سکتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!