تاج محل کو ہر قیمت پر بچانا ہوگا

تاج محل کو آلودگی اور قبضوں سے بچانے کی سبھی کو فکر ہے۔ عزت مآب سپریم کورٹ نے اس قومی وراثت کی حفاظت اور رکھ رکھاؤ اور سبز زاری زون جیسے اشوز کو دھیان میں رکھتے ہوئے وسیع دستاویزات اور رپورٹ تیار کرنا چاہئے کیونکہ اس وراثت کے تحفظ کے لئے کوئی دوسرا موقعہ نہیں ملے گا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ یقینی ہی اس معاملہ میں تاج محل کو مرکز میں رکھتے ہوئے غور کرنا ہوگا لیکن اس کے ساتھ ہی ایک ویژن ڈاکومینٹ تیارکرتے وقت گاڑیوں کی آمدورفت اور تاج ڈرائی پونیزیم زون میں کام کررہے صنعتوں سے نکلنے والی آلودگی اور جمنا ندی کی آبی سطح جیسے اشو پر بھی غور کرنا چاہئے۔ تاج کے قریب 1400 مربع کلو میٹر علاقہ ہے جس کے دائرہ میں اترپردیش کا آگرہ ، فیروز آباد، متھرا، ہاتھرس ا ور ایٹہ و راجستھان کما بھرت پور ضلع لگا ہوا ہے۔ جسٹس مدن لوکر ایس عبدالنظیر و دیپک گپتا کی بنچ نے ویژن ڈوکومنٹ تیار کرنے کی کارروائی میں شامل پروجیکٹ کوآرڈینیٹر سے کہا کہ اگر تاج محل ختم ہوگیا تو آپ کو دوسرا موقعہ نہیں ملے گا۔ عدالت نے کہا کہ تاج محل کو محفوظ کرنے کے لئے افسران کو بہت سے نکتوں پر غور کرنا ہوگا۔ بنچ نے ہرت زون کے ساتھ اس علاقہ میں چل رہی صنعتوں اور ہوٹل اور ریستوراں کی تعداد کے بارے میں بھی جانکاری مانگی ہے۔ اترپردیش سرکار اور مرکزی سرکار دونوں نے عدالت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ایک وسیع پلان پر غور کررہی ہیں۔ مرکز کی طرف سے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل اے این ایس نٹکرنی نے کہا کہ عدالت کے حکم کے بعد سے آغا خاں فاؤنڈیشن ، انٹیک اور قومی یادگار و غیر ملکی اہل اداروں سے بھی اس بارے میں نظریات و تجاویز ملے ہیں نٹکرنی نے کہا کہ مرکز میں آگرہ کو وراثتی شہر اعلان کرنے کے لئے ایک پرستاؤ بھیجنے کے لئے مرکز کو خط لکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آثار قدیمہ بھی تاج محل کے لئے وراثتی پلان تیار کرنے میں لگا ہوا ہے جسے تین مہینے کے اندر یونیسکو کو بھیج دیا جائے گا۔ مفاد عامہ کی عرضی دائر کرنے والے ماحولیاتی ماہر وکیل مہیش چندر مہتہ نے کہا یہاں ہرت زون کم ہوگیا ہے اور جمنا ندی کے کنارے قبضے ہورہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے 1996 کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس علاقہ میں بہت سی صنعتیں شروع ہوگئی ہیں جن میں سے بہت سی اپنی اہلیت سے زیادہ کام کررہی ہیں۔ ہم عزت مآب سپریم کورٹ کے ممنون ہیں کہ آخر کسی نے تو اس قومی وراثت کو بچانے کے لئے قدم بڑھائے ہیں۔ اب اس معاملے میں اگلی سماعت 25 ستمبر کو مقرر کی گئی ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ اگلی سماعت میں کچھ اور تجاویز آئیں گی اور تاج کو صحیح معنوں میں بچانے کے لئے قدم اٹھائے جائیں گے۔ اسے ہر قیمت پر بچانا ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!