اسکولوں میں منمانی طریقے سے فیس بڑھانے پر پابندی صحیح ہے

دہلی کے اسکولوں میں منمانی فیس کے معاملے میں دہلی حکومت نے آخر کار ایکشن لینا شروع کردیا ہے۔ راجدھانی کے تین اسکولوں کی منظوری منسوخ ہوسکتی ہے۔موج پور کے ایک اسکول کی تو منظوری منسوخ کردی گئی ہے۔ دراصل وزیر اعلی اروند کیجریوال کے جنتا دربار میں والدین کی لگاتار شکایتیں مل رہی تھیں کہ پرائیویٹ اسکول منمانی کررہے ہیں۔ موج پور کے وکٹر پبلک اسکول میں ای ڈبلیو ایس کے طلبا کو مفت یونیفارم، اسٹیشنری اور کتابیں وغیرہ نہیں دی ہیں۔ وہیں سنگم پارک کے مہاویر سینئر ماڈل اسکول و ماڈل ٹاؤن کے کوئین میری پبلک اسکول 3 نے منمانے طریقے سے فیس میں اضافہ کیا گیا ہے۔ افسران بتاتے ہیں کہ وزیر اعلی نے معاملہ میں محکمہ تعلیم کو سخت کارروائی کی ہدایت دی تھی۔ موجپور کے وکٹر پبلک اسکول کو محکمہ تعلیم نے دو بار اپنا طریقہ صحیح کرنے کے لئے ہدایت دی تھی اس کے باوجود اسکولی انتظامیہ نے ہدایت کو ٹال دیا اور اس کے بعد اب محکمہ تعلیم نے ای ڈبلیو ایس ڈی جی طبقے سے متعلق قواعد کی خلاف ورزی کرنے پر اس اسکول کی منظوری منسوخ کرنے کانوٹس جاری کردیا ہے لیکن اب بھی کچھ اسکول ہیں جو اپنی مرضی سے فیس بڑھانے پر تلے ہوئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لونی روڈ پر واقع ڈی اے وی اسکول مینجمنٹ نے سبھی کلاس کے بچوں کی اسکول فیس میں اچانک 10 فیصد اضافہ کردیا ہے۔ اگر یہ رپورٹ صحیح ہے تو ٹھیک نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے والدین کافی ناراض ہیں۔ پیر کو جب فیس اضافہ سے ناراض والدین نے اس کی مخالفت کی تو اسکول پرنسپل نے کہا جو بھی والدین بڑھی ہوئی فیس پر راضی نہیں ہوں گے ان کے بچوں کو ٹی سی تھما کر اسکول سے نکال دیا جائے گا۔ اس کولیکر والدین نے اسکول مینجمنٹ کے خلاف مظاہرہ کیا۔ والدین کا الزام ہے کہ اسکول کی طرف سے ہر سال 10 فیصد فیس کا اضافہ کیا جاتا ہے جو ان کی جیب پر بھاری پڑ رہا ہے۔ اسکول فیس کے علاوہ مینجمنٹ کے ذریعے کئی طرح کے چارج وصولے جا رہے ہیں جو سی ڈی ایس ای گائڈ لائنس کے مطابق ناجائز ہیں۔ وہیں فیس بڑھانے پر عدالت نے بھی سخت ہدایت دی ہے اور ناراض والدین پرنسپل سے بات کرنے پہنچے تو اس نے دو ٹوک کہا کہ والدین بڑھی ہوئی فیس نہیں دیں گے تو ان کے بچوں کو ٹرانسفر سرٹیفکیٹ دے کر اسکول سے نکال دیا جائے گا۔ اس بارے میں جب ایک رپورٹر نے پرنسپل سمکشا شرماسے بات کی تو انہوں نے ٹی سی کاٹنے کے الزام سے انکار کردیا اور کہا والدین نے ہنگامہ کے دوران پولیس کو بلا لیا تھاجو بھی بات ہوئی پولیس کے سامنے ہوئی۔ سچائی کیا ہے یہ تو ہم نہیں جانتے لیکن ہم دہلی سرکار کی اس مسئلہ پر اسکولوں کی منمانی فیس بڑھانے پر لگام کسنے کے قدم کی حمایت کرتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!