ضمنی چناؤ میں وسندھرا راجے کی ساکھ داؤں پر لگی

سال2019 میں ہونے والے عام چناؤ اور اگلے سال مجوزہ راجستھان اسمبلی چناؤ کے سنگرام سے پہلے پردیش کی دو لوک سبھا اور ایک اسمبلی سیٹ کے لئے 29 جنوری کو ہونے والے ضمنی چناؤ میں حکمراں بھاجپا اور بڑی اپوزیشن کانگریس کی اگنی پریکشا ہوگی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس تینوں ضمنی چناؤ جیتنے کا دعوی کررہی ہیں لیکن دعوؤں کی اصلیت 1 فروری کو چناؤ نتیجے بتائیں گے۔ یوں تو تینوں چناوی حلقوں میں چناؤ کمپین کا گھمسان شروع ہوچکا ہے لیکن 16 جنوری کو وزیر اعظم نریندر مودی کی باڑھ میڑ میں پنچ پدرا ریفائنری پروجیکٹ کے کام کوشروع کرنے کے بعد اس میں تیزی آئے گی۔ وزیر اعلی وسندھرا راجے نے تینوں سیٹوں پر بھاجپا کا قبضہ برقرار رکھنے کے لئے چناؤ کے باقاعدہ اعلان سے پہلے تینوں حلقوں میں دھنواں دھار دورہ کر ورکروں میں جوش بھرنے کی کوشش کی ہے۔ ادھر کانگریس نے پھول پور کے ضمنی چناؤ میں ملی کراری ہار سے سبق لیتے ہوئے امیدواروں کے اعلان الور پارلیمانی سیٹ سے سابق ایم پی ڈاکٹر پریم سنگھ یادو کو چناؤ میں اتار کر بڑھت ضرور بنالی تھی لیکن بعد میں دونوں حلقہ اجمیر، ماؤلگڑھ میں وہ بھاجپا سے پچھڑ گئی۔ بھاجپا کے پردیش صدر اشوک پٹنامی نے تینوں ضمنی چناؤ میں تاریخی جیت کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلی کے ذریعے ترقی کے سبب بھاجپا بھاری اکثریت سے جیتے گی۔ ساتھ ہی اگلے سال ہونے والے اسمبلی چناؤ میں بھاجپا پھر سے سرکار بنائے گی۔ دوسری طرف کانگریس کے پردیش صدر ستن پائلٹ نے پٹنامی کے دعوؤں کوکھوکھلا بتاتے ہوئے پردیش کی جنتا سے اگلے سال ہونے والے اسمبلی چناؤ اور بھاجپا سرکار کی بدائی کرے گی۔ اس کی الٹی گنتی ضمنی چناؤ سے شروع ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اتحاد سے چناؤ میں جٹ گئی ہے اور تینوں ضمنی چناؤ جیتے گی۔ کانگریس ذرائع نے کہا کہ چناؤ کمپین شروع ہوچکی ہے، سابق وزیر اعلی اشوک گہلوت اور پردیش پردھان سچن پائلٹ اور دیگر نیتا چناؤ کمپین میں جٹے ہوئے ہیں۔ بھاجپا کیندر اور ریاستی حکومت کی ترقیاتی اسکیموں، فلیگ شپ اسکیموں کے زور پر تینوں سیٹیں جیتے گی جبکہ کانگریس کا کہنا ہے کہ پردیش کے بگڑے قانون و نظام و بے روزگاری اور کسانوں کو نظر انداز کی مخالفت میں تینوں حلقوں میں ووٹر بھاجپا کے خلاف ووٹ ڈالیں گے۔ یہ ضمنی چناؤ مکھیہ منتری وسندھرا راجے کے لئے ایک طرح سے ساکھ کا سوال بن گیا ہے کیونکہ اگلے سال اسمبلی چناؤ نتیجہ اس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!