ٹرمپ اور پوتن کے درمیان تاریخی بات چیت

ساری دنیا کی نظریں پیر کو ہوئی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان تاریخی چوٹی کانفرنس پر لگیں تھیں۔ یہ چوٹی کانفرنس پیر کو فن لینڈ کی راجدھانی ہیلنسکی میں طے ہوئی۔ یہ چوٹی کانفرنس صدارتی پیلس میں ہوئی۔ فن لینڈ ناٹو کا حصہ نہیں ہے۔ روس نیٹو دونوں کو اپنا دشمن مانتا ہے۔ 1995 میں فن لینڈ یوروپی یونین میں شامل ہوا تھا لیکن فوجی اتحاد کا حصہ نہیں بنا اس لئے دونوں کے لئے ہیلنسکی غیر جانبدار جگہ ہے۔ اس کے علاوہ ماسکو سے ہیلنسکی کی دوری محض 3 گھنٹے کی ہے۔ دو گھنٹے سے زیادہ بات چیت کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے 2016 کے امریکی صدارتی چناؤ میں مداخلت پر روس کو کلین چٹ دے دی ہے۔ چناؤ میں مداخلت کے ایف بی آئی کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا اس معاملہ میں کریملن پر شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔ سی آئی اے کے سابق چیف نے بھی روس کو قصوروار بتایا تھا لیکن وہ اس سے باآور نہیں تھے۔ پوتن نے اس بات کو پورے دم کے ساتھ مسترد کردیا۔ ان پر شبہ کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے پوتن نے کہا کہ ٹرمپ نے اس میں روس کا ہاتھ ہونے کی بات کہی لیکن میں نے واضح طور پر بتا دیا کہ روس اس میں شامل نہیں رہا۔ پوتن کا کہنا ہے روس نے کبھی امریکہ کے اندرونی معاملوں میں دخل نہیں دیا اور نہ ہی مستقبل میں ایسی منشا ہے۔ اس سے پہلے دونوں دیشوں کے نیتاؤں نے پرانی کڑواہٹ بھلا کر نئے سرے سے رشتے بنانے کی بات کہی اور ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ دونوں دیشوں کی دونوں بڑی طاقتوں کے درمیان جاری کشیدگی سے ساری دنیا پریشان تھی۔ مشترکہ بیان میں امریکی صدر نے کہا کہ ہمارے پاس اب بات کرنے کے لئے بہت سی اچھی چیزیں ہیں۔ ہمارے درمیان تجارت، فوج، میزائل ، نیوکلیائی ہتھیار، چین جیسے کئی اشو پر بات ہوچکی ہے۔ امریکہ کی غلطیوں کی وجہ سے دونوں دیشوں کے درمیان لمبے عرصے تک کڑواہٹ بنی رہی۔ مجھے لگتا ہے کہ اس بات چیت کے ذریعے اب دونوں دیشوں کے درمیان اچھے رشتے بنیں گے اور دونوں نیتاؤں کے درمیان اکیلے میں 90 منٹ کی بات چیت ہوئی۔ اس دوران ان کے ساتھ صرف ایک عورت ٹرانسلیٹر تھی۔ دراصل ٹرمپ نے افسران سے کہا کہ وہ پوتن کے ساتھ اکیلے بات چیت کرنا چاہتے ہیں تاکہ ان کے درمیان حساس اشو پر ہو رہی بات چیت افشاں نہ ہو۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟