تھرور کے ہندو پاکستان والے بیا ن پر واویلا

ہندوستانی سیاست میں شاندار انگریزی بولنے کے ساتھ ساتھ مغربی شان وشوکت نے اسمارٹ دکھائی دینے والے افسر رہے سیاسی لیڈ رکی پہچان بنانے والے کانگریسی نیتا ششی تھرور اکثر اپنے متنازعہ بیانات کے لئے سرخیوں میں چھائے رہتے ہیں ۔اب ان کے تازہ بیان پر تنازعہ چھڑگیا ہے ۔اس مرتبہ ترواننت پورم میں بد ھ کو کہا کہ بھاجپا اگر اقتدار میں آئی تو وہ آئین کو پھر سے لکھے گی ۔اور ہندو پاکستان کی تشکیل کا راستہ ہموار کرے گی ۔تھرور کا عام الفاظ میں یہ خیال ہے کہ 2019کے عام چناؤ میں اگر بھاجپا کامیاب ہوتی ہے تو بھارت ہندو پاکستان بن جائے گا ۔حالانکہ وہ پہلے بھی اس طرح کے باتیں کرتے رہے ہیں ۔
بھارت کو ہندو پاکستان جیسا بننے سے بچنا چاہئے، لیکن اس مرتبہ حد کو پارکر یہ کہہ گئے کہ پھاجپا پھر سے اقتدا رم یں آنے پر ویسی ہی ہوگی جیسے آج پاکستان ۔کانگریس نے ششی تھرور کے اس بیان سے کنارہ کرلیا ہے ۔پارٹی نے کہا کہ بھارت کی جمہوریت اور اس کی قدریں اتنی مضبوط ہے کہ بھارت کبھی پاکستان بننے کی پوزیشن میں نہیں جاسکتا ۔بھارت کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے اپنے لیڈروں کوبھی نصیحت دی کی بھاجپا کی نفرت کا جواب دیتے ہوئے وقت میں وہ پوری احتیاط برتیں ۔بھاجپا کے ترجمان سنبت پاترا نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ موازنہ کرنا ہندوستانی جمہوریت کی توہین ہے ۔کانگریس کو اب ڈر کا کاروبار بند کردینا چاہئے ۔لیکن ششی تھرور اب اپنے بیان پر قائم ہیں انھوں نے فیس بک بوسٹ پر لکھا میں نے پہلے بھی کہاتھااور پھر کہوں گا پاکستان کی تعمیر مذہب کی بنیاد پر ہوئی تھی ۔جو اقلیتوں کے ساتھ امتیاز کرتا ہے ۔تلخ حقیقت یہ ہے کہ بھارت میں جمہوریت کی پرانی تاریخ رہی ہے اور جدید جمہوریت کو سست روایات ہمیں وراثت میں ملے ہیں اس لئے بھاجپا اور کوئی دوسری پارٹی ہندو ستانی جمہوریت کو ختم نہیں کرسکتی ۔ اس لئے ششی تھرو ر کے اس نظریہ سے متفق نہیں ہوسکتا اور نہی یقین کرسکتا بھاجپا 2019میں دوبارہ اقتدار میں آتی ہے تو ایسے آئین کی تعمیر کریگی جو ہندو راشٹر کے مفادات کا تحفظ کرے ۔تھرور پڑھے لکھے منصف اور تھنکرکے طور پر جانے جاتے ہیں ان سے ایسے بیان کی بالکل توقع نہیں تھی کہ وہ اتنی بے تکی بات کہیں گے ۔انھوں نے خود ایک خراب اور غیر ضروری بیان دیا ہے اس کی تصدیق اس سے ہوتی ہے کہ خود انکی پارٹی کانگریس نے ان کے بیان سے کنارہ کرلیا ہے ۔حقیقت میں تھرور کا بیان الٹا کانگریس سیاسی نقصان پہنچا سکتا ہے ۔عام چناؤ قریب ہیں نیتا ؤں کو سوچ سمجھ کر بیا ن دینے ہونگے اور اپنی زبان سنبھالنی ہوگی ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟