چوتھی مرتبہ صدر چنے گئے روسی لیڈر ولادیمیرپوتن

روس میں ولادیمیرپوتن نے بطور صدر اپنی چوتھی پاری کا آغاز کردیا ہے۔ وہ 1999 سے مسلسل اقتدار میں ہیں۔ جوزف اسٹالن کے بعدسب سے زیادہ لمبے عرصے تک اقتدار میں بنے رہنے کا ریکارڈ بنا چکے ہیں۔ ایتوار کو ہوئے چناؤ میں انہیں 76فیصد سے زیادہ ووٹ ملے جو پچھلی بار سے تقریباً 13 فیصد زیادہ ہیں۔ بتادیں کہ جوزف اسٹالن30 سال اقتدار میں رہے تھے۔ پوتن کے سامنے 7امیدوار میدان میں تھے۔ ان کے سب سے بڑے مخالف رہے الیکسی نواتنا کو قانونی وجوہات سے چناؤ لڑنے سے روک دیا گیا تھا۔نواتنی نے حالانکہ چناؤ کو فرضی بتایا ہے اور کہا کہ چناؤ میں زبردست دھاندلی ہوئی ہے۔ وہیں چناؤ کے طریقہ کار پر بھی نظر رکھنے والی تنظیم گلوبس کے مطابق چناؤ کے دن کئی جگہوں پر دھاندلیاں دیکھنے کو ملیں۔ جیسے کئی بیلٹ بکسوں میں چناؤ شروع ہونے سے پہلے ہی کچھ ووٹنگ پیپر پڑتے تھے۔ کئی پولنگ مراکز پر آبزرورز کو گھسنے نہیں دیا گیا۔ پولنگ مراکز پر لگے کیمروں کو غباروں یا دیگر کچھ چیزوں سے ڈھکا گیا تھا۔حالانکہ روس کے سینٹرل الیکشن کمیشن کی چیف ایلا پام لووا نے کہا کہ چناؤ کے دن زیادہ گڑبڑیاں سامنے نہیں آئیں۔ روس کے آئین کے مطابق کوئی بھی شخص دو بار سے زیادہ صدر نہیں بن سکتا اس لئے 2008 میں پتن وزیر اعظم کے عہدہ کیلئے کھڑے ہوئے اور جیت حاصل کی۔ 2008-12 میں دیمیتری میدوف صدر رہے اور 2012 میں پوتن نے دوبارہ صدر بننے میں دلچسپی دکھائی اور ان کے لئے دیش کے آئین میں ترمیم کردی گئی۔ تبدیلی کے مطابق روس میں دو بار صدر بننے کی میعاد ختم کردی گئی۔ صاف ہے ان کے عہد کو چار سال سے بڑھا کرچھ سال کردیا گیا۔ بتادیں ولادیمیر پوتن روسی خفیہ ایجنسی کے جی بی میں جاسوس تھے۔ ماہرین کی مانیں تو دنیا کے سب سے بڑے دیش روس میں ان کی پکڑ گہری بن چکی ہے۔اپوزیشن کو انہوں نے قریب قریب ختم کردیا ہے اور ٹی وی پر اب سرکاری کنٹرول ہے۔ چناؤ کمپین میں پوتن نے روس کو دنیا کی بڑی طاقت بتایا۔ ساتھ ہی کہا کہ ہمارے ایٹمی ہتھیار کسی سے بھی کمتر ثابت نہیں ہوں گے۔ 65 سالہ ماہر اقتصادیات اولیگا میٹ یونینا نے کہا ہاں میں نے پوتن کو ووٹ ڈالا ہے، وہ ایک لیڈر ہیں اور جب وہ کریمیا واپس آئے تو وہ میرے ہیرو بن گئے۔ پوتن اس وقت دنیا کے طاقتور لیڈروں میں سے ہیں۔ ادھر چین میں بھی شی جنگ پنگ تاحیات صدارت کے لئے چنے گئے ہیں۔ دونوں نیتا مل کر امریکہ کو قابو کر سکتے ہیں لیکن گھریلو محاذ پر پتن کو کئی چیلنج برقرار ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!