والمارٹ کے آنے سے چھوٹے کاروباریوں دکانداروں کو بھاری نقصان ہوگا
کچھ سال پہلے اپنے دیش میں بہت سے لوگوں نے والمارٹ کا نام پہلی بار سنا تھا جب خوردہ کاروبار میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو منظوری دینے کی پہل ہوئی تھی تب بڑے پیمانے پر یہ اندیشہ جتایا گیا تھا کہ اگر یہ پہل آگے بڑھی تو بھارت کے خوردہ کاروبار پر والمارٹ جیسی ملٹی نیشنل کمپنیوں کا قبضہ ہوجائے گا۔ اس سے کروڑوں چھوٹے کاروباریوں کی روزی روٹی پر خراب اثر پڑے گا۔ اس وقت والمارٹ کے آنے کی مخالفت کرنے والوں میں بھاجپا بھی شامل تھی۔ احتجاج کے نتیجے میں آخر کار منموہن سنگھ سرکار کوکثیر خوردہ کاروبار میں ایف بی آئی کی منظوری دینے کی تجویز واپس لینا پڑی تھی۔ والمارٹ کو یوپی اے سرکار کے وقت تلخ مخالفت کے سبب روکنا پڑا تھا۔ اب اپنی این ڈی اے سرکار کے وقت بھارت میں اینٹری کے لئے اپنے قدم بڑھا دئے ہیں۔ خوردہ سیکٹر کی سب سے بڑی کمپنی والمارٹ نے کئی مہینوں کے غور و خوض کے بعد آخر کار ہندوستانی آن لائن کمپنی فلپ کارڈ کی 77 فیصدی حصہ داری خریدنے کا اعلان کیا ہے جس سے بھارتیہ آن لائن بازار کی پوری تصویر بدل جائے گی۔ امریکی کمپنی والمارٹ 16 ارب ڈالر (1.07 لاکھ کروڑ ) روپے میں فلپ کارڈ کی77 فیصدی حصہ داری لے گی۔ دنیا کی یہ سب سے بڑی ای کامرس ڈیل ہے۔ اس ڈیل میں فلپ کارڈ کی ویلوایشن 20.8 ارب ڈالر (1.39 لاکھ کروڑ روپے) جانچی گئی ہے۔ اس لحاظ سے یہ ای کامرس میں دنیا کی سب سے بڑی ڈیل ہے۔ویسے یہ ہماری سمجھ سے پرے ہے۔ ایک پھلتی پھولتی کمپنی کے بڑے سانجھیداروں نے اس طرح اپنے کو کیوں بیچ دیا؟ 70 فیصد کا مطلب ہے کمپنی کا ایکوائر مینٹ حالانکہ ایک معنی میں یہ حیرت انگیز بھی ہے۔ جنرل اسٹاٹ اپ کے ذریعے کھڑی کی گئی کمپنی والمارٹ نے 20.8 ارب ڈالر کی قیمت لگائی۔ اس ناطے فلپ کارڈ کا کارنامہ بھی مانا جاسکتا ہے۔ حالانکہ اس کے کچھ شیئر ہولڈروں نے ابھی اس ڈیل کو اپنی منظوری نہیں دی ہے۔ اس ڈیل کی مخالفت بھی ہورہی ہے۔ والمارٹ کے احتجاج میں دیش و دہلی کے کاروباریوں نے احتجاج میں ایک بڑی ریلی نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس ڈیل سے صاف ہے کہ والمارٹ ہمارے دیش میں بیک ڈور اینٹری لینے میں کامیاب رہی ہے۔ اگر ایف بی آئی کی بات کریں تو ہمارے دیش میں صرف سنگل برانچ کی اجازت ہے جبکہ والمارٹ ملٹی برانڈ ہے۔ کاروباریوں کے نمائندوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج نہ صرف والمارٹ کے خلاف ہے بلکہ مرکزی کی مودی سرکار کے خلاف بھی ہے جس نے ہمارے دیش کے چھوٹے و منجھولے کاروباریوں کے مستقبل کا خیال رکھے بغیر اس سمجھوتے کو ہونے دیا۔ حالانکہ اس ڈیل کا ایسوچیم جیسی فیڈریشن نے خیر مقدم دیا ہے وہیں سودیشی جاگرن منچ نے وزیر اعظم کو خط لکھ کر کہا ہے کہ یہ سودا چھوٹے و منجھولے کاروباریوں اور دکانداروں کو ختم کرے گا اور روزگار پیدا کرنے کے مواقع بھی ختم ہوجائیں گے اور یہ بھی اندیشات پیدا کئے جارہے ہیں کہ کہیں خوردہ بازار میں درپردہ طور سے اینٹری کی کوشش تو نہیں ہے؟ حالانکہ ابھی بھارت میں ای کامرس کو لیکر ایک دم صاف پالیسی قاعدے نہیں ہیں اس لئے یہ دیکھنا ہوگا کہ اس سودے کی سرکار سے کس طرح منظوری ملتی ہے؟ حقیقت میں والمارٹ کو ہندوستانی مقابلہ جاتی کمیشن سمیت کئی اداروں سے منظوری لینی ہوگی۔ سب کچھ ہوتے ہوئے ایک سال تو لگ جائے گا۔ جو بھی ہو ایک غیر ملکی ملٹی نیشنل کمپنی کا عام سامان کی خریدو فروخت میں اس طرح کی بالادستی کوئی اچھی پیش رفت نہیں مانی جاسکتی ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں