اجتماعی قتل یا اجتماعی خودکشی
سوالوں میں الجھی براڑی کے بھاٹیہ خاندان کی انتہائی تکلیف دہ واردات جس میں 11 لوگوں کی مشتبہ حالات میں موت نے دل کو دہلا دیا ہے اور یہ واقعہ افسوسناک تو ہے ہی ساتھ ساتھ چونکانے والا بھی ہے ۔ براڑی کے سنت نگر میں واقع ایک گھر سے ایتوار کی صبح مشتبہ حالت میں 11 لاشوں کے ملنے سے کھلبلی مچنا فطری ہی تھا۔ ان میں 7 عورتیں ،4 مردوں کی لاشیں ہیں۔ کچھ کے ہاتھ پیر بندھے ہوئے تھے تو کچھ کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی۔ پولیس کے مطابق دو خاندانوں کے 10 لوگ پھانسی کے پھندے پر لٹکے ملے۔ دہلی پولیس کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ قریب سوا سو گز کے مکان میں گراؤنڈ فلور پر پرچون اور دودھ کی دوکان چلاتا تھا جبکہ برابر میں ہی للت فرنیچر کی دوکان کرتا تھا۔دہلی میں نارائن دیوی کے ساتھ ان کے دو بیٹے بھونیش بھاٹیہ عرف یووی(50 سال) ، للت بھاٹیہ (45 سال) اور ایک ودھوا بیٹی پرتیما بھاٹیہ(57 سال) اپنے اپنے خاندان کے ساتھ رہا کرتے تھے۔ پولیس پتہ کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ معاملہ اجتماعی قتل کا ہے یا ان سبھی نے خودکشی کی ہے؟ شبہ ہے کہ ان لوگوں نے روحانی طریقے سے موت پانے کے لئے اجتماعی طور سے خودکشی کی ہے حالانکہ پولیس نے ابھی اس کی تصدیق نہیں کی ہے کیونکہ کچھ سوالات پر اب بھی غور وخوض جاری ہے۔ اگر یہ خودکشی ہے تو سبھی 11 لوگ کیسے تیار ہوگئے؟ آس پڑوس کے لوگوں کا کہنا ہے کہ جس لڑکی کی اسی مہینے سگائی ہوئی ہو اور اس کی شادی طے ہوچکی ہو ،بھائیوں کی مالی حالت اچھی ہو ، وہ خودکشی کیوں کریں گے اور سبھی اس کے لئے راضی کیسے ہوجائیں گے؟ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ پورا معاملہ قتل سے وابستہ ہے اور ہاتھ پیروں کا بندھا ہونا اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ دونوں بھائیوں کے بیچ بہت اچھے تعلقات اور تال میل تھا۔ اسی مہینے انہوں نے پورے مکان کی مرمت کا کام کروایا تھا۔ بیٹی کی شادی طے ہوچکی تھی تو اس اجتماعی خودکشی میں اسے شامل کرنے کا کیا مطلب تھا؟ یہ خاندان کافی دھارمک نظریئے کا تھا ممکن ہے کہ یہ پورا واقعہ اندھوشواس کے جال میں پھنس کر رونما ہوا ہو جس میں خاندان کے کسی فرد کا رول ہو۔ یہ امکان بھی جتایا جارہا ہے کہ کسی تانترک بابا نے ان کا برین واش کرکے نجات پانے کے لئے ایسا کرنے کو کہا ہو؟ پھر پورے خاندان نے منظم ڈھنگ سے یہ خودکشی والا قدم اٹھایا اس لئے رات میں ہلچل ہونے کے امکان کو دیکھتے ہوئے خاندان نے منہ پر ٹیپ او ر کان میں روئی ٹھونسی ہوگی۔ پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ رات11 بجے تک اس پریوار کے کچھ افراد کو گھر کے باہر ٹہلتے دیکھا گیا تھا۔ رات میں کوئی شور یا ہلچل بھی محسوس نہیں ہوئی۔ پھر بزرگ عورت کی لاش دوسرے کمرے میں بیڈ کے نیچے پڑی ملی۔ عورت کا وزن بہت زیادہ تھا اس لئے وہ پھندہ نہیں لگا سکی۔ یہ بھی اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ خاندان کے کسی شخص نے پہلے ان کا قتل کیا ہو اس کے بعد دوسرے کمرے میں باقی افراد کے ساتھ خودکشی کرلی ہو۔ جانچ سے جڑے ایک افسر کا کہنا ہے کہ پھندہ لگانے کی وجہ سے ان سب کا ٹوائلٹ نکلا ہوا تھا۔ زہر کھانے یا کھلائے جانے کا امکان کم دکھائی دیتا ہے پھر بھی پولیس نے تمام ثبوتوں کو محفوظ رکھوالیا ہے تاکہ پتہ چلے کہ موت سے پہلے انہیں کوئی زہریلی چیز تو نہیں کھلائی گئی یا دی گئی؟ تازہ رپورٹ کے مطابق پوسٹ مارٹم میں مردہ پائے گئے 11 لوگوں میں سے کسی میں کوئی لڑائی جھگڑے کے اشارہ نہیں ملے۔ سبھی کی موت پھانسی لگانے سے ہوئی۔ واردات سے ملے ہاتھ سے لکھے کچھ پرچوں کو دیکھتے ہوئے پولیس کو شبہ ہے یہ معاملہ سوچ سمجھ کر کیا گیا خودکشی کا ہے جو کسی مذہبی انشٹھان کے لئے کیا گیا ظاہر ہوتا ہے۔ ابھی تک کسی کے پاس اس سوال کا جواب نہیں ہے کہ یہ اجتماعی خودکشی ہے یا اجتماعی قتل؟ ابھی صرف اندیشات ہیں ، ان اندیشات نے ہر کسی کے ذہن میں کئی سوال کھڑے ہردئے ہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ اگر یہ کسی تانترک کے بہکاوے میں اٹھایا گیا قدم ہے تو پولیس حراست میں لئے گئے ایک تانترک سے پوچھ تاچھ کررہی ہے اور معاملہ کا پتہ نکال لے گی۔خیر جو بھی ہو یہ انتہائی تکلیف دہ ، چونکانے والی واردات ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں