وزیر اعظم کے پارلیمانی حلقہ میں زیرتعمیرفلائی اوورسلیب کا گرنا

بنارس میں ایک زیر تعمیر فلائی اوور کے دو سلیب گرنے سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ماضی میں ہوئے اس طرح کے حادثوں سے کوئی سبق نہیں لیا گیا۔ وارانسی کے چوکا گھاٹ سے چھاونی ریلوے اسٹیشن ہوتے ہوئے لہرتارا تک جانے والے فلائی اوور کا کام چل رہا تھا۔ منگل کی شام تقریباً ساڑھے پانچ بجے چھاؤنی ریلوے اسٹیشن کے پاس دو پلر کو جوڑنے والی سلیب کا توازن بگڑنے سے نیچے چلتے ٹریفک پر جا گرا۔ اس حادثہ میں کم سے کم20 لوگوں کی موت ہوگئی جب کہ 30سے زیاہ زخمی ہیں۔ آدھا درجن سے زیادہ گاڑیوں کے نیچے دب گئے۔ این ڈی آر ایف ، پولیس اور پی اے سی مقامی لوگوں کی مدد سے چار گھنٹے تک راحت اور بچاؤ کا کام کے بعد دونوں بیموں کو چوک سے ہٹادیا گیا۔ اترپردیش سیتو تعمیراتی کارپوریشن کی لاپرواہی سے یہ حادثہ ہوا۔ تیز دھماکہ سن کر لوگ گھروں سے نکل بھاگے۔ راہگیروں میں بھی بھگدڑ مچ گئی۔ آدھے گھنٹے بعد پولیس پہنچی اور ڈیڑھ گھنٹے بعد راحت بچاؤ کا کام شروع ہوسکا۔ 9 کرینوں سے بیم کو ہلکا سا اٹھایاگیا تو 2 آٹو، 2 بولیرو کار کو نکالا گیا۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ دیر رات وارانسی پہنچے۔ انہوں نے ڈی ایم کمشنر نے پوچھا کہ بیم کیسا گری؟ اس سوال کا جواب افسروں سے دیتے نہیں بنا۔انہوں نے کہا کہ حادثے کی جانچ رپورٹ آنے کے بعد قصورواروں پر سخت کارروائی ہوگی۔ حادثے کی حقیقت جاننے کے لئے تکنیکی ٹیم بنائی گئی ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے متوفی کے ورثا کو پانچ پانچ لاکھ روپے اور زخمیوں کو دو دو لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ وہ بی ایچ یو ٹراما سینٹر بھی گئے، وہاں زخمیوں کا حال جانا۔ حالانکہ قدرتی آفات ٹیم جلد وہاں پہنچنے پر کئی زخمیوں کو وقت رہتے طبی امداد پہنچائی جاسکی لیکن اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ہمارے یہاں ایسی بڑی تعمیرات کے دوران عام لوگوں کی سلامتی کے پختہ انتظام کرنے کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ البتہ دہلی میں میٹرو لائن کی تعمیر کے دوران متعلقہ علاقہ میں اس طرح سے گھیرا بندی کی جاتی ہے جس سے باقاعدہ طور پر ٹریفک بھی متاثر نہ ہو نہ لوگوں کو پریشانی ہو لیکن اس کے باوجود حادثے ہوئے ہیں۔ کچھ دن پہلے گوڑگاؤں اور غازی آباد میں ایسے حادثے ہوئے تھے جب زیر تعمیر پل کے حصے گر گئے تھے۔ وارانسی میں ہوا حادثہ زبردست مجرمانہ لاپرواہی کی مثال ہے جہاں انتظامیہ نے احتیاط برتی ہوتی تو یہ حاثہ ٹالا جاسکتا تھا۔ حادثے کی اصلی وجہ یقینی جانچ کے بعد ہی پتہ چلے گی لیکن جو شہر وزیراعظم کا پارلیمانی حلقہ ہو وہاں ایسی لاپرواہی کی گنجائش نہیں ہونی چاہئے۔ مجھے یاد ہے کہ جب کولکتہ میں ایک فلائی اوور گرا تھا تو وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا یہ بھگوان کا سندیش ہے کہ بنگال کو ترنمول کانگریس سے بچایا جائے۔آج مودی جی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں ایک فلائی اوور گر گیا ہے، اب اسے کیا سمجھیں؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟