جلال آباد میں سکھوں۔ہندوؤں پر بزدلانہ حملہ

افغانستان کے جلال آبادشہر میں پچھلے ایتوار کو سکھوں اور ہندوؤں کو نشانہ بنا کر جو بزدلانہ حملہ ہوا ہے وہ تشویش کا باعث تو ہے ہی لیکن ساتھ ساتھ اس کے پیچھے بڑی سازش کا بھی اندیشہ ہے۔ اس حملہ میں سکھ اور ہندو فرقے کے 20 لوگ مارے گئے اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔ ایک فدائی حملہ اس وقت ہوا جب ہندوؤں اور سکھوں کا ایک نمائندہ وفد صدر اشرف غنی سے ملنے جارہا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری آتنکی تنظیم داعش نے لی ہے۔ اس حملہ کے پیچھے بیشک آئی ایس نے ذمہ داری لی ہو لیکن اصل دماغ اور پلان میں پاک خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا ہاتھ نظر آرہا ہے۔ آئی ایس آئی اس علاقہ میں اپنے حمایتی طالبان اور آئی ایس آتنکیوں کے ساتھ مل کرہندوستانی مفادات کو نقصان پہنچانے کیلئے پہلے بھی اس طرح کے حملے کروا چکی ہے۔ ہندوستانی خفیہ ذرائع کی مانیں تو بھارت ۔افغانستان سرکار کے ساتھ مل کر جلال آباد کے آس پاس کئی ترقیاتی کام کرنے کا ارادہ بنائے ہوئے ہے۔ یہ حملہ اسے نقصان پہنچانے کے لئے کیا گیا ہے۔ بھارت میں افغانستان کے سفیر ڈاکٹر شمشاد محمد ابدالی نے کہا کہ پاکستان کے اشارہ پر طالبان ، آئی ایس افغانستان میں رہ رہے ہندو ۔سکھوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہے ہیں۔مارے گئے سکھ اور ہندو کسی بھی افغانی سے کم حب الوطن نہیں۔ ابدالی نے آگے کہا ان پرحملہ افغانستان کی دیش بھکتی پر حملہ ہے۔ انہوں نے پاکستان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ جب بھارت اور افغانستان کو ہی نہیں بلکہ پوری بین الاقوامی برادری کو دہشت گردی پھیلانے والوں نے مقابلہ کرنا چاہئے۔ ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ افغانستان میں جو ہندوستانی بچے ہیں ان کی سیکورٹی کیسے یقینی ہوگی؟ افغانستان میں پہلے بھی اس طرح سے ہندوؤں اور سکھوں کو نشانہ بنایا گیا۔ تازہ حملہ میں مارے گئے سکھ فرقہ کا ایک شخص تو وہاں اکتوبر میں ہونے والے چناؤ میں حصہ لینے کی تیاری میں تھا۔ ڈھائی تین دہائی پہلے افغانستان میں ایک لاکھ سے زیادہ سکھ ہندو تھے۔ کابل، قندھار اور جلال آباد میں مقامی کاروبار میں ان کی سانجھے داری تھی لیکن طالبان راج کے خواب کے بعد ان کی ہجرت شروع ہوگئی۔ اب وہاں مشکل سے 300 سے بھی کم سکھ کنبے کے لوگ رہ رہے ہیں۔ حملوں میں ان کے گھر تباہ ہوگئے ہیں،کاربار چوپٹ ہوگی اور سب پر موت کی تلوار لٹک رہی ہے ایسے میں ان کی سلامتی کیسے ہوگی یہ تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔ بھارت سرکار کو افغانستان سرکار سے مل کر بچے سکھ۔ ہندو کنبوں کی سلامتی کے لئے فل پروف پلان بنانا ہوگا نہیں تو طالبان آئی ایس آئی اپنے منصوبوں میں کامیاب ہوجائے گا اور افغانستان میں ایک بھی سکھ ہندو پریوار نہیں بچے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!