میڈ ان چائنا براستہ نیپال ناجائز ہتھیاروں کا روٹ

نارتھ ایسٹ ڈسٹرکٹ پولیس کی اے ٹی ایس اور اینٹی روبری سیل کی گرفت میں آئے ناجائز ہتھیار ڈیلر سلیم پسٹل کے نام سے یوں ہی نہیں جانا جاتا۔ اس کے نام کے آگے پسٹل لگانے کی کہانی ہی اس کے ناجائز دھندے میں مہارت کا ثبوت ہے۔ وہ دہلی ،ہریانہ، ویسٹرن اترپردیش کے گروہوں کو غیرملکی پسٹل بیچتاتھا۔ ساؤتھ افریقن ایمبیسی کی نمبر پلیٹ والی کار میں نیپال کے راستے میڈ ان چائنا پسٹل لیکر آنے والے سلیم پسٹل کے تار پاکستان سے جڑے ہیں۔ پولیس کسٹڈی میں سلیم پسٹل نے بتایا کہ ناجائز ہتھیاروں کو بیحد چالاکی سے بجلی کے ٹرانسفارمروں میں چھپا کر ایئر کارگو سے نیپال منگوایا جاتا تھا جہاں سے انہیں بھارت لایا جاتا تھا۔ سلیم کی سپلائی کردہ پسٹل کی کوالٹی نے اسے گروہ کی پہلی پسند بنادیا تھا اور پھر جرم کی دنیا میں لوگ اس لئے اسے سلیم پسٹل کے نام سے جاننے لگے۔ پولیس کے مطابق سلیم سے برآمد پسٹل انتہائی جدید ترین ہے۔ جن میں 17 گولیاں ایک ساتھ لوڈ ہوجاتی ہیں، سبھی مڈ ان چائنا ہیں۔ نیپال کے راستے بھارت میں لانے والے سلیم کو انٹرنیشنل بارڈر پارکرنے پرکبھی چیک پوسٹ پر اس کی تلاشی نہیں لی جاتی تھی۔ فی الحال دہلی پولیس اس سلسلے میں بارڈر پر تعینات سکیورٹی فورسز کو لکھنے کے ساتھ ساتھ وزارت داخلہ میں پوری رپورٹ داخل کرنے کی تیاری میں ہے۔ ایک طرف ایک اور اہم انکشاف اسمگلنگ میں استعمال ہونے والی فارچونر کو لیکر ہوا ۔ ملزمان سے پوچھ تاچھ پر پتہ چلا ہے کہ واردات کے لئے استعمال گاڑی انہوں نے ساؤتھ افریقی کمیشن سے ایک دلال کے ذریعے خریدی تھی۔ دراصل ہائی کمیشن میں پرانی گاڑیوں کی نیلامی کردی جاتی ہے۔ یہ فارچونر بھی اسی طرح قریب 8-9 مہینے پہلے خریدی گئی تھی اور اس پر دہلی کا نمبر لکھا گیا تھا اور ہائی کمیشن کی نمبر پلیٹ بھی انہوں نے اپنے پاس رکھ لی۔ اس پر انٹرنیشنل نمبر ہے۔ ملزم نیپال سرحد کو پار کرنے کے لئے اسی بین الاقوامی نمبر پلیٹ کا استعمال کرتے تھے۔ پولیس ذرائع کے مطابق سلیم دہلی کے سبھی بڑے گینگ ناصر، چھینو، سونو، دریا پور، نیرج بوریا وغیرہ کو یہ 17 میگزین والی انٹر نیشنل پستولیں سپلائی کرتا رہا ہے۔ ان گروہوں کو سلیم کی پسٹل اس لئے بھی پسند رہی کیونکہ وہ جدید ترین اور 17 گولیوں والی ہوتی تھی۔ دوسری بات یہ ہے کہ سلیم بیحد پیشہ ور طریقے سے بھارت کی ڈلیوری کرتا تھا جس سے کسی کو کوئی ٹینشن نہیں ہوتی تھی۔ پولیس کے مطابق ایک پسٹل کی قیمت ڈیڑھ دو لاکھ روپے کے درمیان بتائی جارہی ہے۔ سبھی بیحد فائن کوالٹی کی ہیں۔ دہلی پولیس مبارکباد کی مستحق ہے کہ اس نے اتنے بڑے ہتھیار اسمگلر کو پکڑا ہے اور پوری اسکیم کا پردہ فاش کیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟