بیٹیوں کے دم پر جکارتہ میں انچیونگ کا ریکارڈ ٹوٹا

جکارتہ میں جاری ایشیائی کھیلوں میں ہندوستانی کھلاڑیوں نے اس بار کئی نئے ریکارڈ بنائے۔ بیٹیوں کی لاجواب کارکردگی کے بوتے پر بھارت نے 2014 کے انچیونگ ایشیائی کھیلوں میں جیتے میڈل کا ریکارڈ تو ڑدیا۔ ساؤتھ کوریا کے انچیونگ میں بھارت نے 11 گولڈ سمیت 57 میڈل جیتے تھے۔ ابھی تک (یعنی جمعہ تک ) بھارت نے کل 65 میڈل جیت لئے ہیں۔ ا ن میں 13 گولڈ،23 سلور اور 29 تانبے کے میڈل شامل ہیں۔ بھارت8 ویں مقام پر ہے۔ جکارتہ کھیلوں میں کئی کھلاڑیوں کی تاریخی پرفارمینس رہی۔نیرج چوپڑا نے ایشیائی کھیلوں کی تاریخ میں پہلی بار مردوں کے بھالا پھینک مقابلے میں 28.06 میٹر تھرو کرکے نہ صرف گولڈ میڈل جیتا بلکہ ایک نیا قومی ریکارڈ بھی بنایا۔ سلور اور تانبے کے میڈل حاصل کرنے والے نیرج سے کافی پیچھے رہے۔اس مقابلہ میں گولڈ میڈل جیتنے والی سپنا برمن کی الگ کہانی ہے۔ باپ رکشہ چلاتا ہے ، ماں چائے کے باغوں میں کام کرتی ہے۔ انتہائی غریب خاندان کی اس چھوٹی کے دونوں پیروں میں 6 انگلیاں ہیں۔ جلپائی گوڑی کے قریب پریوار کی سپنا درد کے درمیان ہیپٹاتھلم کے سات ایونٹ کرتی ہے۔ اس کو جوتے بھی بیرونی ملک سے منگوانے پڑتے ہیں۔ اب گولڈ میڈل جیتنے کے بعد بھارت کی لیبارٹی کمپنی نے وعدہ کیا ہے کہ وہ سپنا کے لئے اسپیشل جوتے بنوا کر دے گی۔ چار گنا 400 میٹر ریلے ریس میں ہیما داس ، ایم آر پورما ، ساکشتا بین گائیکواڑ اور وسما ویلوا کورتھن نے گولڈ میڈل جیتا۔ وہیں چکا پھینکنے میں سیما پنیا نے اپنا سب سے بہترین پرفارمینس دکھاتے ہوئے تانبے کا میڈل جیتا۔ بھارت کی بیٹیوں نے اب تک 29 میڈل جیت لئے ہیں۔ مہلا ہاکی ٹیم نے 36 سال بعد سنہری تاریخ رقم کر ڈالی جب وہ ہاکی فائنل کھیلیں ورلڈ کی نویں نمبر کی ہندوستانی مہلا ٹیم نے ایشیائی کھیلوں کے ہاکی مقابلے میں 20 سال بعدپہنچنے کا کارنامہ حاصل کیا۔ بیشک وہ فائنل میں ہار گئیں لیکن پھر بھی ان کا کارنامہ کم نہیں مانا جاسکتا۔ مردوں کی ہاکی ٹیم سے ہمیں گولڈ میڈل کی بہت امید تھی۔ ملیشیا سے سڈن دیٹھ میں 7-6 سے بھارت کے ہارنے سے سارے دیش کے ہاکی شائقین کا دل ٹوٹ گیا۔ چمپئن کا رتبہ اور 2020 ٹوکیو اولمپک میں اینٹری کا موقعہ بھی گنوا دیا۔ 2018 کے اس ایشین گیمس میں بھارت کے کھلاڑیوں نے ٹیک اینڈ فیلڈ میں شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا۔ میں نے بھالا تھرو میں نیرج چوپڑہ کی تاریخی کارنامے کا ذکر کیا لیکن جانسن گروندرسنگھ ، 800 میٹر کی ریس میں ڈبل میڈل کی تاریخی کارناموں کا ذکر کرنا بھی ضروری ہے۔ جانسن نے 800 میٹر کی دور میں سلور کے بعد مردوں کی 1500 میٹر کی دوڑ میں گولڈ میڈل حاصل کیا۔ جنسن جانسن نے اس گولڈ میڈل کے لئے جیسی پرفارمینس دکھائی اس کا موازنہ اگر 2016 میں ہوئے ریو اولمپک سے کیا جائے تو انہیں وہاں بھی گولڈ میڈل مل جاتا۔ جانسن نے 1500 میٹر کی دوڑ میں گولڈ جیتنے کے لئے 3:44:72 سیکنڈ کا وقت لیا۔ ریو اولمپک میں اس مقابلے کے ونر میتھیو نے 3:50:000 سیکنڈ کا وقت نکال کر گولڈ میڈل جیتا تھا۔ ٹرپل جمپ میں اروند نے 48 سال بعد دیش کو گولڈ دلایا۔ مردوں کی 800 میٹر کی دوڑ میں دونوں گولڈ اور سلور میڈل جیت کر نئی تاریخ بنائی۔ ایشیائی کھیلوں میں یہ صرف دوسرا موقعہ ہے جبکہ بھارتیہ ایتھلیٹ 800 میٹر دوڑ میں پہلے دو مقام پر رہے۔ ان سے پہلے نئی دہلی نے ایشیائی کھیلوں میں منجیت سنگھ اور کلونت سنگھ نے یہ کارنامہ انجام دیا۔ منجیت سنگھ اور جنسن جانسن نے یہ تاریخ دوبارہ رقم کردی۔ جکارتہ میں وہ ایشیائی گیمس اب اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ان کھیلوں کے شاندار انعقاد پر منتظمین کو بدھائی۔ یہ کھیل ہمارے لئے تو کم سے کم بہت اچھے رہے۔ چین۔ جاپان جیسے ملکوں کے کھلاڑیوں کو پچھاڑنا بہت بڑا کارنامہ رہا۔ اب نظریں 2020 کے ٹوکیو اولمپک پر لگ جائیں گی جہاں جکارتہ کے اس شاندار پرفارمینس کی ایک زبردست چنوتی ہوگی۔ اس ایشیارڈ میں بھارت کی جیسی پرفارمینس رہی اس سے تو لگتا ہے کہ ٹوکیو اولمپکس میں بھی بھارت کی پرفارمینس پچھلے سالوں سے بہتر رہے گی۔ سبھی کھلاڑیوں کو بدھائی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!